تمل ناڈو: ویدانتا کی فیکٹری کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں پر فائرنگ، 11 ہلاک
تمل ناڈو کے توتیکورِن میں ویدانتا کی یونٹ اسٹرلائٹ انڈسٹریز کے باہر مظاہرہ کر رہے لوگوں پر پولس فائرنگ میں 11 لوگوں کی موت ہوئی ہے اور کم از کم 50 زخمی ہوئے ہیں۔
تمل ناڈو کے توتیکورِن ضلع میں ویدانتا کی اسٹرلائٹ انڈسٹریز کے خلاف مظاہرہ کے دوران ہوئی پولس فائرنگ میں 11 لوگوں کی موت ہوئی ہے اور کم از کم 50 لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ زخمی ہونے والوں میں کئی میڈیا کے عملہ بھی شامل ہیں۔
اسٹرلائٹ فیکٹری سے نکلنے والی آلودگی کے خلاف لوگ قریب مہینے بھر سے مظاہرہ کر رہے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس یونٹ کی وجہ سے علاقے میں اندرون زمین پانی آلودہ ہو رہا ہے۔ تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ کے. پلانی سوامی نے مظاہرہ میں مرنے والے اور زخمی ہونے والوں کے لیے معاوضے کا اعلان کیا ہے۔ انھوں نے مہلوکین کے گھر والوں کو دس دس لاکھ روپے اور زخمیوں کو تین تین لاکھ روپے معاوضہ دینے کا اعلان کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی مہلوکین کے گھر والوں کے اراکین کو سرکاری ملازمت دینے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔ معاملے کی جانچ کے لیے جانچ کمیشن بھی تشکیل دیا جائے گا۔
تمل ناڈو کے گورنر نے اس حادثہ میں 11 لوگوں کی موت کی تصدیق کی ہے۔
یہاں گزشتہ ایک مہینے سے مظاہرہ چل رہا ہے۔ لیکن منگل کو اچانک ویدانتا کی اسٹرلائٹ کاپر یونٹ کو بند کرنے کے مطالبہ پر مظاہرہ پرتشدد ہو گیا۔ پولس ذرائع نے بتایا کہ مشینری کی طرف جانے سے روکنے پر مظاہرین نے پتھراو کیا اور پولس کی گاڑیوں کو پلٹ دیا۔ انھوں نے بتایا کہ مدراس ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق یونٹ کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے علاقے میں دفعہ 144 نافذ کیا گیا تھا۔
ریلی نکالنے کی اجازت نہ ملنے پر مظاہرین نے پتھراو کیا گیا جس کے جواب میں پولس نے پہلے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کے گولوں کا استعمال کیا اور اس کے بعد فائرنگ کی۔ اس فائرنگ میں 9 لوگوں کی جان چلی گئی۔
کانگریس سربراہ راہل گاندھی نے اسے سرکاری دہشت گردی قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ انصاف کے خلاف اپنی آواز بلند کرنے والوں کا یہ قتل ہے۔ راہل گاندھی نے متاثرین کے گھر والوں کے تئیں اظہارِ ہمدردی کی ہے۔
اس پورے معاملے پر سیاست بھی شروع ہو گئی ہے۔ ڈی ایم کے لیڈر ایم کے اسٹالن نے جائے حادثہ کا دورہ کرنے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 22 May 2018, 9:15 PM