چھتیس گڑھ: اسمبلی میں ہنگامہ کرنے والے 11 بی جے پی اراکین اسمبلی معطل
اپوزیشن لیڈر دھرم کوشک نے کہا کہ مرکزی حکومت نے پردھان منتری آواس یوجنا معاملہ میں ریاست کو کئی خط بھیجے ہیں، لیکن ریاستی حکومت نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا۔
رائے پور: چھتیس گڑھ اسمبلی میں آج پنچایت اور دیہی ترقی کے وزیر پر پردھان منتری آواس سے متعلق سوال پر دیئے جواب سے غیر مطمئین ہوکر اسپیکر کے پوڈیم کے سامنے پہنچ کر نعرے بازی کرنے پر 11 بی جے پی رکن اسمبلی خود ہی معطل ہوگئے۔
اسمبلی اسپیکر ڈاکٹر چرن داس مہنت نے پوڈیم کے سامنے پہنچ کر نعرے بازی کر نے والے اپوزیشن لیڈر دھرم لال کوشک، سابق وزیراعلی ڈاکٹر رمن سنگھ، سینئر بی جے پی رکن برج موہن اگروال اور اجے چندراکر سمیت 11 ارکان اسمبلی کے معطل ہونے کا اعلان کرتے ہوئے انہیں ایوان سے چلے جانے کی ہدایت دی۔ انہوں نے معطلی کی مدت کے اعلان کے بعد ایوان کی کارروائی وقفہ سوال کی مدت 12 بجے تک کے لئے ملتوی کر دی۔
بی جے پی رکن اجے چندراکر نے آج وقفہ سوال شروع ہوتے ہی پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت مستفدین کو مالی سال 20-2019 اور 21-2020 میں سبھی چاروں قسط نہ دیئے جانے کی وجہ سے پنچایت اور دیہی ترقی کے وزیر ٹی ایس سنگھ دیو نے جاننا چاہا۔ سنگھ دیو نے اس کی وجہ رقم کی دستیابی نہ ہونا بتایا۔ انہوں نے بتایا کہ ریاست کے حصے کی 762.81 کروڑ روپے کی رقم کا قرض حاصل کرنے کا عمل جاری ہے، جبکہ مرکز کا حصہ حاصل کرنے کی کوشش جاری ہے۔
سنگھ دیو نے کہا کہ مرکزی حکومت نے ریاست کے حصے کی 20 ہزار کروڑ روپے کی رقم کو روک رکھا ہے۔ مرکز اگر ریاست کے حصہ کے روٹین کی رقم کو روک لے گا تو ریاست کو مجبوراً قرض لینا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی قرض لینے کی بھی ایک حد ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکز 60 اور ریاست کے 40 فیصد تعاون والے منصوبوں کو 50-50 فیصد کرنے اور اسے بعد میں مرکز کے فنڈ کو صفر کرنے کی پالیسی پر کام کر رہا ہے۔
چندراکر نے اس پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت چھتیس گڑھ کے مالیاتی ذمہ داری اور بجٹ مینجمنٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پہلے ہی چھ فیصد سے زیادہ قرض لے چکی ہے۔ بی جے پی کے برج موہن اگروال نے کہا کہ بھوپیش حکومت نے 11 لاکھ غریبوں کے گھر چھینے۔انھوں نے پوچھا کہ کتنے قرضے ہیں؟ مرکز کی طرف سے گھروں کو نشانہ بنایا گیا تھا، اور کتنے تعمیر کیے گئے؟
پارلیمانی امور کے وزیر رویندر چوبے نے کہا کہ اس ساری صورتحال کی ذمہ داری مرکزی حکومت کی ہے۔ اس بیان کے بعد دونوں طرف سے ارکان کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی۔ اپوزیشن لیڈر دھرم کوشک نے کہا کہ مرکزی حکومت نے ریاست کو کئی خط بھیجے ہیں۔ لیکن ریاستی حکومت نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا۔ اس سال کو ملاکر 18 لاکھ غریب پردھان منتری آواس سے محروم ہو گئے۔
سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر رمن سنگھ نے کہا کہ سال 2019-20 اور 2020-21 میں کل دو لاکھ 40 ہزار مکانات نامکمل پڑے ہیں اور تباہ ہو رہے ہیں، ریاستی حکومت کب تک ان ادھورے مکانات کو مکمل کرنے کے لیے ریاستی حصہ فراہم کرے گی۔ سنگھ دیو نے کہا کہ ریاست میں کل دو لاکھ 74 مکانات 2016-17 سے اب تک کسی نہ کسی وجہ سے نامکمل پڑے ہیں۔
جب بی ایس پی کے کیشو چندر نے پوچھا کہ ادھورے مکان کو مکمل کرنے کے لیے باقی رقم کب دستیاب ہوگی، تو وزیر نے کہا کہ مرکز اور ریاست کا حصہ کب ملے گا، اس کے بعد بی جے پی کے ارکان نے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کرنا شروع کر دیا۔ ایوان کی کمیٹی بنا کر جانچ کرنے کا مطالبہ کرنے لگے اور اسپیکر کے پوڈیم کے سامنے پہنچ گئے جس کے بعد ایوان کے اصول کے تحت انہیں خود بخود معطل کر دیا گیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔