یوپی: سابق وزیر بادشاہ سنگھ سمیت 11 بی جے پی لیڈروں کو دو سال کی سزا

ایک مقامی عدالت نے سابق وزیر بادشاہ سنگھ سمیت 11 لوگوں کو مذہبی جنون پھیلانے اور بدامنی پھیلانے کے لیے قصوروار ٹھہراتے ہوئے دو سال قید کی سزا سنائی ہے

تصویر بشکریہ ٹوئٹر
تصویر بشکریہ ٹوئٹر
user

یو این آئی

ہمیر پور: اتر پردیش میں ہمیر پور ضلع کے مودہا قصبے میں دسہرہ کا جلوس نکالنے کے تنازعہ سے متعلق 27 سال پرانے معاملے میں ایک مقامی عدالت نے سابق وزیر بادشاہ سنگھ سمیت 11 لوگوں کو مذہبی جنون پھیلانے اور بدامنی پھیلانے کے لیے قصوروار ٹھہراتے ہوئے دو سال قید کی سزا سنائی ہے۔

استغاثہ کے مطابق سول جج سینئر ڈویژن محترمہ سیما کماری کی عدالت نے 1995 میں دسہرہ کے دن حمیر پور کے موداہا قصبے میں جلوس نکالے جانے پر ہوئے تنازعہ معاملہ میں بادشاہ سنگھ سمیت 11 افراد کو مجرم قرار دیتے ہوئے دو سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔ اس معاملہ مین ہمیر پور مودہا قصبہ میں 1995میں دسہرہ کے دن جلوس نکالا جارہا تھا۔ اسی دوران بھیڑ مشتعل ہو گئی۔ جس کی وجہ سے بدامنی پیدا کرنے اور عوامی خدمت کے کام میں رکاوٹ ڈالنے سمیت دیگر الزامات کے تحت اس وقت کے ایم ایل اے بادشاہ سنگھ اور دیگر کے خلاف معاملہ درج کیا گیا تھا۔


استغاثہ کے وکیل پردیپ سروج اور ستیندر سنگھ نے بتایا کہ یہ مقدمہ اس وقت کے موضع انچارج انسپکٹر نے درج کیا تھا۔ اس میں سابق وزیر بادشاہ سنگھ کے علاوہ بی جے پی لیڈر رام دیو سنگھ، کلو سنگھ، جے کرن سنگھ، اوم پرکاش سنگھ، لکشمی نارائن، وویک کمار دویدی، وریندر بھٹناگر ایڈوکیٹ، اوم پرکاش سنگھ، ارون کمار، چھوٹے لال، ونشگوپال اور سریندر کے خلاف مختلف تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کرایا گیا ۔ انہوں نے بتایا کہ پیر کو اس کیس کی سماعت مکمل کرنے کے بعد سول جج سینئر ڈویژن محترمہ سیما کماری ان تمام کو دو دو سال کی قید اور 5500 روپے فی فرد جرمانے کی سزا سنائی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔