گوہر رضا کے شعری مجموعہ ’خاموشی‘ کا اجراء
نئی دہلی: ”گوہر کہتے ہیں کہ وہ عشقیہ شاعری نہیں کرتے اور ان کی ہر نظم کسی نہ کسی ایشو سے جڑی ہوتی ہے۔ لیکن جب ’سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے‘ تو میں سمجھتی ہوں کہ یہی عاشقی ہے۔ انسانیت سے عاشقی کرنے سے زیادہ بڑی کوئی محبت نہیں ہو سکتی۔“ ان خیالات کا اظہار معروف و مشہور اداکارہ شرمیلا ٹیگور نے گوہر رضا کے تازہ نظموں کے مجموعہ ’خاموشی‘ کے اجراءکے موقع پر کیا۔ معروف سائنسداں اور شاعر گوہر رضا کی شاعری کے مجموعہ ’خاموشی‘ کا اجراء’انڈیا انٹرنیشنل سنٹر‘ کے کملا دیوی چٹوپادھیائے کمپلیکس میں عمل میں آیا۔ جہاں اپنے خطاب میں شرمیلا ٹیگور نے کہا کہ ”نظموں کے مجموعہ ’خاموشی‘ میں جو نظمیں شامل ہیں انھیں پڑھ کر پتہ چلتا ہے کہ گوہر کی شاعری کا دائرہ بہت بڑا ہے۔ گوہر نے دنیا کے ہر گوشے میں ہونے والی ناانصافی کے خلاف اپنی قلم اٹھائی ہے۔ انھوں نے سخت سے سخت پروٹیسٹ ضروری کیے لیکن ہمیشہ خوبصورت زبان کا استعمال کیا اور الفاظ کی خوبصورتی اور زبان کی نرمی قائم رکھی۔ انھوں نے اپنے تہذیب کے دائرے کو کبھی پار نہیں کیا۔ گوہر کی نظمیں اس خواب کا حصہ ہیں جو ہم نے آزاد ہندوستان کی تشکیل کے وقت دیکھا تھا۔ ایک ایسے ہندوستان کا خواب جس میں ہر طرح کی آزادی ہو۔“
اس موقع پر مشہور و معروف ادیب اشوک واجپئی نے کہا کہ آج کسی بھی طرح کی تحریر کو سیاست کی نظر سے دیکھا جانے لگا ہے جو درست نہیں ہے۔ سیاست کے علاوہ بھی زندگی میں بہت چیزیں ہیں جو اَدب کا حصہ بنتی ہیں، مثلاً قدرت کا نظارہ کرنا، اپنے بچوں کی فکر کرنا اور محبت کرنا بھی زندگی کا ہی حصہ ہے۔ اس لیے ادب کو سیاست سے جوڑ کر نہیں دیکھنا چاہیے۔ سیاست اور ادب کی کنڈلی کبھی ایک دوسرے سے نہیں مل سکتی۔ ادب، سیاست سے کہیں اعلیٰ شے ہے۔ انھوں نے گوہر رضا کی کتاب سے متعلق کہا کہ ”اس کتاب کا نام ہے ’خاموشی‘ جب کہ یہ کافی بولتی ہوئی کتاب ہے۔ غالب کا ایک مصرعہ ہے’خاموشی سے ہی نکلے ہے جو بات چاہیے‘، یہ کتاب اس کی مثال ہے۔ اگر اس میں خاموشی ہے بھی تو معنی خیز خاموشی ہے۔ کچھ ایسے وقت ہوتے ہیں جب خاموش رہنا چاہیے، ایسے وقت بھی ہوتے ہیں جب چالاکی سے خاموش رہنا چاہیے۔ لیکن جہاں بولنے کی ضرورت ہے وہاں ضرور بولنا چاہیے۔ گوہر رضا ان میں سے ہی ایک ہیں۔“
معروف ہندی شاعرہ محترمہ انامیکا نے گوہر رضا کے شعری مجموعہ ’خاموشی‘ کی کچھ نظموں کو پڑھا اور اس کی خوبیوں، اس کے اندر پوشیدہ معنی سے سامعین کو روشناس کیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ”ہم ایک ایسے وقت میں زندگی گزار رہے ہیں جب دہشت کا مقابلہ کرنے کے لیے صبر کے ساتھ ساتھ جدوجہد کی بھی ضرورت ہے۔ اور یہ جدوجہد اس وقت ضروری ہے جب تک کہ ہر آدمی کو امکانات کی روشنی نظر نہ آ جائے۔“
اس موقع پر گوہر رضا نے تقریب میں شامل مہمانانِ خصوصی اور سامعین کی آمد کے لیے شکریہ ادا کیا اور اظہار غم کرتے ہوئے کہا کہ ”ان طاقتوں نے ایک بار پھر حملہ کیا، ایک دوست کے اوپر، گوری لنکیش کے اوپر اور پورا کا پورا ہندوستان تھر تھر کانپ گیا۔ میں سمجھتا ہوں کہ صفدر کا قتل صحافیوں کے لیے اور ان کے متعلقین کے لیے ایک بڑا صدمہ تھا، لیکن اب پچیس تیس سال بعد پھر اسی دور سے گزرنا پڑ رہا ہے۔“ گوہر رضا نے موجودہ حالات اور اپنی شاعری کے تعلق سے بھی کئی باتیں کہیں اور اپنی وہ نظم بھی سنائی جس کی وجہ سے ’زی ٹی وی‘ نے انھیں دہشت گرد قرار دیا تھا اور اس کے لیے این بی ایس اے نے ’زی نیوز‘ پر ایک لاکھ کا جرمانہ لگایا اور اسے معافی مانگنے کا حکم بھی دیا تھا۔ سامعین سے بھری ہوئی اس تقریب کی نظامت ’راج پال اینڈ سنز‘ پبلشنگ ہاﺅس کی میرا جوہری نے کی جس میں انھوں نے مہمانوں کا تعارف پیش کیا اور ادب کے تعلق سے کہا کہ ”نئے خیالات اور طاقتور قلم سے ہی ادب کی تعمیر ہوتی ہے۔ لیکن ایسے ادب کے لیے ضروری ہے کہ مصنف پر کسی طرح کا دباﺅ نہ ہو، کوئی کنٹرول نہ ہو، پوری آزادی سے جو لکھنا چاہے وہ لکھے، تبھی ادب ایک بہتر سماج، ایک بہتر مستقبل کی تعمیر میں کامیاب ہو سکتا ہے۔“
گوہر رضا کے شعری مجموعہ ’خاموشی‘ کی تقریب اجراء کا مکمل ویڈیو دیکھنے کے لیے ’قومی آواز‘ کے فیس بک صفحہ https://www.facebook.com/qaumiaawaz/videos/1906718039595575/ پر جائیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 10 Sep 2017, 10:05 AM