مہاراشٹر میں مراٹھا ریزرویشن پر مزید 2 خودکشیاں، مراٹھواڑہ میں اب تک 6 افراد نے لی اپنی جان

مہاراشٹر میں مراٹھا برادری کے لیے ریزرویشن کا مطالبہ کرتے ہوئے اب تک 6 افراد خودکشی کر چکے ہیں۔ مراٹھا ریزرویشن کا مطالبہ کرتے ہوئے جمعرات کو دو دیگر نے خودکشی کر لی

<div class="paragraphs"><p>خودکشی، علامتی تصویر آئی اے این ایس</p></div>

خودکشی، علامتی تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

ممبئی: مہاراشٹر میں مراٹھا برادری نے ایک بار پھر ریزرویشن کا مطالبہ تیز کر دیا ہے اور ریاست کی سیاست میں ان دنوں یہ معاملہ کافی گرم ہے۔ ادھر مراٹھواڑہ کے علاقے میں مراٹھا ریزرویشن کا مطالبہ کرتے ہوئے دو اور لوگوں نے خودکشی کر لی ہے، جس کے بعد اس معاملہ پر خودکشیوں کی تعداد بڑھ کر 6 ہو گئی ہے۔

مہاراشٹر میں مراٹھا ریزرویشن کو لے کر تحریک کافی عرصے سے زور و شور سے چل رہی ہے۔ اس دوران مراٹھا تحریک کو لے کر 4 لوگوں نے خود کشی بھی کی تھی، وہیں جمعرات کو 2 دیگر نے مراٹھا ریزرویشن کے مطالبے پر خودکشی کر لی تھی۔ بتایا جا رہا ہے کہ دونوں نے مراٹھا ریزرویشن کا مطالبہ کرتے ہوئے پھانسی لگا کر خودکشی کر لی ہے۔


معلومات کے مطابق، چھترپتی سمبھاج نگر کے اپٹگاؤں کے رہنے والے 28 سالہ گریش کاکا صاحب کبیر نے مراٹھا ریزرویشن کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنے ہی گھر میں پھانسی لگا کر خودکشی کرلی۔ اس نے خودکشی کرنے سے پہلے ایک پیغام چھوڑا ہے جس میں اس نے اپنی آخری خواہش کے طور پر مطالبہ کیا ہے کہ ان کی آخری رسومات تب تک ادا کی جائیں جب تک مراٹھا برادری کو نوکریوں اور تعلیم میں ریزرویشن نہیں مل جاتا۔

اسی وقت مراٹھواڑہ کے علاقے ہنگولی کے اکھاڑا بالاپور میں ایک اور 25 سالہ نوجوان کرشنا کلیانکر نے بھی اپنے کھیت میں درخت سے لٹک کر خودکشی کر لی۔ اطلاع ملتے ہی پولیس وہاں پہنچی اور لاش کو درخت سے ہٹانے کے بعد تلاش کیا تو انہیں ایک سوسائڈ نوٹ ملا جس میں اس نے خودکشی کی وجہ مراٹھا ریزرویشن کو بتایا۔


شیوسینا-یو بی ٹی کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے جمعرات کو پی ایم نریندر مودی سے مطالبہ کیا کہ وہ مراٹھا ریزرویشن کارکن منوج جارنگے سے ملیں۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ پی ایم مودی مراٹھا برادری کے ریزرویشن کا مسئلہ حل کریں۔ جانکاری کے مطابق، مراٹھا ریزرویشن کارکن منوج جارنگے نے مراٹھا ریزرویشن کی مانگ کو لے کر جالنا ضلع میں غیر معینہ مدت کا انشن شروع کر دیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔