مزدور اسپیشل ٹرینوں میں اب تک 21 بچوں کی ہوئی پیدائش، 3 نوزائیدہ کی موت
ریلوے ذرائع کے مطابق سبھی بچوں کی پیدائش الگ الگ مزدور اسپیشل ٹرینوں میں ہوئی اور 3 نوزائیدہ بچے ایسے تھے جو پیدائش کے تقریباً 2 گھنٹے بعد ہی فوت کر گئے۔
کورونا بحران کے درمیان جگہ جگہ پھنسے مہاجر مزدوروں کو مرکزی و ریاستی حکومتوں کے ذریعہ مزدور اسپیشل ٹرینوں سے ان کی آبائی ریاستوں میں پہنچانے کا عمل جاری ہے۔ ان مزدور اسپیشل ٹرینوں میں خاتون مہاجر مزدور بھی سفر کر رہی ہیں اور اس درمیان ایک خبر سامنے آئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مزدور اسپیشل ٹرینوں میں اب تک 21 بچوں کی پیدائش ہوئی۔ گویا کہ حاملہ خواتین جب ٹرین پر چڑھیں تو ان کی گود میں بچہ نہیں تھا اور جب اپنی ریاست پہنچیں تو گود بھری ہوئی تھی۔
دراصل ریلوے سیکورٹی فورس (آر پی ایف) کے ڈائریکٹر جنرل ارون کمار نے بدھ کے روز ایک ٹوئٹ کیا تھا جس میں انھوں نے لکھا تھا کہ یکم مئی 2020 سے مزدور اسپیشل ٹرینوں میں پیدا ہوئے بچوں کا استقبال ہے۔ اس ٹوئٹ میں بدھ کے روز تک پیدا ہوئے بچوں کی کل تعداد بھی بتائی گئی تھی۔ ان سبھی بچوں کی پیدائش الگ الگ ٹرینوں میں ہوئی ہے، لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ 16 اور 17 مئی کو الگ الگ ٹرینوں میں سفر کر رہے تین نوزائیدہ بچوں کی پیدائش کے تقریباً دو گھنٹے بعد ہی موت ہو گئی۔
مزدور اسپیشل ٹرین میں ماں بننے والی خواتین میں سے ہی ایک ہے ممتا یادو جو کہ 8 مئی کو گجرات واقع جام نگر سے ایک مزدور اسپیشل ٹرین میں سوار ہوئی تھیں۔ وہ تنہا سفر کر رہی تھیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ممتا بہت مشکل وقت میں ٹرین میں سوار ہوئی تھیں۔ ان کے شوہر شہر میں ایک کارخانہ میں کام کرتے تھے اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے ان کی ملازمت چلی گئی۔ وہ حمل کے آخری مرحلے میں تھی اور ان کا گھر سینکڑوں کیلو میٹر دور تھا۔
ممتا کا کہنا ہے کہ اس نے سخت فیصلہ لیتے ہوئے 8 مئی کو جام نگر-مظفر پور مزدور اسپیشل ٹرین میں سوار ہوئی تاکہ وہ جب اپنے بچے کو جنم دے تو وہ بہار کے چھپرہ ضلع واقع اپنے گاؤں میں ماں کے پاس ہو۔ ریلوے افسران کا کہنا ہے کہ ٹرین رات 8 بجے جام نگر اسٹیشن سے روانہ ہوئی۔ 35 سالہ ممتا کو نصف شب میں دردِ زہ ہونے لگا۔ ریلوے نے حالانکہ کہا تھا کہ ٹرین درمیان میں کہیں نہیں رکے گی، لیکن اس ٹرین کو آگرہ فورٹ اسٹیشن پر روکا گیا تاکہ ممتا کو طبی دیکھ بھال مہیا کرائی جا سکے۔ بہر حال، ممتا نے ایک بچی کو جنم دیا اور وہ خیر و خوبی سے اپنے گاؤں پہنچ گئی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔