اتراکھنڈ بی جے پی میں بغاوت، 100 رہنماؤں کو نکالا، رکن اسمبلی کو نوٹس

بی جے پی نے بڑے پیمانہ پر اپنے رہنماؤں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 100 رہنماؤں کو پارٹی سے نکال دیا ہے اور رکن اسمبلی کو نوٹس دے دیا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

اتراکھنڈ میں برسر اقتدار بی جے پی کو زبردست پارٹی مخالف سرگرمیوں کا سامنا ہے اور اس نے اس پر قابو پانے کے لئے اپنے تقریباً 100 رہنماؤں کو پارٹی سے نکال دیا ہے اور رکن اسمبلی کو نوٹس تھما دیا ہے۔ بی جے پی نے تادیبی کارروائی کرتے ہوئے یہ سخت قدم اٹھایا ہے۔

ذرائع کے مطابق پارٹی کو اطلاع ملی تھی کہ یہ رہنما پنچایتی انتخابات میں بی جے پی حامی امیدواروں کے خلاف انتخابی میدان میں ہیں۔ ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ بی جے پی نے اپنے ہی رہنماؤں کے خلاف اتنی بڑی کارروائی کی ہے۔ بی جے پی نے یہ کارروائی گزشتہ دس دنوں میں کی ہے۔


موجودہ صورتحال سے نمٹنے کے لئے بی جے پی کے سینئر رہنما 14 اکتوبر کو دہرادون میں میٹنگ کریں گے جس میں پنچایتی انتخابات اور دیگر مدوں پر تبادلہ خیال ہو گا۔ اس میٹنگ میں بی جے پی کے قومی نائب صدر شیام جاجو کے علاوہ وزیر اعلی تیوندر سنگھ راوت بھی شرکت کریں گے۔ میٹنگ میں ارکان پارلیمنٹ، ارکان اسمبلی اور پنچایتوں کے لئے تشکیل کی گئیں کمیٹیوں کے عہدیداران بھی شرکت کریں گے۔

بی جے پی کے ان رہنماؤں کے خلاف کارروائی کر کے پارٹی نے باقی لوگوں کو ایک سخت پیغام دینے کی کوشش کی ہے۔ بی جے پی کے صوبائی جنرل سکریٹری راجندر بھنڈاری نے اتوار کو رائے پور کے رکن اسمبلی امیش شرما کو شو کاز نوٹس جاری کیا ہے۔ اس سے قبل ایک آڈیو کلپ سوشل میڈیا پر سامنے آئی تھی جس میں شرما کسی ایک شخص کو پارٹی کے امیدوار کے خلاف ووٹ دینے کے لئے کہتے ہوئے سنائی دے رہے ہیں۔


اس آڈیو کلپ کی تصدیق نہیں ہو پائی ہے۔ جن رہنماؤں کو پارٹی سے نکالا ہے اس میں 21 ادھم پور سنگھ نگر، 14 ٹہری،13 چمولی،12 الموڑا، 9 نینی تال، 6 باگیشور، 5 پوڑی جبکہ چمپاوت، پتھوراگڑھ اور دہرادون کے چار چار رہنما شامل ہیں۔ اتراکھنڈ بی جے پی کے صدر نے کہا ہے کہ اگر کسی اور کے خلاف بھی ایسا کچھ ثابت ہوا کہ وہ پارٹی مخالف سرگرمیوں میں شامل ہیں تو ان کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 10 Oct 2019, 10:09 AM