سفر نامہ: پانی میں تیرتا سیاحوں کا شہر وینس

وینس کو شہر کہنا غلط ہے کیونکہ یہاں اونچی اونچی عمارتیں، دوڑتی کاریں، خوبصورت مالز اور بازار نہیں ہیں بلکہ یہاں چھوٹی بڑی دکانیں، جگہ جگہ ہوٹلز، واٹر ٹیکسی اور چھوٹے چھوٹے محلے دکھائی دیتے ہیں۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

سید خرم رضا

اگر کوئی کہے کہ وہ وینس شہر کو الفاظ میں بیان کر سکتا ہے تو وہ غلط بیانی سے کام لے رہا ہے۔ اس شہر کو چند گھنٹوں میں پورا دیکھا جا سکتا ہے لیکن قدرت نے اس شہر کو جو شکل بخشی ہے اس کو بیان کرنے کے لئے کئی دن چاہئے۔

اٹلی کے شمال مشرق میں واقع اس شہر کو لوگ پانی میں تیرتا ہوا شہر، پلوں کا شہر، پانی کا شہر، ماسک کا شہراور چھوٹےچھوٹے تالابوں کا شہر جیسے کئی ناموں سے بلاتے ہیں لیکن میں اس شہر کے بارے میں صرف یہ کہوں گا کہ یہ شہر ’سیاحوں کا، سیاحوں سے اور سیاحوں کے لئے‘ ہے۔ بلکہ اس کو شہر کہنا بھی غلط ہو گا کیونکہ لفظ شہر کے ساتھ جو ذہن میں تصور آتا ہے وہ اونچی اونچی عمارتیں، سڑکوں پر بھاگتی دوڑتی کاریں اور خوبصورت مال اور بازار لیکن وینس جسکو اٹلی کے لوگ ’ونیزیا‘ کے نام سے بلاتے ہیں یہاں پر نہ تو آپ کو کوئی اونچی بلڈنگ نظرآئے گی، نہ بھاگتی دوڑتی کاریں اور نہ ہی بڑے بڑ ے بازار۔ وینس میں اگر کچھ نظر آئے گا تو ایک مرکزی سڑک پر چھوٹی بڑی دوکانیں جس پر ضرورت اور سیاحوں کے لئے تحفہ کا سامان موجود ہوگا۔ ہر پچاس قدم کے فاصلے پرایک ہوٹل جس کی کرسیاں باہر رکھی ہوں گی۔ پانی میں بھاگتی دوڑتی واٹر ٹیکسی، چھوٹے چھوٹے پرانے محلے جن میں ایک بڑا سا کھلا حصہ اور چرچ وغیرہ دکھائی دیں گے۔

ہندوستانی ہونے کی وجہ سے پیرس سے روانگی کو لیکر بہت تشویش تھی اور وہ اس لئے تھی کہ اپارٹمنٹ سے ہمیں شہر کے باہر 80 کلومیٹر پر واقع مقامی ہوائی اڈے تک پہنچنے کی دو ہی صورتیں تھیں یا تو ٹیکسی لی جائے یا پھرشٹل بس لیکن شٹل بس صبح 5.30سے قبل بس اڈے سے نہیں چلتی اور شٹل تک جانے کے لئے صبح 4.30 بجے ٹیکسی بلانی پڑتی ہے۔ ٹیکسی سے ایئرپورٹ جانا کافی مہنگا تھا اس لئے شٹل کا ہی متبادل اپنانا پڑا۔ لیکن سب کچھ اتنی آسانی سے ہوا کہ لگا اتنی تشویش آخر کیوں تھی۔

صبح آٹھ بجے کی فلائٹ تھی فون پر ٹیکسی آ گئی، وقت پر شٹل روانہ ہو گئی، وقت پر ریان ایئر لائنز میں بورڈنگ ہو گئی اور وقت سے دس منٹ قبل لینڈنگ ہو گئی۔ ایئر پورٹ سے 40 کلومیٹر دور وینس شہر کے لئے شٹل بس لی جس نے پچاس منٹ میں شہر پہنچا دیا اور فی سواری بارہ یورو لئے۔ اصلی شہر میں داخل ہونے سے قبل ایک بہت خوبصورت اور بڑی ندی نظر آئی۔ بس سے اترنے کے بعد اپنے ہوٹل کی لوکیشن فون پر دیکھی اور پھر روانہ ہوئے ہوٹل کی جانب۔ اس کے لئے پہلے پانی کے اوپر سے ایک چھوٹا سا پل پار کرنا پڑا۔ مگر کیا رونق نظر آئی، ہر طرف ہر ملک کا شہری نظر آ رہا تھا۔ کوئی گروپ موسیقی میں اپنے ہاتھ آزما رہا تھا تو کوئی گروپ زور زور سے ہنسی مذاق کرتا نظرا ٓیا یعنی سب اپنی پوری زندگی جیتے نظرآ ئے۔

مین مارکیٹ میں واقع اپنے ہوٹل پہنچے۔ اس ہوٹل کی انچارج بزرگ خاتون نے کمرے کی چابیاں دینے کے بعد بتایا کہ دو گھنٹوں میں آپ وینس دیکھ لیں گے اور اس کے لئے روٹ بھی سمجھایا اور مقامات کے نام بھی بتائے۔ پیرس جہاں زبان کی وجہ سے بات کرنا مشکل تھا کیونکہ وہاں کے لوگوں کا نگریزی میں ہاتھ تنگ بھی ہے اور وہ بولنا بھی پسند نہیں کرتے اس کے بمقابلہ وینس میں لوگوں سے انگریزی میں گفتگو ہو جاتی ہے۔ تھوڑا آرام کرنے کے بعد باہر نکلے تو رونق دیکھ کر طبیعت خوش ہو گئی۔ ایک پل کراس کیا تو دوسرے محلہ میں پھر وہاں سے ایک پل کراس کیا تو تیسرے محلہ میں اس طرح کئی محلوں میں گھومنے کے بعد مین ندی کے کنارے کنارے ٹہلنا شروع کیا۔

ہر محلہ میں پتلی گلیاں اور بیچ محلہ میں ایک بڑی سی کھلی جگہ اور ایک چرچ اب تو سیاحوں کی بڑی تعداد ہونے کی وجہ سے ہر اس کھلی جگہ میں کناروں پر کئی ہوٹل بن گئے ہیں لیکن پھر بھی بچوں کو فٹبال کھیلنے کے لئے کافی جگہ ہے۔ کیا غضب کی فٹبال کھیلتے ہیں یہ چھوٹے چھوٹے بچے وہ دیکھتے ہی بنتا ہے۔ وینس میں 400 سے زیادہ پل اور 100 سے زیادہ چھوٹے جزیرے ہیں اور یہ یہاں کے وینیٹو ریجن کا اہم شہر ہے۔

باہر سے پرانے نظرآنے والے مکان اندر سے جدید

باہر سے آپ کو کسی مکان پر پلاسٹر نظر نہیں آئے گا لیکن اندر ہر چیز جدید۔ چھوٹا دروازہ لیکن بڑی اور پرانی کھڑکیاں جس میں پرانے زمانہ کی کنڈیا ں آپ کو نظر آئیں گی۔ ہر محلہ سے ندی کا کچھ حصہ ایسے گزرتا ہے کہ وہ ہر مکان کو چھوتاہے۔ مکان کے باہر پانی کی طرف ایک کشتی بندھی ہوتی ہے اور ایک پل۔ چھوٹی چھوٹی گلیاں اور پرسکون لوگ ہر محلہ میں نظر آ جائیں گے۔ مختلف قسم کے ہیٹ، ماسک اور شیشہ کا بے شمار سامان یہاں نظر آئے گا۔ یہاں کی ایک خاص رائڈ ہے جس کا نام ہے ’ گونڈولا رائڈ ‘۔

بہت ہی خوبصورت اس کشتی میں زیادہ تر جوڑے سوار ہوتے ہے جس میں ناخدا کچھ یورو لیکر گانا سناتا ہے اور یہ رائڈ چالیس منٹ کی ہوتی ہے جس کے لئے وہ 80 یورو لیتے ہیں اور اس میں زیادہ سے زیادہ چھہ لوگ سفر کر سکتے ہیں لیکن پھر بھی اس میں صرف دو ہی لوگ بیٹھے نظر آئے کیونکہ اس میں صرف جوڑے ہی سفر کرتے ہیں۔ باقی سفر کے لئے واٹر بس اور واٹر ٹیکسی ہوتی ہیں۔ واٹر بس میں ایک دن کا پاس 20 یورو کا ہوتا ہے اس میں چاہے کتنی مرتبہ بھی اور کہیں کا بھی سفر کیجئے ویسے ایک چکر کا وہ 6 یورو لیتے ہیں۔ واٹر ٹیکسی 10 یورو سے زیادہ لیتی ہیں۔ ساری رات لوگ بازار میں گھومتے اور گاتے نظر آتے ہیں۔

ویسے تو پانی کے ارد گرد ہونے سے ہی طبیعت میں ایک عجیب سی زندگی پیدا ہوتی ہے اور بہت کم لوگ ایسے ہوں گے جن کو پانی کے قریب رہنا اچھا نہیں لگتا۔ میں نے زندگی میں سیلاب زدگان کی بھی اتنی تصاویر دیکھیں لیکن کبھی پانی میں کسی کو روتے ہوئے نہیں دیکھا۔ پانی کے اس شہر میں بھی ہر سو سیاح اور ہر جانب مسکراتے چہرے نظر آئیں گے۔ اس شہر کی خوبصورتی کو بیان تو نہیں کیا جا سکتا لیکن یہ دعا ضرور کی جا سکتی ہے کہ لوگوں کو زندگی میں ایک مرتبہ اس شہر کو دیکھنا کا موقع ضرور ملے۔ آج کشتی سے سفر بھی ہوگا اور یہاں کی مشہور گلاس فیکٹری کو بھی دیکھا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔