کانگریس کے عشائیہ میں شامل ہوئیں 18 اپوزیشن جماعتیں، مودی حکومت کے خلاف تحریک جاری رکھنے کا اعادہ
جے رام رمیش نے ٹوئٹ کیا، ’’ملکارجن کھڑگے کی رہائش گاہ پر 18 اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں نے ملاقات کی اور متفقہ طور پر مودی حکومت کے خلاف اپنی مہم جاری رکھنے کا فیصلہ کیا‘‘
نئی دہلی: کانگریس سمیت 18 سیاسی جماعتوں کے قائدین نے گزشتہ شام کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے کی رہائش گاہ پر عشائیہ میٹنگ میں شرکت کی۔ راہل گاندھی اس میٹنگ میں اپنی والدہ سونیا گاندھی کے ساتھ موجود تھے اور مقررین میں سے ایک تھے۔
عشائیہ میں کانگریس کے علاوہ 17 سیاسی جماعتوں میں ڈی ایم کے، شرد پوار کی نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی)، نتیش کمار کی جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو)، تلنگانہ کی حکمراں بھارت راشٹر سمیتی (بی آر ایس)، آر ایس، سی پی ایم، سی پی آئی، اروند کیجریوال کی پارٹی (عآپ)، ایم ڈی ایم کے، کے سی، ٹی ایم سی، آر ایس پی، آر جے ڈی، فاروق عبداللہ کی این سی، آئی یو ایم ایل، وی سی کے، ایس پی، جے ایم ایم کے لیڈران موجود رہے۔
تاہم، کئی اپوزیشن لیڈروں نے واضح کیا کہ اس میٹنگ کا مقصد کانگریس کے لیے ایشو پر مبنی حمایت تھا اور اسے 2024 کے عام انتخابات کے حوالے سے نہیں سمجھا جانا چاہیے۔ ترنمول کے جواہر سرکار نے کہا ’’یہ تمام جماعتوں اور رہنماؤں پر مربوط اور غیر جمہوری حملوں کے خلاف اپوزیشن کا اتحاد تھا۔‘‘
کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے ملاقات کے بعد کہا ’’ایک آدمی کو بچانے کے لیے مودی جی 140 کروڑ لوگوں کے مفادات کو پامال کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم کے 'بہترین دوست' کے تحفظ کے لیے، بی جے پی پارلیمنٹ کو روکتی ہے جو لوگوں کے مسائل پر بحث کرتی ہے۔ اگر کوئی غلط کام نہیں ہوا تو حکومت مشترکہ پارلیمانی کمیٹی سے تحقیقات کے اپوزیشن کے مطالبے سے کیوں کترا رہی ہے؟‘‘
کانگریس کے جنرل سکریٹری انچارج شعبہ مواصلات جے رام رمیش نے ٹوئٹ کیا ’’آج رات 18 اپوزیشن جماعتوں کے لیڈروں نے ملکارجن کھڑگے کی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور ایک آواز میں مودی حکومت کے خلاف اپنی مہم جاری رکھنے کا فیصلہ کیا، جو جمہوریت کو تباہ کر رہی ہے اور جس نے تمام اداروں پر قبضہ کر لیا ہے۔ اپوزیشن پارٹیاں مودی کی خوف اور دھمکی کی سیاست کا مقابلہ کرنے کے لیے اجتماعی عزم کا اظہار کیا، یہ عزم اب پارلیمنٹ کے باہر مشترکہ کارروائیوں میں ظاہر ہوگا۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔