افسران کے خلاف تادیبی کارروائی، مرکزی حکومت نے 12 کو جبراً کیا ریٹائر
مرکزی حکومت نے افسران کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے وصولی، رشوت اور جنسی استحصال کے الزامات کے تحت درجن بھر افسران کو جبراً ریٹائر کر دیا ہے۔
مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے افسران کو واضح پیغام دے دیا ہے کہ آنے والے روز ان کے لئے اچھے نہیں ہیں۔ مرکزی حکومت نے وزارت خزانہ سے جڑے تقریباً 12اعلی افسران کو جبراً یا لازمی ریٹائرمنٹ کے تحت گھر بھیج دیا گیا ہے۔
ان 12 افسران میں انکم ٹیکس محکمہ کے چیف کمشنر، پرنسپل کمشنر اور کمشنر کے عہدے کے اعلی افسران شامل ہیں، انکم ٹیکس محکمہ کے جوائنٹ کمشنر اور ای ڈی کے سابق ڈپٹی ڈائریکٹر اشوک اگروال، کمشنر (اپیل نوئیڈا) ایس کے شریواستو، 1985 بیچ کے آئی آر ایس افسر ہومی راج ونشی، اے بی بی راجندر پرساد، اجے کمار سنگھ، اے بی ارولپا رویندر، شویتابھ سمن، رام کمار بھارگو اور وویک بترا شامل ہیں۔
یہ افسران خلاف ایک بڑی کارروائی ہے، جس کا افسران کے درمیان ایک بڑا پیغام جائے گا۔ اس پیغام نے ایک واضح اشارہ یہ بھی دے دیا ہے کہ آنے والے دنوں میں افسران کے تئیں مرکزی حکومت کی پالیسی پوری طرح تبدیل ہونے جا رہی ہے اور آنے والے دن افسران کے لئے مشکلوں سے بھرے ہونے والے ہیں۔
اشوک اگروال 1999 سے لے کر 2014 تک معطل رہے اور ان پر بدعنوانی کے الزامات کے ساتھ ساتھ چندرا سوامی کی مدد کرنے اور تاجروں سے جبراً وصولی کے بھی الزام ہیں۔ اگروال کے پاس غلط طریقہ سے حاصل 12 کروڑ روپے مالیت کی رقم بھی پائی گئی تھی۔ جنسی استحصال کے ملزم 1989 کے آئی آر ایس افسر کو بھی ریٹائر ہونا پڑا۔ اس کے بعد اب کئی مزید افسران پر بھی تادیبی کارروائی کی جا سکتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 11 Jun 2019, 11:10 AM