اُردو سمیت 17 زبانوں کے معیاری ترجمہ کا راستہ ہموار، مرکزی وزارت تعلیم نے آئی آئی ٹی کو سونپی ذمہ داری
جن 17 زبانوں کو ترجمہ کے لئے مختص کیا گیا ہے وہ ہیں: اُردو، آسامی، بانگلہ، گجراتی، کشمیری، مراٹھی، اڑیہ، پنجابی، تمل، سندھی، کونکنی، منی پوری، نیپالی، بوڈو، ڈوگری، میتھلی اور سنتھالی۔
انگریزی سے ہندی یا دیگر غیر ملکی زبانوں کا ترجمہ اب 17 مقامی زبانوں میں بھی معیاری اور صحیح طریقہ سے کر پانا ممکن ہو سکے گا۔ کئی مقامی زبانوں میں مشینی ترجمے کا عمل جاری بھی ہے، لیکن اس ترجمہ میں تکنیکی طور پر کئی طرح کی خامیاں دیکھنے کو ملتی ہیں۔ اسی کو پیش نظر رکھتے ہوئے مرکزی حکومت کی جانب سے ایک بہترین پیش قدمی کی گئی ہے۔ ملک کے 17 مقامی زبانوں میں معیاری ترجمے کی سہولت فراہم کرنے کی کوششیں شروع ہو گئی ہیں۔ ان زبانوں میں ’اُردو‘ بھی شامل ہے۔
ترجمہ کے معیار سے متعلق مرکزی وزارت تعلیم نے مختلف انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹی) اور دیگر مرکزی اداروں کا ایک کنسورٹیم بنایا ہے۔ اس کا نوڈل آفیسر آئی آئی ٹی پٹنہ کو بنایا گیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ سب سے پہلے بہار کے اہم مقامی زبان میتھلی میں ترجمہ کے لیے ٹولز ڈیولپ کیے جائیں گے۔ اس کے بعد مرکزی حکومت کے آٹھویں شیڈول میں شامل دیگر علاقائی زبانوں کو بھی ترجمہ کرنے کی سہولت فراہم کرنے کی کوشش ہوگی۔ اس کی نگرانی وزارت تعلیم کرے گی۔
ترجمہ کے لیے بنائے گئے فارمیٹ کے تحت سافٹ ویئر کو بہتر طریقے سے چلانے کے لیے میڈیا اداروں سے ڈیٹا بھی لیا جائے گا۔ اس کے تحت میڈیا ہاؤس کی خبروں کے ہندی زبان کا ڈیٹا بینک تیار کیا جائے گا۔ اس میں خاص طور پر قانون، انتظامیہ، زراعت، صحت، تعلیم، سائنس، ٹیکنالوجی اور موسمیاتی شعبوں کا ڈیٹا شامل ہوگا۔ اس کے تحت سائنس اور ٹیکنالوجی، صحت کی دیکھ بھال، زراعت، آب و ہوا، سیاحت، عدلیہ سے متعلق 50 فیصد مواد ہوں گے۔ تعلیم سے متعلق 30 فیصد اور گورننس پالیسی سے متعلق 20 فیصد مواد ہوں گے۔ یہ سافٹ ویئر ہندی زبان کو مرکزی زبان مان کر کام کرے گی۔ یہ اسپیکٹرم میں آسان ترجمے کی سہولت فراہم کرے گی۔ اسی کی بنیاد پر اس میں پروگرامنگ کی جائے گی۔ جن 17 زبانوں کو ترجمہ کے لئے مختص کیا گیا ہے وہ ہیں اُردو، آسامی، بانگلہ، گجراتی، کشمیری، مراٹھی، اڑیہ، پنجابی، تامل، سندھی، کونکنی، منی پوری، نیپالی، بوڑو، ڈوگری، میتھلی اور سنتھالی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔