ضیاء الحق خیر آبادی کی تصنیف ’کتابوں کی سیر‘ کا اجراء
مولانا محمد ابواللیث خیرآبادی نے مصنف کی علمی و قلمی کاوشوں کا کھلے دل سے اعتراف کیا اور کہا کہ اس کتاب کے ذریعہ انھوں نے ان مصنفین کو زندہ جاوید کر دیا ہے جن کی کتابوں کا تعارف اس کتاب میں آیا ہے۔
خیرآباد: تذکرہ علماء خیرآباد اور اکابر و مشاہیر کے حالات پر تصنیفی کارنامہ انجام دینے والے خیرآباد کے نوجوان مولانا ضیاء الحق خیر آبادی عرف حاجی بابو کی تازہ ترین تصنیف ’کتابوں کی سیر‘ کا اجراء انٹر نیشنل اسلامک یونیورسٹی کے چیئر ہولڈر مولانا ڈاکٹر محمد ابواللیث خیرآبادی کی موجودگی میں عمل میں آیا۔ اس پروقار تقریب کے لیے مولانا حافظ عبدالحئی مفتاحی ناظم اعلیٰ مدرسہ عربیہ منبع العلوم خیرآباد و صدر جمعیتہ العلماء مشرقی زون اترپردیش کی صدارت میں مجلس منعقدکی گئی۔
کتاب کا اجراء کرتے ہوئے مولانا ڈاکٹر محمد ابواللیث خیرآبادی نے مصنف کتاب کی علمی و قلمی کاوشوں اور کوششوں کا کھلے دل سے اعتراف کیا اور کہا کہ اس کتاب کے ذریعہ حاجی بابو نے ان مصنفین کو زندہ جاوید کر دیا ہے جن کی کتابوں کا تعارف اس کتاب میں آیا ہے۔ ماضی میں حاجی خلیفہ نے کشف الظنون تصنیف کرکے جس طرح سے بہت سے مصنفین اور ان کی تصنیفات کو دوام بخشا ہے حاجی بابو کی یہ کتاب بھی ایک تاریخی مقام پیدا کرے گی۔
مجلس کی صدارت کرتے ہوئے مولانا حافظ عبدالحئ مفتاحی نے کہا کہ کتابوں کے تعارف کایہ سلسلہ مولانا ضیاء الحق نے ایک وہاٹس ایپ گروپ میں شروع کیا تھامیں اس کی تمام قسطیں بہت اہتمام سے پڑھتا تھا،شستہ قلم، رواں اسلوب اور بہترین طرز نگارش نے مجھے بہت متاثر کیا، انہوں نے کہا کہ اس کتاب کی خوبی یہ ہے کہ کتابوں کے تعارف کے ساتھ ساتھ مصنفین کتاب کے احوال بھی ذکر کردیے گیے ہیں نیز مجھےاس بات کی بھی خوشی ہے کہ مصنف کتاب میرے بھتیجے ہیں۔
اس کتاب کے آخر میں عزیزم حافظ محمود ضیاء سلمہ کا تحریر کردہ تعارف و تبصرہ تاریخ خیرآباد اور تذکرہ علماء و دانشوران بھی شامل ہے ،عزیز گرامی نے کم سنی میں قرطاس وقلم سے بھر پور وابستگی پیدا کرلی ہے اسلوب تحریر اور انداز نگارش میں وہ ہم سب کے لئے لائق فخر ہیں، میری دعائیں عزیز موصوف کے ساتھ ہیں۔
مدرسہ عربیہ منبع العلوم خیرآباد کے استاد گرامی مولانا حفیظ الرحمٰن مدنی نے خراج تحسین پیش کرتے ہوئے مولانا ضیاء الحق خیرآبادی کی دیگرتصنیفات کیطرح اس نئ کتاب کو مقبول عام ہونے کی امید ظاہر کی۔ مولانا ضیاء الدین قاسمی ندوی نے کہاکہ حاجی بابو نے اپنی علمی تاریخی تصنیفات اور مقالہ جات کی وجہ سے علمی دنیا میں اپنا ایک وقار و اعتماد بنالیا ہے، ارباب تحقیق کے یہاں حاجی بابو کی تحریروں کا ایک منفرد مقام ہے۔ حاجی بابو کی خوبی یہ ہے کہ وہ کوئ بھی علمی کام بڑی تندہی اور مکمل لگن اور دلچسپی کے ساتھ کرتے ہیں یہ پوری کتاب جس میں ایک سو کتابوں کا تعارف شامل ہے صرف سو دن میں لکھی گئی ہے۔
ماہنامہ مظاہر علوم سہارنپور کے ایڈیٹر مولانا عبد اللہ خالد قاسمی خیرآبادی نے کہا کہ حاجی بابو میرے علمی رفیق ہیں،لیکن علم و تحقیق اور تصنیف و تالیف کے میدان میں اللہ تعالیٰ نے ان کو جو مقبولیت عطا کی ہے وہ کم لوگوں کے حصہ میں آتی ہے، وہ علم و ادب کے چمن زاروں میں کتابوں کی سیر کے لیے نکلے اور صرف ایک سو دن میں اپنے ساتھ پوری باغ و بہار لے کر لوٹے اور کتابوں کی سیر کے نام سے ایک دبستان ادب اپنے ساتھ لایے اور سجا سنوار کر اربابِ ذوق کے خدمت میں پیش کر دیا۔
مولانا عظیم الرحمن قاسمی غازی پوری نے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ مولانا ضیاء الحق خیرآبادی نے بہت بڑا کارنامہ انجام دیا ہے، روزآنہ بلاناغہ کسی نہ کسی کتاب کا بغور مطالعہ کرنااور اس کے مصنف اور فن وموضوع کا تعارف لکھناایک اہم اور مشکل کام تھا،لیکن مولانا نے یہ کام بہت سرعت کے ساتھ پورا کیا آپ ہم سب کی طرف سے مبارک باد کے مستحق ہیں ،کتاب پڑھنے سے تعلق رکھتی ہے،اللہ اس کتاب کے مطالعہ سے شائقین کو نفع پہونچایے، ان شخصیات کے علاوہ شرکائے مجلس میں متعدد کتابوں کے مصنف مولانا انوار احمد قاسمی خیرآبادی ،مولانا کمال اختر قاسمی خیرآبادی، مولانا محمد راشد قاسمی مولانا راشد عمارخیرآبادی حافظ عبید اللہ طاہر خیرآبادی مولوی احمد ضیاء خیرآبادی حافظ محمود ضیاء خیرآبادی وغیرہ خاص طور سے شامل ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔