آج سے 10 سال قبل منموہن سنگھ نے کہا تھا، ’میں وہ وزیر اعظم نہیں جسے میڈیا کا ڈر ہو‘
آج سے عین 10 سال قبل 3 جنوری 2014 کو آخری موقع تھا جب کسی وزیر اعظم نے پریس کانفرنس کی اور میڈیا کے پوچھے گئے تمام ان سوالوں کے جواب دیے جو تحریر شدہ نہیں تھے
عین 10 سال قبل یعنی 3 جنوری 2014 کو اس وقت کے وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کو ایسے لاتعداد سوالات کا سامنا کیا تھا جو پہلے سے تحریر شدہ نہیں تھے۔ یہ وزیر اعظم منموہن سنگھ کی پریس کانفرنس تھی، جس میں 100 سے زیادہ صحافیوں اور ایڈیٹروں کو بلایا گیا تھا۔ جس وقت یہ پریس کانفرنس ہوئی اس وقت کا سیاسی منظر نامہ آج سے بالکل مختلف تھا۔ موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی نے پچھلے 10 سالوں میں ایک بھی پریس کانفرنس سے خطاب نہیں کیا۔ تاہم، اس عرصے کے دوران وہ دو بار اقتدار سنبھال چکے ہیں اور 2024 میں تیسری بار اقتدار سنبھالنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
منموہن سنگھ کی پریس کانفرنس کوئی معمولی واقعہ نہیں تھا، اس میں منموہن سنگھ نے اس وقت کے بی جے پی کے وزیر اعظم کے امیدوار نریندر مودی کے بارے میں کہا تھا کہ مودی کا وزیر اعظم بننا ملک کے لیے تباہ کن ثابت ہوگا۔ انہوں نے اپنے دور اقتدار کے حق میں واضح طور پر کہا تھا کہ ان پر جو الزامات لگائے گئے ہیں کہ وہ ایک کمزور اور ہچکچاہٹ کا شکار وزیر اعظم ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ شاید تاریخ ان پر موجودہ میڈیا اور اپوزیشن سے زیادہ مہربان ہوگی!
پریس کانفرنس کے دوران منموہن سنگھ نے 62 ایسے سوالوں کے جواب دیے جو پہلے سے لکھے یا طے نہیں کیے گئے تھے۔ اس طرح انہوں نے شفافیت اور احتساب کی وہ مثال قائم کی تھی جو ہندوستانی سیاست میں بہت کم ملتی ہے۔ انہوں نے اپنی حکومت پر کرپشن کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ چیلنجز کے باوجود انہوں نے رشوت ستانی کے ہر معاملے میں سخت کارروائی کی۔
ملک کے لیے اپنی خدمات کا تذکرہ کرتے ہوئے منموہن سنگھ نے کہا تھا، ’’میں آج بھی وہی شخص ہوں جو 9 سال پہلے تھا۔ میں نے اپنی صلاحیت کے مطابق ملک کی خدمت کی ہے۔‘‘
واضح رہے کہ وزیر اعظم منموہن سنگھ کے پہلے دور حکومت میں میڈیا نے اہم کردار ادا کیا تھا جو کہ موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی کی مردانہ تصویر کے بالکل برعکس تھا۔ منموہن سنگھ نے اپنے دور حکومت میں متوسط طبقے میں زبردست جوش و خروش پیدا کیا تھا، جس کی بنیاد پر وہ 2009 میں اقتدار میں واپس آئے۔
منموہن سنگھ کے کارناموں کی وراثت ان کے سیاسی کیریر سے بالاتر ہے۔ 1991 میں وزیر خزانہ کے طور پر انہوں نے لائسنس راج کو ختم کر دیا، جس نے ملکی معیشت کو پرواز دی اور کرپشن کی کمر توڑ دی۔ حتیٰ کہ ان کے سخت ترین ناقدین نے بھی ان کی ایمانداری، محنت، علم، شائستگی اور کسی دباؤ کے سامنے ڈٹے رہنے کی خوبیوں کی تعریف کی۔
منموہن سنگھ ایک چھوٹے سے گاؤں میں پیدا ہوئے۔ عاجزانہ پس منظر سے وزیر اعظم کے عہدے تک پہنچنے کا ان کا سفر متاثر کن ہے۔ عوامی زندگی میں بطور وزیر اعظم ان کا کام بہت اہم مانا جاتا ہے۔ اس دوران انہوں نے ملک کو معلومات کا حق، خوراک کا حق، روزگار کی گارنٹی اور آدھار سسٹم جیسے قوانین دیے۔
منموہن سنگھ کی میڈیا کے ساتھ کھلی بات چیت کے برعکس، نریندر مودی نے مسلسل خاموشی اختیار کر رکھی ہے اور اپنی دو میعادوں کے دوران ایک بھی پریس کانفرنس سے خطاب نہیں کیا۔ اور اب، جیسا کہ ملک 2024 کے عام انتخابات کی طرف بڑھ رہا ہے، وزیر اعظم اور میڈیا کے درمیان براہ راست رابطے کا فقدان مودی حکومت کے ساتھ ساتھ ان کی قیادت کی شفافیت اور جوابدہی پر بہت سے سوالات اٹھاتا ہے۔
منموہن سنگھ کی 2014 کی پریس کانفرنس نیچے دیے گئے لنک میں دیکھی اور سنی جا سکتی ہے، جسے منموہن سنگھ کے اس وقت کے میڈیا ایڈوائزر پنکج پچوری نے ایکس پر شیئر کیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔