دس فیصد جنرل کوٹا: پارلیمنٹ سے منظوری کے 24 گھنٹے بعد ہی سپریم کورٹ میں عرضی داخل

عرضی میں کہا گیا ہے کہ ہندوستانی آئین کے تحت مالی طور پرکمزوروں کو ریزویشن نہیں دیا جا سکتا، نیز اس درخواست کی حمایت میں اندرا ساہنی بنام حکومت ہند معاملے میں عدالت عظمی کے فیصلے کا بھی ذکر کیا ہے۔

تصویر سپریم کورٹ
تصویر سپریم کورٹ
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: اقتصادی طور پر کمزور لوگوں کو 10 فیصد ریرزویشن دینے سے متعلق آئینی ترمیم ایکٹ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔
غیر سرکاری تنظیم ’یوتھ فور ایکویلٹی، نے جمعرات کو 103ویں آئینی ترمیم قانون 2019 کے خلاف سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ ہندوستانی آئین کے تحت مالی طور پرکمزور وں کو ریزویشن دینے کی بنیاد نہیں بنایاجاسکتا ہے۔ درخواست دہندگان نے اپنی دلیل کی حمایت اندرا ساہنی بنام حکومت ہند سے متعلق معاملے میں عدالت عظمی کے فیصلے کا بھی ذکر کیا ہے۔

بدھ یعنی 9 جنوری کی شام 10 فیصد جنرل کوٹے سے متعلق آئینی ترمیمی بل راجیہ سبھا سے منظور ہوا، لوک سبھا سے یہ بل 8 جنوری کو ہی  منظور ہو گیا تھا۔ ابھی اس پر صدر کی مہر ثبت ہونی باقی ہے، لیکن بل کو منظوری حاصل ہونے کے 24 گھنٹوں کے اندر ہی اس کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کر دی گئی ہے۔

درخواست دہندہ نے یہ بھی کہا کہ ایم ناگراج بنام حکومت ہند اور دیگر افراد کے معاملے میں دئے گئے فیصلوں کے مطابق ریزرویشن کی زیادہ سے زیادہ حد 50 فی صد سے زائد نہیں ہوسکتی۔ درخواست دہند نے 103 ویں آئینی ترمیم ایکٹ کو آئین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کرنے کی عدالت سے درخواست کی ہے۔

واضح رہے کہ حکومت اقتصادی طور پر کمزور افراد کو 124 ویں آئینی ترمیمی بل لائی تھی جسے پارلیمنٹ نے پاس کردیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ 103 ویں آئینی ترمیمی ایکٹ میں تبدل ہوگیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔