’لو جہاد‘ قانون کے خلاف 104 سابق آئی اے ایس افسران نے وزیر اعلیٰ یوگی کو لکھا خط
اترپردیش کے وزیر اعلیٰ کے نام لکھے گئے خط میں سابق آئی اے ایس افسران نے لکھا ہے کہ اتر پردیش جسے پہلے گنگا-جمنی تہذیب کے لیے جانا جاتا تھا، وہ اب نفرت، تفریق اور شدت پسندی کی سیاست کا مرکز بن گیا ہے۔
اتر پردیش میں بنے ’لو جہاد‘ قانون کو لے کر اب سابق آئی اے ایس افسران بھی فکرمند نظر آ رہے ہیں۔ اس قانون کے خلاف 104 سابق آئی اے ایس افسران نے ریاست کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو خط لکھا ہے۔ اس خط میں لو جہاد قانون پر اعتراض ظاہر کرنے کے ساتھ ساتھ گہری فکر کا بھی اظہار کیا گیا ہے۔
وزیر اعلیٰ کو تحریر کردہ خط میں آئی اے ایس افسران نے آرڈیننس کو واپس لینے، اور جن لوگوں پر اس قانون کے تحت کیس کیا گیا ہے، ان کو معاوضہ دینے تک کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی اطلاعات کے مطابق خط میں لکھا گیا ہے کہ اتر پردیش جسے پہلے گنگا-جمنی تہذیب کے لیے جانا جاتا تھا، وہ اب نفرت، تفریق اور شدت پسندی کی سیاست کا مرکز بن گیا ہے۔
سابق افسران نے خط میں یہ بھی واضح کیا ہے کہ ان کا کسی سیاسی پارٹی سے تعلق نہیں ہے، وہ سب صرف اس نظریہ کی یاد دلا رہے ہیں جس ہندوستان کی تشریح آئین میں کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ جن 104 سابق آئی اے ایس افسران نے یہ خط لکھا ہے ان میں شیو شنکر مینن (سابق قومی دفاعی مشیر)، سابق خارجہ سکریٹری نروپما راؤ، وجاہت حبیب اللہ، ٹی کے اے نایر (سابق وزیر اعظم کے سابق مشیر)، کے سجاتا راؤ اور اے ایس دولت جیسے نام شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : دنیا میں کورونا سے 17.89 لاکھ سے زیادہ افراد کی موت
غور طلب ہے کہ اتر پردیش میں لو جہاد قانون کو نافذ ہوئے ایک مہینہ گزر چکا ہے۔ اس ایک مہینے میں مجموعی طور پر 14 کیس رجسٹر ہوئے ہیں جن میں 51 لوگوں کی گرفتاریاں ہوئی ہیں۔ ان میں سے کچھ معاملوں کا تذکرہ کرتے ہوئے خط میں کارروائی کو غلط بتایا گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔