15 روزہ اجلاس: سیرت مصطفیؐ کی پہلی نشست سعودی عرب سے آئے مہمان شیخ محمد حامد مدنی کی صدارت میں منعقد

اجلاس سیرت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحد خطیب مفسر قرآن مولانا انیس احمد آزاد قاسمی بلگرامی نقشبندی نے ہجرت رسول کے وجوہات و مقاصد کے موضوع پر تفصیلی گفتگو کی۔

<div class="paragraphs"><p>مولانا انیس احمد آزاد قاسمی بلگرامی نقشبندی اپنا خطاب پیش کرتے ہوئے</p></div>

مولانا انیس احمد آزاد قاسمی بلگرامی نقشبندی اپنا خطاب پیش کرتے ہوئے

user

محمد تسلیم

نئی دہلی: مشرقی دہلی کی عیدگاہ جعفرآباد میں 25ویں 15 روزہ اجلاس سیرت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی پہلی نشست سعودی عرب سے آئے مہمان شیخ محمد حامد مدنی کی صدارت میں آج منعقد ہوئی۔ اس کی نظامت مولانا محمد طاہر نے کی۔

اجلاس کا آغاز شیخ محمد حامد مدنی کی تلاوت سے ہوا، جبکہ نعتیہ کلام حافظ محمد کلیم نے پیش کیا۔ 15 روزہ اجلاس سیرت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحد خطیب مفسر قرآن مولانا انیس احمد آزاد قاسمی بلگرامی نقشبندی نے ہجرت رسول وجوہات و مقاصد کے موضوع پر تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نبی آخرالزماں حضرت محمدؐ کی پیغمبرانہ زندگی 23 سالوں پر مشتمل ہے جن میں سے 13 سال مکی زندگی اور 10 سال مدنی زندگی کے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب حضرت محمدؐ نے مکہ کے باشندوں کو توحید کا پیغام سنایا تو آپ کے اولین مخاطبین آپ کے دشمن بن گئے، بس چند لوگوں نے ایمان قبول کیا۔ یہاں تک کہ سن 11 نبوی کے موسم حج میں رسول اللہؐ نے منیٰ کے خیموں میں خفیہ طریقہ پر لوگوں کو اسلام کی دعوت دی تو مدینہ سے آئے 6 لوگوں نے اسلام قبول کر لیا۔


اگلے سال سن 12 نبوی کے موسم حج میں مدینہ منورہ سے 12 مسلمان آئے اور سن 13 نبوی کے موسم حج میں مدینہ منورہ سے 75 مسلمانوں نے منیٰ کی وادی عقبہ میں رسول اللہ سے ملاقات کی اور آپ سے گزارش کی کہ مکہ کے ان نامساعد حالات میں آپ کب تک وقت گزاریں گے لہٰذا آپ مکہ سے ہجرت فرما کر ہمارے یہاں مدینہ میں قیام پذیر ہو جائیں، اسلام کے لیے وہاں کے حالات نہایت ساز گار ہیں۔

اس موقع پر رسول اللہؐ کے چچا حضرت عباس بھی موجود تھے۔ جو ابھی تک اگر چہ اسلام نہیں لائے تھے مگر اپنے بھتیجے کی حمایت میں رہتے تھے اس موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کے ان مسلمانوں کے سامنے اپنی ہجرت کے لیے 6 شرطیں رکھیں (1)چستی ہو یا سستی ہر حال میں تم میری بات سنو گے اور اطاعت کرو گے (2)تنگی ہو یا خوشحالی ہر حال میں تم اللہ کے راستے میں مال خرچ کرو گے (3) بھلائی کا حکم کرو گے اور برائی سے روکو گے (4)اللہ کی راہ میں جب نکلنے کا تقاضہ ہو تو تم اٹھ کھڑے ہوگے (5)کسی ملامت گرکی ملامت کی پروا نہیں کروگے (6)میری نصرت کرو گے اور جس چیز سے تم اپنی جان اور اپنے بچوں کی جان کی حفاظت کرتے ہو اس سے میری حفاظت کرو گے۔


مدینہ کے ان 75 لوگوں نے رسول اللہ کی ان شرائط کو قبول کرتے ہوئے پوچھا تھا کہ ہمیں اس کے بدلہ میں کیا ملے گا تو آپ نے فرمایا تھا اس کا بدلہ جنت ہے۔اس کے بعد رسول اللہؐ نے اپنے صحابہ کو مکہ سے مدینہ بھیجنا شروع کر دیا حضرت ابو سلمہ، حضرت صہیب، حضرت عمر بن خطاب وغیرہ مدینہ پہونچ گئے۔ مکہ کے سرداروں کے لیے سب سے زیادہ پریشان کن امر یہ تھا کہ یہ مسلمان اگر مدینہ میں اکثریت حاصل کر لیتے ہیں تو ملک شام سے ہماری تجارت خطرہ میں پڑ جائے گی کیوں کہ ملک شام کی شاہراہ مدینہ کے قریب سے ہو کر گزرتی ہے۔

اس لیے انہوں نے منصوبہ بنایا کہ حضرت محمدؐ کو قتل کر دیا جائے۔ چنانچہ ایک رات مکہ کے سرداروں نے ننگی تلواروں کے ساتھ آپ کے مکان کا محاصرہ کر لیا کہ جیسے ہی آپ اپنے گھر سے نکلیں گے تو ایک ساتھ آپ پر حملہ کر کے آپ کو قتل کر دیں گے۔ لیکن اللہ نے اپنے رسول کی حفاظت فرمائی ان لوگوں پر غنودگی طاری ہوئی اور آپ بحفاظت اپنے گھر سے نکل کر صدیق اکبر کے گھر آئے اور وہاں سے غار ثور میں 3 دن اور 3 راتیں گزار کر مدینہ کی طرف روانہ ہو گئے۔


قبا میں کلثوم بن ہدم کے یہاں چند روز قیام فرمایا اور قبا بستی میں اسلام کی اولین مسجد کی بنیاد رکھی۔ قبا اور مدینہ کے درمیان قبیلہ بنو سالم کے درمیان کچھ دیر قیام فرمایا اور وہیں جمعہ کی اولین نماز قائم فرمائی۔ پھر آپ مدینہ منورہ میں تشریف لے گئے۔ رسول اللہ کی 10 سالہ مدنی زندگی میں 10 لاکھ مربع میل میں اسلام پہونچ گیا۔ مولانا بلگرامی نے رسول اللہ کے خطبہ کے حوالے سے بتایا کہ کامیاب لوگ ماضی کے ظلم و ستم کا تذکرہ نہ کر کے مستقبل کی منصوبہ سازی کرتے ہیں کیوں کہ جو لوگ صرف ماضی کا رونا روتے رہتے ہیں وہ منزل مقصود تک نہیں پہونچ سکتے۔ اجلاس میں حاجی محمد اقبال، حاجی محمد ناصر، حاجی محمد سرور، حاجی محمد جاوید، محمد آصف، سید فراق حسین، مولانا قاری عبد الباسط، مولانا محمد اسلم، حاجی محمد ادریس، حاجی نایاب کے علاوہ بڑی تعداد میں سامعین نے شرکت کی۔ رات دیر گیے مولانا بلگرامی کی دعا پر اجلاس اختتام پذیر ہوا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔