کشی نگر: سیلاب کے متاثرین دانے دانے کو محتاج

اترپردیش کے ضلع کشی نگر میں سیلاب سے متأثر تقریبا 200 سے زیادہ خاندان گذشتہ آٹھ سالوں سے کھلے آسمان کے نیچے گذر بسر کرنے پر مجبور ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

کشی نگر: اترپردیش کے ضلع کشی نگر میں سیلاب سے متأثر تقریبا 200 سے زیادہ خاندان گذشتہ آٹھ سالوں سے کھلے آسمان کے نیچے گذر بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ مالی تنگی کا عالم یہ ہے کہ کنبے کے اراکین بھیک مانگنے پر مجبور ہیں۔

سیلاب سے بے گھر ہوئے ان خاندانوں کے تقریبا 600 افراد اے پی باندھ پر پناہ لئے ہوئے ہیں۔ پلاسٹک تان وہ دن گذارنے پر مجبور ہیں۔ کشی نگر کے تمکوہی راج تحصیل علاقے میں بڑی گنڈک ندی اس وقت اہرولی دان، باگھا چور اور وراٹ کونہولیا کے ایک درجن مزرعوں سے بالکل منسلک ہوکر بہہ رہی ہے۔ ویسے تو یہ ندی دہائیوں سے بارش میں کافی تباہی مچاتی ہے۔

سال 1998 کے بعد ندی کے قریبی گاؤں کو بچانے کے لئے ساحل پر باندھ کی تعمیر کرانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ جس کے بعد لوگ محفوظ زندگی گذار رہے تھے۔ سال 2011 سے گاؤں کو ندی کی سیلابی سے بچانے کے لئے بنائے گئے باندھ سے اوپر بہہ کر آباد میں تباہی مچا رہی ہے۔اور اس کے بعد سے لگا تا ندی کی تباہی سے آس پاس کے لوگوں کے پریشانیوں میں اضافہ ہوتا چلاگیا ہے۔


ابتداء سے ہی بڑی گنڈک ندی کے نشانے پر اہرولی دان گاؤں رہا ہے۔ اس گاؤں کے کئی محلوں میں قہر برپا کرنے کے بعد ندی سینکڑوں خاندانوں کے آشیانوں کو اپنے آغوش میں لے چکی ہے۔ مالی طور سے مضبوط لوگ تو دوسری جگہ مقام بنا کر اہل خانہ کے ساتھ رہنے لگے لیکن مالی تنگی کی وجہ سے گذشتہ آٹھ سالوں سے 200 سے زیادہ خاندان کے تقریبا 600 سے زیادہ لوگ اے پی باندھ پر زندگی کا گذر بسر کررہے ہیں۔

سیلاب کی مار سے بے گھر ہوئے لوگوں کے نئی نسل کے مسقتل پر خطرے کے بادل منڈلا رہے ہیں۔ متأثرہ خاندانوں کے زیادہ تر بچوں کو تعلیم سے محروم ہونا پڑ رہا ہے۔ اہرولی دان گاؤں میں اسکول تو ہے لیکن سیلاب متأثرین یہاں بھی پناہ لئے ہوئے ہیں۔اسکول کے کلاس روم میں پڑھائی تو ہوتی ہے لیکن متأثرین کے بچے کلاس میں جانے کے بجائے اہل خانہ کی مدد کرتے ہیں۔


گذشتہ آٹھ سالوں سے اے پی باندھ پر زندگی کا گذارہ کرنے والے 200 سے زیادہ کنبوں کو انتظامیہ کے افسران کے ذریعہ رہائشی پٹے کی یقین دہائی کے بعد اس پر عمل آوری کا بے صبری سے انتظار ہے لیکن اب ان کی یہ امید بھی معدوم ہوتی دکھائی دی رہی ہے کیونکہ انتظامیہ صرف وعدوں کا سبز باغ دکھا رہا ہے۔

سیلاب متأثرین کو رہائشی پٹے دلانے و سیلاب سے بچاو کے لئے گذشتہ آٹھ سالوں میں کئی احتجاج ہوئے اور مہم چلائی گئی۔مقامی ایم ایل اے اجے کمار للو کی سربراہی میں بھی مہم چلائی گئی۔ابھی حال ہی میں سابق ضلع پنچایت گورکھناتھ یادو کی قیادت میں سیلاب متأثرین کے رہائشی پٹے کے لئے احتجاج کرر ہے تھے اس تحریک کو بھی ایس ڈی ایم نے یقین دہانی کے ذریعہ اتوار کو ٹھنڈے بستے میں ڈالا دیا۔


حال ہی میں اے پی باندھ پر رہنے والے دو درجن سے زیادہ کنبوں کو محکمہ سنچائی کی جانب سے نوٹس جاری کر کے جگہ خالی کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔ محکمہ سنیچائی نے اس کنبوں کو غیر قانونی قبضہ جات ہٹانے کے اعتبار سے ان کو نوٹس جاری کیا تھا۔ تمام مخالفت و انتظامیہ کے افسروں کے مداخلت کے بعد معاملہ نرم پڑ گیا۔

ایس ڈی ایم تمکوہی راج اروند کمار نے بتایا کہ متأثرین میں کچھ لوگوں کو پہلے ہی پٹہ دیا جاچکا ہے۔باقی بچے متأثرین کی بھی فہرست تیار کرائی جارہی ہے ۔انہیں بھی پٹے پر زمین مہیا کرا کر انے کی کاروائی جاری ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔