میوات: ہندوستان کے نرک بننے کی کہانی، میواتی گلوکار کی زبانی.. ویڈیو
میواتی گلوکار نے بریانی میں بیف کو لے کر تنازعہ، ڈینگرہیڑی میں دو خواتین سے گینگ ریپ اور پہلو خان کو ہجوم کی طرف سے پیٹ پیٹ قتل کرنے جیسے واقعات کے درد کو اپنی شاعری سے بیان کیا ہے۔
ہریانہ میں دہلی سے 60 کلومیٹر دور ایک گاؤں ہے گھاسیڑا۔ یہ کوئی عام گاؤں نہیں ہے اور خاص اس لئے ہے کیونکہ 1947 میں گاندھی جی یہاں ایک مقصد کے ساتھ آئے تھے اور اس بات سے گاؤں کا ہر چھوٹا اور بڑا واقف ہے۔
یاسین چودھری کے کہنے پر مہاتما گاندھی فسادات کے بعد میوات کے اس گاؤں میں آئے تھے اور مسلمانوں کو پاکستان جانے سے روکا تھا۔ میو مسلم اکثریتی علاقہ کے میواتی گلوکار لیاقت علی بتاتے ہیں کہ ’’مہاتما گاندھی نے کہا تھا کہ میو مسلمان ہندوستان کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔‘‘
میوات میں جہاں مہاتما گاندھی 1947 میں مسلمانوں کو سمجھانے کے لئے آئے تھے وہاں آج ایک اسکول قائم ہے۔ میو میوات کے رہنے والے ہیں جو دہلی، آگرہ اور جے پور کے درمیان کا علاقہ ہے۔ ان میں سے اکثر راجپوت یا چھتری خاندانوں سے ہیں اور کئی سو صدی قبل اسلام قبول کر چکے ہیں۔ میو سماج ابھی تک گوت اور پال میں تقسیم ہے اسی کے تحت شادیاں ہوتی ہیں۔
یہاں کے لوک گلوکاروں کو میراسی کہا جاتا ہے۔ میوات میں لوگوں کے پاس کوئی تحریری ریکارڈ نہیں ہے لیکن یہ گلوکار اپنے گیتوں کے ذریعہ کئی واقعات کو بیان کرتے رہتے ہیں اور تاریخ کو تازہ کرتے رہتے ہیں۔ گاندھی جی کا میوات آنا بھی تاریخ کا ایک اہم باب ہے۔ اس واقعہ پر مبنی گیت کو یہ لوک گلوکار بہت فخر سے گاتے ہیں۔
باپو جی گھاسیڑا آیو
ہندو مسلم سب سمجھایو
ان انگریجن نے پھوٹ گیر دی
آج ان کے موند لگا دیو تالا
گھاسیڑا آنے کے چند ہفتوں بعد ہی گاندھی جی کا قتل کر دیا گیا تھا۔ ان کے قتل کے ساتھ فرقہ وارانہ کشیدگی سے پاک ہندوستان کا خواب بھی قتل ہو گیا۔
میوات ایک مسلم اکثریتی علاقہ ہے جس نے گزشتہ کچھ سالوں میں کافی تنازعات دیکھے ہیں۔ پہلا تنازعہ بریانی میں بیف کو لے کر ہوا۔ اس کے بعد ڈینگرہیڑی میں دو خواتین سے گینگ ریپ ہوا۔ اور پھر پہلو خان کو ہجوم نے پیٹ پیٹ کر مار ڈالا۔
ان ظلم و ستم سے بے چین لیاقت علی نے قلم اٹھایا اور گیت تحریر کر دیا۔ گیت ہندوستان کی مختلف تصویر پیش کرتا ہے۔ یہ باپو کے گیت سے بہت مختلف ہے جو ان کے چچا نے لکھا تھا۔ گیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے لیاقت کہتے ’’میں جو دیکھوں گا وہی لکھوں گا ۔ آج ہندوستان جیسا نظر آ رہا ہے وہ باپو کے ہندوستان سے مختلف ہے۔ ‘‘
پہلا غم ڈینگر ہیڑی
دوجا پہلو مار دیا
جنید خان چلتی گاڑی میں
کچھ غنڈوں نے مار دیا
گھر سے کالج گیا تھا پڑھنے
آج تک نہیں آیا
ماں کی انکھیاں ترس گئی
نجیب لال نہیں آیا
کیسے کیسے ظلم ہو چکے
بگڑا بھائی چارہ
بھارت تھا سونے کی چڑیا
نرک بنا دیا سارا
ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی
بگڑا بھائی چارہ
بھارت تھا سونے کی چڑیا
نرک بنا دیا سارا
(یہ رپورٹ’دی کوئنٹ ‘ ویب سائٹ پر ہندی میں شائع ہو چکی ہے)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 03 Apr 2018, 12:11 PM