سری لنکا کے ذریعے 23 ماہی گیر گرفتار، ماہی گیروں کی تنظیم کی انتخاب کے بائیکاٹ کی دھمکی
ماہی گیروں کی تنظیم نے ایک ہنگامی اجلاس میں مرکز سے اپیل کی ہے کہ وہ گرفتار ماہی گیروں کی رہائی کو یقینی بنائے ورنہ سبھی ماہی گیر پارلیمانی انتخاب کا بائیکاٹ کریں گے
چنئی: سری لنکا کی بحریہ کے ذریعے تامل ناڈو کے ضلع راماناتھ پورم کے ماہی گیروں کے گرفتار کیے جانے بعد ضلع میں ماہی گیروں کی تنظیم نے پارلیمانی انتخاب کے بائیکاٹ کی دھمکی دی ہے۔ سری لنکائی بحریہ نے سنیچر (3 جنوری) کو رامیشورم اور تھنگاچیمادم سے 23 ماہی گیروں کو گرفتار کرتے ہوئے ان کی موٹر والی دو کشتیوں کو بھی ضبط کر لیا تھا۔ یہ ماہی گیر نیدون تھیو میں مچھلیاں پکڑ رہے تھے۔
اطلاع کے مطابق سری لنکا کے حکام 23 ماہی گیروں کو مائلیٹی بندرگاہ لے گئے ہیں جہاں انہیں عدالت میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔ اتوار کو تھنگاچیمادم میں ماہی گیروں کی تنظیموں کی طرف سے ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا جس میں ایک قرار داد کے ذریعے مرکز سے اپیل کی گئی کہ وہ سری لنکا کے ذریعے گرفتار 23 ماہی گیروں کی رہائی کو یقینی بنائے۔ اس اجلاس میں سری لنکا کی بندرگاہوں میں پڑی 150 ضبط شدہ موٹر بوٹس کو بغیر کسی تاخیر کے واپس لینے کی تجویز بھی منظور کی گئی کیونکہ اس سے ماہی گیروں کو قرضوں سے نجات ملے گی۔ قرارداد میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر ماہی گیروں کے مطالبات پر توجہ نہیں دی گئی تو ماہی گیر لوک سبھا انتخابات کا بائیکاٹ کریں گے اور اپنے کسی رکن کو رامیشورم اور تھنگاچیمادم کے ماہی گیروں کے گاؤں میں پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹ ڈالنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
واضح رہے کہ سری لنکا کی بحریہ کے اہلکاروں نے سنیچر کی رات جے سہائے راج اور اے جیمز کی کشتیاں پکڑ لیں جن میں 23 ماہی گیر سمندر کے درمیان مچھلیاں پکڑ رہے تھے۔ انہیں گرفتار کرنے کے بعد سری لنکا لے جایا گیا۔ ماہی گیروں کی تنظیم کے لیڈران نے گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں سری لنکا کی بحریہ کے ذریعے ماہی گیروں کو گرفتار کرنا ایک معمول سا ہو گیا ہے۔ گزشتہ ماہ 21 جنوری کو وزیر اعظم نریندر مودی کے دورے سے ٹھیک پہلے 18 جنوری کو تقریباً 10 ماہی گیروں کو گرفتار کیا گیا تھا۔ مگر ضلع میں وزیر اعظم کی موجودگی کی وجہ سے انہیں دو دن کے اندر ہی رہا کر دیا گیا تھا۔
ایسوسی ایشن کے لیڈر جیسو راجہ نے میڈیا کو بتایا کہ 2018 سے 2024 تک سری لنکا کی بحریہ کے جوانوں نے 150 کشتیاں ضبط کی ہیں۔ حالانکہ مرکزی حکومت کی مداخلت کی وجہ سے گرفتار ماہی گیروں کو رہا کر دیا گیا لیکن کشتیاں نہیں چھوڑی گئیں۔ ماہی گیروں کی ایسوسی ایشن کے لیڈر جانسن سیبسٹین کے مطابق ’’ہر کشتی کی قیمت تقریباً 25 لاکھ سے ایک کروڑ روپے ہے۔ کشتیوں کے ضبط کیے جانے کے بعد ماہی گیروں کی روزی روٹی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔‘‘ انہوں نے مرکز سے اعلیٰ سطح پر مداخلت کرنے اور 2018 سے ضبط کی گئی تمام کشتیوں کو واپس لانے میں مدد کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔