جنسی استحصال کی شِکار لاء طالبہ نے میڈیا کو سنائی سوامی چنمیانند کے ’ہوس کی داستان‘

طالبہ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس نے کئی بار ماہواری ہونے یا پیشاب کے راستے میں انفکشن ہونے کا بہانہ بنا کر خود کو بچانے کی کوشش کی، لیکن ہر بار اسے ناکامی ہاتھ لگی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

سابق مرکزی وزیر اور سینئر بی جے پی لیڈر سوامی چنمیانند اس وقت عدالتی حراست میں ہیں اور طبیعت ناساز ہونے کی وجہ سے ان کا علاج اسپتال میں چل رہا ہے۔ اس درمیان سوامی چنمیانند کے ظلم کی شکار لاء طالبہ نے میڈیا کے سامنے نہ صرف اپنی درد بھری داستان بیان کی بلکہ سوامی چنمیانند کو ’ہوس کا پجاری‘ بھی ثابت کرنے کی کوشش کی۔ بی جے پی لیڈر پر عصمت دری کا الزام عائد کرنے والی طالبہ نے کہا کہ چنمیانند کے مسلح گارڈ اسے جبراً کالج سے اٹھا کر لے جاتے تھے اور اس کے کمرے میں دھکیل دیتے تھے۔ متاثرہ نے روزانہ صبح چنمیانند کی مالش اور دوپہر میں جنسی رشتہ قائم کرنے کے لیے مجبور کیے جانے کی بات بھی کہی۔

طالبہ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس نے کئی بار ماہواری ہونے یا پیشاب کے راستے میں انفکشن ہونے کا بہانہ بنا کر خود کو بچانے کی کوشش کی، لیکن ہر بار اسے ناکامی ہاتھ لگی۔ متاثرہ کا کہنا ہے کہ سابق وزیر نے کئی بار جانوروں کی طرح اس کا جنسی استحصال کیا اور اس کو بچانے والا کوئی نہیں تھا۔ نیوز پورٹل ’دی پرنٹ‘ کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں متاثرہ نے یہاں تک بتایا کہ ’’صبح 6 بجے مجھے عریاں حالت میں مالش کے لیے لے جایا جاتا اور دوپہر 2.30 بجے میرے ساتھ جبراً سیکس کا وقت مقرر تھا۔‘‘


22 سالہ طالبہ کا کہنا ہے کہ کئی بار منع کرنے پر چنمیانند نے اسے پیٹا اور دھمکایا۔ متاثرہ نے یہ بھی بتایا کہ ’’چنمیانند جب بھی آشرم میں ہوتے، میں پریشان ہو جاتی۔ میرا دل گھبرانے لگتا۔ ان کے بندوق لیے ہوئے سیکورٹی گارڈ میرے ہاسٹل آتے اور مجھے جبراً اٹھا کر وہاں سے لے جا کر سیدھے چنمیانند کے کمرے میں پٹخ دیتے۔ اس کے بعد میرے ساتھ ظالمانہ اور خوفناک عمل شروع ہو جاتا۔‘‘

اپنی تکلیف بھری داستان کی شروعات کے بارے میں طالبہ بتاتی ہے کہ ’’گزشتہ سال اکتوبر میں پہلی بار مجھے بات چیت کے لیے چنمیانند نے اپنے کمرے میں بلایا تھا۔ اس کے گارڈ مجھے اکیلا چھوڑ کر چلے گئے تھے۔ چنمیانند نے مجھے اپنے آگے بٹھایا اور اپنا فون دکھایا تھا جس میں میرے نہانے کا ویڈیو تھا۔ یہ دیکھ کر میں گھبرا گئی تھی۔‘‘ طالبہ آگے کہتی ہے کہ ’’بی جے پی لیڈر نے دھمکی دی کہ اسے ہاسٹل میں ہی رہنا ہوگا اور جیسا کہیں گے ویسا کرنا ہوگا، ورنہ ویڈیو وائرل کر دیں گے۔‘‘ متاثرہ کا کہنا ہے کہ آواز اٹھانے پر چنمیانند نے اس کے گھر والوں کو موت کی نیند سلانے کی دھمکی بھی دی تھی۔


قابل ذکر ہے کہ ملزم لیڈر چنمیانند کو یو پی پولس کی ایس آئی ٹی گرفتار کر چکی ہے اور فی الحال وہ 14 دنوں کی عدالتی حراست میں ہیں۔ حالانکہ پولس طالبہ کے خلاف بھی جانچ کر رہی ہے کیونکہ اس پر بلیک میلنگ کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ یہ الزام بی جے پی لیڈر کے وکیل نے لگایا ہے۔ ایس آئی ٹی نے اس سلسلے میں گزشتہ ہفتے تین لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ ان لوگوں نے چنمیانند کو پیغام بھیج کر پانچ کروڑ روپے مانگے تھے۔

دوسری طرف ایل ایل ایم کی طالبہ سے عصمت دری معاملے میں ایس آئی ٹی نے اپنی پروگریس رپورٹ پیر کے روز الٰہ آباد ہائی کورٹ میں پیش کی۔ رپورٹ دیکھنے کے بعد عدالت نے معاملے کی سماعت 22 اکتوبر طے کی ہے۔ دوسری طرف متاثرہ نے اپنے اوپر درج مقدمے میں گرفتاری پر روک لگانے اور دفعہ 164 کے تحت بیان درج کرانے کے لیے عرضی بھی عدالت میں پیش کی۔ اس پر ہائی کورٹ نے سماعت سے انکار کرتے ہوئے متاثرہ کو ذیلی عدالت میں جانے کی صلاح دی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 23 Sep 2019, 8:10 PM