اتر پردیش کے 27000 پرائمری اسکول نہیں ہوں گے بند، محکمہ تعلیم نے جاری کیا بیان

13 یا 14 نومبر کو ہزاروں اسکولوں کو بند کرنے سے متعلق ضلع پرائمری ایجوکیشن آفیسرز کی میٹنگ ہونی تھی، صرف لکھنؤ میں 300 سے زیادہ ایسے اسکول ہیں جہاں طلباء کی تعداد 50 سے کم ہے۔

<div class="paragraphs"><p>اسکولی طلبا / آئی اے این&nbsp; ایس</p></div>

اسکولی طلبا / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

ریاست اتر پردیش کے 27000 پرائمری اسکول نہ تو بند ہوں گے اور نہ ہی دوسرے اسکولوں کے ساتھ انہیں ضم کرنے کا کوئی ارادہ ہے۔ پرائمری محکمہ تعلیم نے اس کے متعلق اپنے آفیشیل سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ شیئر کیا ہے۔ اس پوسٹ میں محکمہ تعلیم نے لکھا ہے کہ ریاست کے 27000 پرائمری اسکولوں کو بند کرنے کی خبر پوری طرح سے گمراہ کن اور جھوٹی ہے۔ ساتھ ہی محکمہ نے یہ بھی کہا کہ کسی بھی اسکول کو بند کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں چل رہا ہے۔

دراصل میڈیا میں اس طرح کی خبریں چل رہی تھیں کہ اتر پردیش میں پرائمری محکمہ تعلیم 27000 پرائمری اسکولوں کو بند کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ محکمہ تعلیم کی جانب سے جاری بیان کے بعد یہ واضح ہو گیا کہ ریاست میں کوئی بھی پرائمری اسکول بند نہیں ہو رہا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈائریکٹر جنرل آف ایجوکیشن کنچن ورما نے 23 اکتوبر کو ایک جائزہ ٹیم بلائی تھی۔ جس میں انہوں نے تمام بلاک اسکول ایڈمنسٹریٹرز (بی ایس اے) کو ہدایت دی تھی کہ وہ ان اسکولوں کی نشاندہی کریں جن کی کارکردگی خراب ہے۔ اس کے بعد ان اسکولوں کو بند یا انضمام پر غور و خوض کیا جائے گا۔


بتایا جاتا ہے کہ یہ فیصلہ مرکزی حکومت کی موجودہ بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کرنے کے لئے لیا گیا تھا۔ ساتھ ہی ان اسکولوں میں دستیاب محدود سہولیات کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے کی تجویز کے پیش نظر لیا گیا تھا۔ وہیں ایک آفیسر نے کہا تھا کہ اس اقدام کا بنیادی مقصد جن اسکولوں میں طلباء کی تعداد کم ہے۔ ان اسکولوں کو زیادہ طلباء والے اسکولوں میں ضم کر کے وسائل کو مستحکم کرنا ہے۔ 13 یا 14 نومبر کو اس سے متعلق ضلع پرائمری تعلیمی آفیسرز کی میٹنگ ہونی تھی۔ جس میں اس مسئلہ پر بات کی جانی تھی۔ صرف لکھنؤ میں موجود 1618 سرکاری پرائمری و اَپر پرائمری اسکولوں میں 300 سے زیادہ اسکول ایسے ہیں جہاں طلباء کی تعداد 50 سے کم ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔