دسہری، فاضلی اور الفانسو سمیت آم کی 10 اقسام کو جغرافیائی شناخت حاصل

آم کی دس اقسام کو جغرافیائی شناخت حاصل ہونے کے بعد اترپردیش حکومت اب لنگڑا، چوسا اور گرجیت اقسام کو جغرافیائی شناخت دینے کی کوششیں شروع کر رہی ہے

عام کی اقسام
عام کی اقسام
user

یو این آئی

نئی دہلی: ملک میں آم کی تو سیکڑوں اقسام ہیں، لیکن ذائقہ دار، بہترین خوشبو اور حیرت انگیز خصوصیات کی وجہ سے 10 اقسام خصوصی جغرافیائی شناخت (جی آئی) حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہیں۔ آم کی 10 اقسام کو جغرافیائی شناخت حاصل ہوئی ان میں لکشمن بھوگ، کھرساپتی (ہمسگر)، فاضلی، دسہری، اپیمیڈی، گرکیسر، مراٹھواڑہ کیسر، بیگنپلی، الفانسو (مالدہ) اور جردالو شامل ہیں۔ مغربی بنگال سب سے زیادہ جغرافیائی شناخت حاصل کرنے میں کامیاب رہا ہے۔ اس کے بعد لکشمن بھوگ، ہمسنگر اور فاضلی کو جغرافیائی شناخت ملی ہے۔

اترپردیش کے مشہور دسہری، کرناٹک کے اپیمیڈی، آندھرا پردیش کے بیگنپلی، مہاراشٹر کے الفانسو اور بہار کے زرد آلو نے بھی یہ اعزاز حاصل ہے۔ بہار کے بھاگلپور علاقے میں وافر مقدار میں پائے جانے والے زرد آلو آم جلد پک کر تیار ہوجاتا ہے۔ تاہم درمیانے درجے کی بیگنپلی قسم مارچ کے بعد مارکیٹ میں آنا شروع ہوجاتی ہے۔ اتر پردیش کے باغپت علاقے میں وافر مقدار میں پائے جانے والے رٹول گزشتہ 10 برسوں سے جغرافیائی شناخت حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ تمل ناڈو کی سالیم قسم بھی یہ وقار کرنے میں مصروف ہے۔ رٹول مینگو پروڈیوسر ایسوسی ایشن گزشتہ 10 برسوں سے جغرافیائی شناخت حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔


اس کے لئے اس نے چنئی میں واقع انٹلیکچول پراپرٹی اپیلیٹ بورڈ (آئی پی اے بی) میں درخواست دی ہے۔ اس درخواست کے سلسلے میں بہت سارے سوالات پوچھے گئے ہیں۔ سینٹرل انسٹی ٹیوٹ آف سب ٹراپیکل ہارٹیکلچر لکھنؤ نے گزشتہ سال ہی ضروری دستاویزات دستیاب کرائے تھے۔ رٹول آم کی اصل میں ہندوستان سے جمع کیا گیا اور پاکستان بھی اس کی برآمدات کرتا ہے۔ جس طرح سے الفانسو کی اپنے ملک میں اہمیت ہے، اسی طرح پاکستان میں رٹول کی اہمیت ہے۔ رٹول کا پھل بڑا تو نہیں ہوتا ہے، لیکن اس کی عمدہ خوشبو، بغیر فائبر کے گودہ اور مٹھاس اسے ایک خاص پہچان دلاتی ہے۔ جغرافیائی شناخت ملنے کے سبب بین الاقوامی مارکیٹ میں یہ آم مخصوصی اہمیت حاصل کرسکتا ہے۔

اترپردیش حکومت اب لنگڑا، چوسا اور گرجیت اقسام کو جغرافیائی شناخت دینے کی کوششیں شروع کر رہی ہے۔ سینٹرل انسٹی ٹیوٹ آف سب ٹراپیکل ہارٹیکلچرمنڈی کونسل کے اشتراک سے جی آئی رجسٹریشن کے لئے تکنیکی معلومات حاصل کرنے میں مصروف ہے۔ انسٹی ٹیوٹ نے دسہری کو جی آئی شناخت حاصل کرنے میں مدد فراہم کی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔