ساحر عوام پسند شاعر تھے اس لئے کل بھی مقبول تھے اور آج بھی مقبول ہیں: شہاب ظفر اعظمی

ساحر لدھیانوی  نے اپنی زندگی کی محرومیوں ، ناکامیوں اور تلخیوں کو شاعری اور عشق کے ذریہ پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

گورنمنٹ اردو لائبریری ،بہار ، پٹنہ کے زیر اہتمام مشہور و معروف فلمی نغمہ نگار ساحر لدھیانوی کی یوم وفات کے موقع پر ایک سیمینار بہ عنوان ساحر لدھیانوی یادوں کے آئینے کے موضوع پر گورنمنٹ اردو لائبریری میں منعقد ہوا۔

صدارتی کلمات پیش کرتے ہوئے گورنمنٹ اردو لائبریری کے چیرمین ارشد فیروز نے کہا ساحر کا حساس دل اپنے ماحول کے گرد وپیش میں رونما ہونے والے ظلم و زیادتی پر دھڑکتا تھا کہ آخر معاشرے میں اس قدر بدعنوانی کیوں ہے ؟ سماج میں عورتوں پر ظلم و ستم کیوں کیا جاتا ہے ۔ عورتوں کو برابری کا حق کیوں حاصل نہیں۔ ساحر سماج میں دولت کی نامناسب تقسیم سے بھی دکھی تھے ۔ یہی وجہ ہے کہ ساحر نے انقلابی نظمیں لکھنا شروع کردیا جس میں عوام کے مسائل اور سماج کے ہر طبقہ کی فکر موجود تھی ۔


مہمان خصوصی کی حیثیت سے سلیم پرویز ، چیرمین ، بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ،پٹنہ نے کہا کہ ساحر کے کاموں نے ہندوستانی سنیما، خاص طور پر ہندی زبان کی فلموں کو متاثر کیا۔ ساحر 1943 میں لاہور میں آباد ہوئے۔ وہاں انہوں نے اردو میں ان کی پہلی شائع شدہ تصنیف تلخیاں (تلخی) (1945) مکمل کی۔ وہ آل انڈیا اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے رکن تھے۔ تاہم، جب انہوں نے کمیونزم کو فروغ دینے کے لیے متنازعہ بیانات دیے، تو حکومت کی جانب سے ان کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے گئے۔1949 میں تقسیم کے بعد ساحر لاہور سے منتقل ہو کر دہلی آ گئے۔ آٹھ ہفتوں کے بعد ساحر بمبئی چلے گئے ۔

مہمان ذی وقار کی حیثیت سے پروفیسر شہاب ظفر اعظمی ، صدر شعبہ اردو ، پٹنہ یونیورسیٹی نے کہا کہ ساحر عوام پسند شاعر تھے اس لئے کل بھی مقبول تھے اور آج بھی مقبول ہیں۔ انہوں نے اپنی زندگی کی محرومیوں ، ناکامیوں اور تلخیوں کو شاعری اور عشق کے ذریہ پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ ان کی شاعری کے موضوعات عشق اور احتجاج کے ارد گرد ہی ہوتے ہیں مگر اس کا اسلوب و اظہار جو قول محال اور مماثلت کی تلاش پر مبنی ہے ۔ انہیں پسندیدہ اور سہل ممتنع کا شاعر بنادیتا ہے ۔ ساحر نے اپنے اسلوب کے ذریعہ ادب کو فلمی شاعری کا حصہ بنا دیا اور قلم کو ادبیت و تخلیقیت کے حسن سے آشنا کیا ۔


مہمان اعزازی کی حیثیت سے بہار قانون ساز اسمبلی کے سابق رکن و تخمینہ کمیٹی کے سابق چیرمین و بہار عوامی کوآپریٹو بینک کے ڈپٹی چیرمین ڈاکٹر اظہار احمد نے کہا کہ ساحر نے ہندی کے علاوہ بنیادی طور پر اردو میں بھی لکھا۔ انہیں 20ویں صدی کے ہندوستان کے عظیم اور انقلابی فلمی نغمہ نگاروں اور شاعروں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے ، ان کے کام نے ہندوستانی سنیما، خاص طور پر ہندی زبان کی فلموں کو متاثر کیا۔ ساحر نے تاج محل (1963) کے لیے بہترین نغمہ نگار ی کا فلم فیئر ایوارڈ جیتا۔ انہوں نے کبھی کبھی (1976) میں اپنے کام کے لیے بہترین نغمہ نگار ی کا دوسرا فلم فیئر ایوارڈ جیتا تھا۔ انہیں 1971 میں پدم شری سے نوازا گیا۔

ا فسانہ نگار فخرالدین عارفی نے اپنا مقالہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ساحر نے عشق کے حوالہ معرکتہ الارا فلمی نغمیں لکھیں جس نے ہر خاص و عام کو جوڑا ۔ ساحر کے یہاں عشقیہ شاعری پر دل کو چھوجانے والے کلام موجود ہیں ۔ ساحر ایک بہت بڑے شاعر تھے جنکے شعر ، غزل ، نظمیں ، گیت آج بھی بہت مقبول ہیں اور عام انسانوں کے ذہن میں جگہ بنائے ہوئے ہیں۔


ڈاکٹر انوارالہدیٰ نے اس موقع پر مقالہ پیش کرتے ہوئے کہ ساحر اپنے ہم عصروں سے اس لحاظ سے مختلف تھا کہ انہوں نے خدا (خدا)، حسن (خوبصورتی) یا جام (شراب) کی تعریف نہیں کی۔ اس کے بجائے انہوں نے معاشرے کی گرتی ہوئی اقدار کے بارے میں تلخ لیکن حساس گیت لکھے۔ جنگ اور سیاست کی بے حسی؛ اور محبت پر صارفیت کا غلبہ۔ اس کے محبت کے گیت، اداسی سے بھرے ہوئے، اس کے احساس کا اظہار کرتے ہیں کہ محبت سے زیادہ اہم اور بھی سخت تصورات ہیں۔

ڈاکٹر منی بھوشن نے بھی اس موقع پر مقالہ پیش کرتے ہوئے انکے نثری تخلیقات پر مدلل گفتگو کی اور کئی جہتوں پر روشنی ڈالی اور کلیم اللہ کلیم دوست پوری نے ساحر کے تعلق سے منظوم خراج عقیدت پیش کی۔اس موقع پر ایک شعری نشست کا بھی اہتمام ہوا۔ جس میں ، ظفر صدیقی، اثر فریدی، کاظم رضا، شکیل سہسرامی، ارادھنا پرساد ، نکہت پروین، شمع کوثر شمع، روبی بھوشن، طلعت پروین نے اپنا اپناکلام سنایا ۔ اس سے پہلے ساحر کی کتابوں کی نمائش کا افتتاح سلیم پرویز ۔ چیرمین ، بہار مدرسہ ایجوکیشن بورڈ نے کیا، سیمینار اور شعری نشست کی نظامت پرویز عالم نے ادا کئے ۔


اس موقع پر سامعین کی بڑی تعداد موجودتھی ۔ جس میں خاص طور پر سعید انصاری، رضوان الاسلام ، شہزاد خاں ایڈووکیٹ، عرفان صفدری، ڈاکٹر محبوب عالم ، محمد اظہر الحق، محمد شاہد الحق، فرحت بانو ، شگفتہ پروین، نوشاد باری وغیرہ موجود تھے ۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔