گئوکشی کے نام پر گڑگاؤں میں 2 مسلمانوں کی پٹائی، ایسے جیتیں گے سب کا وشواس!

گئو رکشا دَل کے لوگوں نے گروگرام میں 2 پِک اَپ وین کو روکا اور اس میں گائے کا گوشت ہونے کے شبہ میں گاڑی پر سوار دو مسلمانوں کی زبردست پٹائی کر دی۔ پولس نے ظالموں کی جگہ مظلوموں کو ہی گرفتار کیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

ہریانہ واقع گرو گرام (گڑگاؤں) ایک مرتبہ پھر ہجومی تشدد کا گواہ بنا ہے۔ واقعہ منگل کا ہے جب دو لوگوں کو گئوکشی کے الزام میں پیٹ پیٹ کر زخمی کر دیا گیا۔ میڈیا ذرائع کے مطابق گروگرام کے سبھاش چوک سے راجیو چوک کے درمیان دو پِک اَپ وین کو ’گئو رکشا دَل‘ کے لوگوں نے روک لیا اور اس میں گائے کا گوشت ہونے کے شبہ پر گاڑی ڈرائیوروں کی زبردست پٹائی شروع کر دی۔ دونوں ہی زخمی مسلمان ہیں جن کا علاج اسپتال میں چل رہا ہے۔

خبروں کے مطابق گئو رکشا دَل کے لوگوں نے جب گاڑی رکوا کر اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والےا دو فراد کی پٹائی شروع کی تو گاڑی میں بیٹھے دو دیگر افراد کسی طرح وہاں سے جان بچا کر بھاگے۔ پولس کو جب اس کی خبر ملی تو انھوں نے تشدد کرنے والے لوگوں کو گرفتار نہ کر مظلوموں کو ہی گرفتار کر لیا ان کے خلاف گئو رکشا سے متعلق ایکٹ 2015 کے تحت معاملہ درج کر لیا۔ ساتھ ہی گاڑی سے برآمد گوشت کو جانچ کے لیے فورنسک لیب بھیج دیا گیا ہے تاکہ پتہ چل سکے کہ وہ گائے کا گوشت ہے یا کسی اور جانور کا۔


گئو رکشا دل سے منسلک سویتا کٹاریہ کا اس معاملے میں کہنا ہے کہ دو پِک اَپ گاڑیوں کو گئو رکشا دل کے لوگوں نے گروگرام سے تقریباً تین کلو میٹر دور اسلام پور گاؤں میں روکا تھا۔ پِک اَپ وین میں گائے کا گوشت تھا اس لیے گاڑی میں بیٹھے لوگوں کی پٹائی ہوئی۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ جب لوگوں نے دیکھا کہ گاڑی میں گوشت ہے تو گئوکشی کے شبہ میں وہ مشتعل ہو گئے اور اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی پٹائی شروع کر دی۔

پولس کا اس معاملے میں کہنا ہے کہ گئوکشی کے ملزم افراد دہلی میں بیف کی ڈلیوری کرنے جا رہے تھے۔ دونوں ہی گاڑیوں کو قبضے میں لے لیا گیا ہے اور الگ الگ دفعات کے تحت معاملہ بھی درج کر لیا گیا ہے۔ پولس کا یہ بھی کہنا ہے کہ دو مزید لوگ گاڑی میں تھے جن کی تلاش کی جا رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 26 Jun 2019, 1:10 PM