کولکاتا کے آر جی کر اسپتال میں توڑ پھوڑ کے معاملے میں 19 گرفتار
مغربی بنگال کی راجدھانی کولکاتا کے آر جی کر میڈیکل کالج اور اسپتال کے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ میں توڑ پھوڑ کے سلسلے میں پولیس نے اب تک 19 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ پولیس نے جمعہ کو یہ اطلاع دی
کولکاتا: مغربی بنگال کی راجدھانی کولکاتا کے آر جی کر میڈیکل کالج اور اسپتال کے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ میں توڑ پھوڑ کے سلسلے میں پولیس نے اب تک 19 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ پولیس نے جمعہ کو ایک بیان جاری کر کے یہ جانکاری دی۔ پولیس نے بتایا کہ گرفتار کیے گئے 19 میں سے پانچ کی شناخت سوشل میڈیا فیڈ بیک کے ذریعے ہوئی۔
بیان میں پولیس نے عوام سے یہ بھی درخواست کی کہ وہ توڑ پھوڑ کے پیچھے دیگر مشتبہ افراد کے بارے میں پولیس کو اپ ڈیٹ کریں، جن کی تصاویر کولکاتا پولیس نے جمعرات کو جاری کی تھیں۔
پولیس نے بیان میں کہا، ’’آر جی کر اسپتال میں توڑ پھوڑ کیس میں اب تک 19 گرفتاریاں کی جا چکی ہیں۔ ان میں سے پانچ کی شناخت سوشل میڈیا فیڈ بیک کے ذریعے ہوئی۔ اگر آپ ہماری پچھلی پوسٹ سے کسی مشتبہ شخص کو پہچانتے ہیں، تو براہ کرم ہمیں بتائیں۔ آپ کے تعاون اور اعتماد کا شکریہ۔‘‘
بیان کے ساتھ پولیس نے سوشل میڈیا سے موصول ہونے والی فیڈ بیک کی بنیاد پر گرفتار پانچ افراد کی تصاویر بھی جاری کیں۔ یہ توڑ پھوڑ اور ہنگامہ آرائی بدھ کی رات دیر گئے آر جی کر میڈیکل ہسپتال کے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ میں کی گئی جس میں ہائبرڈ کریٹیکل کیئر یونٹ (ایچ سی سی یو)، کریٹیکل کیئر یونٹ (سی سی یو)، ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ ٹکٹ کاؤنٹر اور میڈیسن اسٹور روم موجود ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ میڈیسن اسٹور روم میں توڑ پھوڑ کے نتیجے میں لاکھوں روپے مالیت کی ادویات کو نقصان پہنچا۔ یہاں تک کہ وہاں نصب سی سی ٹی وی کیمرہ بھی توڑ دیا گیا۔
دریں اثنا، میڈیکل طلباء اور اسپتال کے جونیئر ڈاکٹروں کے ایک گروپ نے دعویٰ کیا ہے کہ شرپسندوں نے شواہد کو تباہ کرنے کا ارادہ کیا ہو سکتا ہے۔ ان کے مطابق ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ میں توڑ پھوڑ کی گئی کیونکہ شرپسندوں کا خیال تھا کہ یہ سیمینار ہال ہی کرائم سین تھا۔ سٹی پولیس نے یہ بھی وضاحت کی ہے کہ توڑ پھوڑ کے واقعے کا جائے وقوعہ پر کوئی اثر نہیں ہوا ہے۔
خیال رہے کہ آر جی کر میڈیکل کالج اینڈ ہسپتال کے سیمینار ہال میں خاتون ڈاکٹر کی مبینہ طور پر 9 اگست کو عصمت دری کی گئی اور اسے قتل کر دیا گیا۔ پولیس نے اس جرم کے سلسلے میں ایک ملزم کو گرفتار کیا ہے۔ بعد میں کلکتہ ہائی کورٹ کے حکم پر کیس سی بی آئی کو سونپ دیا گیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔