چھ ماہ کی بچی سمیت ایک ہی خاندان میں ملے 10 کورونا پازیٹو، دہشت کا ماحول

بہار محکمہ صحت کے مطابق جمعرات کی دیر رات مونگیر میں 6 ماہ کی بچی، 21 سالہ خاتون سمیت 3 مریض کے پازیٹو ہونے کی تصدیق ہوئی۔ یہ تینوں بدھ کو ملے کورونا پازیٹو 60 سالہ بزرگ کی فیملی سے تعلق رکھتے ہیں۔

علامتی تصویر
علامتی تصویر
user

قومی آواز بیورو

بہار میں کورونا انفیکشن کے معاملے لگاتار سامنے آ رہے ہیں اور اس کی رفتار میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ریاست میں اب تک کئی کورونا ہاٹ اسپاٹ بھی سامنے آ چکے ہیں۔ ضلع سیوان کے بعد مونگیر کورونا مریضوں کے لیے ہاٹ اسپاٹ بنتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ مونگیر میں ایک ہی فیملی کے 9 لوگوں میں کورونا پازیٹو ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔ ان کورونا پازیٹو مریضوں میں 6 مہینے اور 2 سال کی بچی بھی شامل ہے۔ جمعرات کی رات 3 لوگوں کے کورونا پازیٹو ہونے کی تصدیق ہونے کے بعد ریاست میں کورونا وائرس انفیکشن کے مریضوں کی تعداد 83 ہو گئی ہے۔

بہار محکمہ صحت کے پرنسپل سکریٹری سنجے کمار نے جمعہ کی صبح بتایا کہ جمعرات کی دیر رات مونگیر میں 6 ماہ کی بچی، 21 سالہ خاتون سمیت تین مریضوں کے کورونا پازیٹو ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔ یہ تینوں بدھ کو ملے کورونا پازیٹو 60 سالہ بزرگ کی فیملی سے ہی تعلق رکھتے ہیں۔ اس سے قبل فیملی میں 5 مزید لوگوں کے کورونا پازیٹو ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔ ان سب معاملوں کے سامنے آنے کے بعد بہار میں کورونا پازیٹو مریضوں کی مجموعی تعداد 83 پہنچ گئی ہے۔


جمعرات کو صبح اسی فیملی کے چھ لوگوں کے کورونا وائرس انفیکشن کی زد میں آنے کی خبر عام ہوئی تھی جن میں دو مرد (ایک کی عمر 40 سال اور ایک کی عمر 38 سال) اور 4 خواتین شامل تھیں۔ ان میں دو سال کی ایک بچی بھی شامل تھی۔ یہ سبھی بدھ کو ملے کورونا پازیٹو 60 سالہ بزرگ کی فیملی کے رکن ہیں۔

واضح رہے کہ بہار میں کورونا وائرس انفیکشن کی وجہ سے اب تک ایک مریض کی موت ہوئی ہے جب کہ 37 افراد علاج کرانے کے بعد صحت یاب ہو کر گھر بھی لوٹ چکے ہیں۔ بہار میں کورونا انفیکشن کے سب سے زیادہ 29 معاملے سیوان سے سامنے آئے ہیں جب کہ مونگیر سے اب تک 17 معاملے سامنے آ چکے ہیں۔ پٹنہ سے 6 معاملے، گیا سے 5 معاملے، بیگوسرائے سے 8 معاملے، گوپال گنج سے 3 معاملے، نالندہ سے 6 معاملے، بکسر سے 2 اور نوادہ سے 3 معاملے سامنے آئے ہیں۔ اس کے علاوہ سارن، لکھی سرائے، ویشالی اور بھاگلپور میں کورونا پازیٹو 1-1 مریض سامنے آئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔