بہار میں ’چمکی بخار‘ کا قہر جاری، اب تک 156 اموات، ڈاکٹر کفیل پہنچے مظفرپور
صرف مظفر پور میں ہی چمکی بخار سے اب تک تقریباً 120 بچوں کی موت ہو گئی ہے اور اس بخار کا اثر ریاست کے 16 اضلاع تک پھیل چکا ہے۔
بہار میں چمکی بخار سے مرنے والوں کی تعداد لگاتار بڑھتی ہی جا رہی ہے اور انتظامیہ کے ذریعہ کی جا رہی کوششوں کا کچھ خاص اثر دیکھنے کو نہیں مل رہا ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اب تک چمکی بخار سے 156 بچوں کی موت ہو چکی ہے جن میں صرف مظفر پور میں اموات کی تعداد 120 پہنچ گئی ہے۔ خبریں یہ بھی موصول ہو رہی ہیں کہ یہ جان لیوا بخار بہار کے 16 اضلاع میں پھیل چکا ہے جس سے لوگوں میں دہشت پھیلی ہوئی ہے۔ مشکل حالات کو دیکھتے ہوئے گورکھپور کے مشہور معالج ڈاکٹر کفیل مظفر پور پہنچ چکے ہیں اور کیمپ لگا کر وہاں مفت علاج کر رہے ہیں۔ میڈیا ذرائع کے مطابق بہار سے باہر کے ڈاکٹروں کی کچھ ٹیمیں بھی مظفر پور پہنچ چکی ہیں تاکہ حالات پر قابو پایا جا سکے۔
محکمہ صحت کے ذریعہ دی گئی اطلاع کے مطابق یکم جون سے ریاست میں ایکیوٹ انسفلائٹس سنڈروم یعنی اے ای ایس کے 626 معاملے درج کیے گئے ہیں، اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ خطرہ کس قدر سنگین صورت اختیار کیے ہوئے ہے۔ مظفر پور ضلع اس وقت سب سے زیادہ متاثر ہے جہاں بچوں کی اموات میں لگاتار اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کے علاوہ بھاگلپور، مشرقی چمپارن، ویشالی، سیتامڑھی اور سمستی پور سے بھی بچوں کی اموات کی خبریں موصول ہوئی ہیں۔
مظفر پور کے سول سرجن ڈاکٹر شیلیش پرساد نے جمعرات کی دیر شام میڈیا سے بتایا کہ 24 گھنٹے کے دوران شری کرشن میڈیکل کالج اسپتال اور کیجریوال اسپتال میں چمکی بخار سے کل 7 بچوں کی موت ہوئی۔ انھوں نے بتایا کہ ان کے ضلع میں اب تک اس مرض سے متاثر کل 562 بچے داخل کرائے گئے جب کہ علاج کے بعد 219 بچوں کو اسپتال سے چھٹی دی جا چکی ہے۔
اس درمیان گورکھپور کے معروف ڈاکٹر اور امراض اطفال کے ماہر ڈاکٹر کفیل خان اپنی خدمات دینے کے لیے مظفر پور پہنچ چکے ہیں۔ الٰہ آباد ہائی کورٹ کے ذریعہ ضمانت پر رِہا کیے جانے کے بعد ’سبھی کے لیے صحت‘ مہم چلانے والے ڈاکٹر کفیل مظفر پور شہر کے دامودر پور علاقے میں ایک کیمپ لگا کر مریض بچوں کا مفت علاج کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر کفیل نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بھی دماغی بخار کے علامات اور اس کے علاج سے متعلق بیداری پھیلانے کے مقصد سے ویڈیو جاری کیا ہے۔ واضح رہے کہ چمکی بخار کا ایک سبب ہائپو گلائسیمیا خون میں شوگر کی سطح بہت کم ہو جانا بھی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 21 Jun 2019, 4:10 PM