لاک ڈاؤن: سو کلو میٹر پیدل نہیں چل پائی معصوم جمالو، گھر پہنچنے سے پہلے موت

چھتیس گڑھ کی 12 سالہ معصوم بچی جمالو کچھ لوگوں کے ساتھ تلنگانہ سے اپنے گھر واپس آ رہی تھی۔ 100 کلو میٹر کا طویل سفر پیدل طے کرنا اس کے لیے مشکل ہو گیا اور گھر سے 11 کلو میٹر دور اس نے دم توڑ دیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

ہندوستان میں کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن نے کئی لوگوں کے لیے پریشانیاں کھڑی کر دی ہیں۔ غریب اور مزدور طبقہ اس لاک ڈاؤن کی وجہ سے سب سے زیادہ پریشان ہے اور وہ کورونا انفیکشن سے تو نہیں، لیکن بھوک اور دیگر مسائل کی وجہ سے ہلاکت کے دہانے پر کھڑے ہیں۔ لاک ڈاؤن میں مہاجر مزدوروں کی گھر واپسی سب سے مشکل امر ہے اور کئی لوگوں نے سینکڑوں کلو میٹر پیدل سفر کر کے کسی طرح اپنے لوگوں تک پہنچنے میں کامیابی حاصل کی ہے، لیکن ایک 12 سالہ معصوم بچی کے لیے یہ کوشش ہلاکت خیز ثابت ہوئی۔

دراصل ایک معصوم لڑکی کی موت کا دل دہلا دینے والا واقعہ چھتیس گڑھ میں پیش آیا ہے۔ واقعہ بیجا پور کا ہے جہاں معصوم جمالو اپنے گھر سے تقریباً 11 کلو میٹر دور موت کی نیند سو گئی۔ بتایا جاتا ہے کہ جمالو تقریباً دو مہینے پہلے اپنے کچھ رشتہ داروں کے ساتھ مرچ کے کھیتوں میں کام کرنے تلنگانہ گئی تھی۔ چونکہ پورے ملک میں لاک ڈاؤن ہے اس لیے وہ اپنے گھر کے لیے 100 کلو میٹر کا سفر پیدل طے کرنے کے ارادہ سے نکلی تھی۔ اتوار کو گھر لوٹنے کی کوشش کے درمیان ہی جمالو کی موت 11 کلو میٹر پہلے ہی ہو گئی۔


میڈیا ذرائع میں آ رہی خبروں کے مطابق جمالو تین دن سے 13 دیگر لوگوں کے ساتھ پیدل چل رہی تھی۔ ان میں تین بچے اور آٹھ خواتین شامل تھیں۔ اس دوران دیگر لوگ تو گھر پہنچ گئے، لیکن جمالو یہ راستہ طے نہیں کر سکی۔ میڈیکل افسران کا کہنا ہے کہ جمالو کی موت الیکٹرولائٹ امبیلنس اور زیادہ تھکن کی وجہ سے ہوئی ہے۔

انگریزی روزنامہ 'انڈین ایکسپریس' نے جمالو کے تعلق سے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ جمالو انتہائی غریب گھرانہ سے تعلق رکھتی تھی۔ والد اندورام اور مدکام کی وہ واحد اولاد تھی۔ جمالو کے گھر والے روزی روٹی کے لیے جنگلوں پر منحصر ہیں اور بڑی مشکل سے سب کا گزارا ہو پاتا ہے۔ ایسا پہلی بار ہوا تھا جب جمالو اپنے گھر سے باہر نکلی ہو۔ اندورام نے بتایا کہ وہ گاؤں کی ہی کچھ خواتین کے ساتھ اس سال تلنگانہ واقع مرچ کے کھیتوں میں کام کرنے گئی تھی۔


اندو رام کا کہنا ہے کہ کورونا انفیکشن کی وجہ سے لاک ڈاؤن کی مدت میں توسیع کے بعد تلنگانہ میں کام ملنے کی امید نہیں تھی۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ چھتیس گڑھ اپنے گاؤں کے لیے روانہ ہو گئے تھے۔ لگاتار چلتے چلتے آخر جمالو نے 18 اپریل کو دم توڑ دیا۔ اس درمیان جمالو کی موت کی خبر سن کر وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل نے افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے جمالو کے اہل خانہ کو ایک لاکھ روپے دینے کا اعلان بھی کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 21 Apr 2020, 3:40 PM