کشمیر میں غیر یقینی صورتحال کا 140 واں دن، سنڈے مارکیٹ میں لوگوں کا بھاری رش
سری نگر کے ٹی آر سی گراونڈ سے ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ تک لگنے والے روایتی سنڈے مارکیٹ میں حسب معمول لوگوں کا اژدھام امڈ آیا تھا، بھیڑ بھاڑ کا یہ عالم تھا کہ گاڑیوں کے ساتھ راہگیروں کا بھی جام لگ گیا
سری نگر: وادی کشمیر میں گزشتہ 140 دنوں سے جاری غیر یقینی صورتحال کے بیچ اتوار کے روز جہاں معمولات زندگی کی رفتار جوں کی توں رہی وہیں سنڈے مارکیٹ میں دن بھر لوگوں کا بھاری رش رہا۔ بتادیں کہ مرکزی حکومت کی طرف سے پانچ اگست کے جموں کشمیر کو دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی تنسیخ اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلوں کے خلاف وادی میں اضطرابی کیفیت سایہ فگن ہوکر غیر اعلانیہ ہڑتالوں کا ایک لامتناہی سلسلہ شروع ہوا تھا۔
اگرچہ وادی کی صورتحال میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران نمایاں تبدیلی آئی ہے اور کاروباری و دیگر معمولات تیزی کے ساتھ بحالی کی جانب گامزن ہیں تاہم انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس خدمات کی معطلی برابر جاری رکھی گئی ہے جس کی وجہ سے طلبا، صحافیوں اور پیشہ ور افراد کا کام بری طرح متاثر رہنے کے علاوہ ای کامرس مکمل طور پر ٹھپ ہے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق اتوار کے روز وادی کے تمام اضلاع اور قصبہ جات میں معمولات زندگی کو بحالی کی پٹری پر جادہ پیما دیکھا گیا بازاروں میں اگرچہ اتوار کے باعث بیشتر دکانیں بند ہی رہیں تاہم ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل برابر جاری وساری رہی۔
شہر سری نگر کے ٹی آر سی گراونڈ سے ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ تک لگنے والے روایتی سنڈے مارکیٹ میں حسب معمول لوگوں کا اژدھام امڈ آیا تھا، بھیڑ بھاڑ کا یہ عالم تھا کہ گاڑیوں کا ہی جام نہیں بلکہ راہگیروں کا بھی جام لگ گیا۔ لوگوں کی بھیڑ بھاڑ جس میں نوجوانوں کی زیادہ تعداد تھی کو ضرورت زندگی کی چیزیں خاص کر گرم ملبوسات اور دیگر گھریلو ساز وسامان کی خریداری میں مصروف دیکھا گیا۔
وادی کی مین اسٹریم جماعتوں سے وابستہ بیشتر لیڈران بدستور خانہ یا تھانہ نظر بند ہیں۔ انتظامیہ نے ایک طرف محبوس لیڈروں کی رہائی کا سلسلہ جاری رکھا ہے تو دوسری طرف ڈاکٹر فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کو سردی کے پیش نظر جموں منتقل کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔ انتظامیہ نے گزشتہ ماہ سردی کے پیش نظر ہی 33 لیڈروں کو سنتور ہوٹل سے مولانا آزاد روڑ پر واقع ایم ایل اے ہوسٹل منتقل کیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔