تہاڑ جیل میں 125 قیدی ایڈس کے شکار، 200 قیدی سفلس میں مبتلا، رپورٹ دیکھ کر جیل انتظامیہ میں افرا تفری
تہاڑ میں تقریباً 10500 قیدیوں کی میڈیکل اسکریننگ کرائی گئی ہے، جب ان قیدیوں کی رپورٹ سامنے آئی تو 125 قیدی ایچ آئی وی پازیٹو پائے گئے، حالانکہ اس بیماری میں وہ پہلے سے مبتلا بتائے جا رہے ہیں۔
دہلی واقع تہاڑ جیل میں اس وقت افرا تفری کا ماحول ہے۔ اس کی وجہ ہے قیدیوں کی میڈیکل رپورٹ جس سے پتہ چلا ہے کہ تقریباً 125 قیدی ایڈس کی زد میں ہیں اور کم و بیش 200 قیدیوں میں سفلس کی بیماری ہے۔ گزشتہ دنوں بڑی تعداد میں قیدیوں کا میڈیکل ٹیسٹ ہوا تھا جس کی رپورٹ اب سامنے آئی ہے اور اس نے جیل انتظامیہ کی نیند اڑا کر رکھ دی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ تہاڑ جیل میں تہاڑ، روہنی اور منڈولی تین جیلیں آتی ہیں۔ انہی جیلوں میں قید افراد کی طبی جانچ کرائی گئی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ تہاڑ جیل میں تقریباً 14000 قیدی ہیں جن میں سے 10.5 ہزار قیدیوں کی میڈیکل اسکریننگ کرائی گئی۔ تہاڑ جیل میں وقتاً فوقتاً قیدیوں کی میڈیکل اسکریننگ ہوتی رہتی ہے۔ حال ہی میں تہاڑ جیل کے نئے ڈائریکٹر جنرل ستیش گولچا نے اپنے عہدہ کی ذمہ داری سنبھالی تھی، جس کے بعد مئی اور جون میں ساڑھے دس ہزار قیدیوں کی طبی جانچ کرائی گئی۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق 10.5 ہزار قیدیوں کا ایچ آئی وی ٹیسٹ کیا گیا جن میں سے 125 قیدی پازیٹو پائے گئے۔ یعنی 125 قیدی ایڈس میں مبتلا ہیں۔ حالانکہ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ ان قیدیوں کو یہ بیماری نئی نہیں ہے، بلکہ الگ الگ اوقات اور جب یہ قیدی باہر سے جیل میں آئے اس وقت بھی ان کا میڈیکل ٹیسٹ کرایا گیا تھا، تب بھی یہ ایچ آئی وی پازیٹو تھے۔ اب جبکہ ایک ساتھ کئی قیدیوں کی رپورٹ سامنے آئی ہے تو ہلچل بڑھ گئی ہے۔
ایچ آئی وی اور سفلس کے علاوہ کچھ دیگر ٹیسٹ بھی قیدیوں کے کرائے گئے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ قیدیوں کی جانچ میں ٹی بی کا کوئی کیس پازیٹو نہیں آیا ہے۔ تہاڑ جیل کے پروٹیکٹو سروے ڈپارٹمنٹ نے ایمس اور صفدرجنگ اسپتال کے ساتھ مل کر خاتون قیدیوں کے لیے سروائیکل کینسر کا بھی ٹیسٹ کرایا تھا۔ حالانکہ اس سلسلے میں تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔ یہ ٹیسٹ اس لیے کرایا جاتا ہے کیونکہ خواتین میں اکثر سروائیکل کینسر کے امکانات روشن ہوتے ہیں۔ احتیاطی طور پر یہ ٹیسٹ کرایا جاتا ہے اور اگر کوئی معاملہ پازیٹو آتا ہے تو شروع میں ہی بہتر علاج مہیا کیا جاتا ہے تاکہ سروائیکل کینسر مہلک نہ بنے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔