مودی حکومت پارلیمنٹ نہیں چلنے دے رہی: اے کے انٹونی

اے کے انٹونی نے کہا کہ پارلیمنٹ میں ہنگامہ کوئی پہلی بار نہیں ہو رہا، اس سے پہلے بھی ایسا ہوتا رہا ہے لیکن حکومت مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کرتی ہے جبکہ مودی حکومت کی منشا ہے کہ پارلیمنٹ نہ چلے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

بھاشا سنگھ

سابق وزیر دفاع اوررکن پارلیمنٹ اور کانگریس کے سینئر رہنما اے کے انٹونی کا کہنا ہے کہ مودی حکومت پارلیمنٹ کے وقار اور روایات کو نظر انداز کر رہی ہے اور یہ بی جے پی کی سوچی سمجھی حکمت عملی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی کی طرف سے جان بوجھ کر پارلیمان کو غیر متعلقہ بنایا جا رہا ہے اور ایسا سیاسی ساخت میں تبدیلی کے ارادے سے کیا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پارلیمنٹ میں جاری تعطل کو ختم کرنے کے لئے برسراقتدار جماعت کی جانب سے کوئی پہل نہیں کی جا رہی ہے۔ اس پورے مسئلے پر بھاشا سنگھ نے اے کے انٹونی کے ساتھ تفصیلی گفتگو کی، پیش ہیں اہم اقتباسات :

پارلیمنٹ میں طویل عرصہ سے کام کاج ٹھپ ہے اور حکومت اس حوالےسے کچھ کرتی نظر نہیں آ رہی ، اس کی کیا وجہ ہے؟

میری یاداشت میں ایسا پہلی دفعہ ہو رہا ہے کہ حکومت تعطل کا حل نکالنے کی کوشش نہیں کر رہی۔ پارلیمنٹ میں ہنگامہ کوئی پہلی بار نہیں ہو رہا ، اس سے پہلے بھی ہوتا رہا ہے لیکن حکومت مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کرتی تھی جبکہ مودی حکومت کی منشا ہے کہ پارلیمنٹ نہ چلے۔وہ اس صورت حال سے لطف اندوز ہو رہی ہے۔ مودی حکومت کو محسوس ہوتا ہے کہ مختلف سوالات پر اسے پارلیمنٹ میں گھیرا جا سکتا ہے ، اس سے بچنے کا یہی اچھا طریقہ ہے کہ پارلیمنٹ کو ہی نہ چلنے دیا جائے۔ وہ اب تک کے سب سے بڑے پی این بی کے گھوٹالے پر جواب دینے سے بچنا چاہتی ہے۔

پارلیمنٹ میں ٹی ڈی پی اور وائی ایس آئی کانگریس عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے والی ہے لیکن حکومت پارلیمنٹ نہیں چلنے دے رہی۔ کیا یہ سب اس سے پہلے ہوا ہے؟

بالکل نہیں، اس سے پہلے یہ نہیں ہوا۔ دو سابق لوک سبھا اسپیکر وں کے مطابق روایت یہ ہے کہ اگر تحریک عد م اعتماد کی تجویز پیش کر دی جائے تو پھر کوئی اور کارروائی عمل میں نہیں آتی۔ سب سے پہلے اسی پر اس وقت تک بحث ہوتی ہے جب تک تجویز گر نہ جائے۔ ابھی اسپیکر اس سے بچنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ کم سے کم وہ ہاتھ اٹھا کر ارکان پارلیمنٹ سے پوچھ سکتی ہیں کہ کتنے لوگ اس تجویز کے حق میں ہیں اور کتنے مخالفت میں۔ لیکن یہاں حکومت تجویز کو مکمل طور پر نظر انداز کر رہی ہے۔ وہ اپنے مفادات کو بچانے کے لئے سب کچھ اپنے حساب سے چلا رہی ہے۔


لیکن حکومت یہ کہہ رہی ہے کہ حزب اختلاف پارلیمنٹ نہیں چلنے دے رہا ؟

میں تو راجیہ سبھا میں ہوں اور وہاں تمام حزب اختلاف نے واضح طور پر کہا ہے کہ بحث ہونی چاہئے۔ کانگریس بحث چاہتی ہے۔ اب پارلیمنٹ کو چلانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ ہم عراق میں جو سانحہ پیش آیا اس پر بحث چاہتے ہیں۔ حکومت مہلوکین کے خاندان سے ایسا جھوٹ کس طرح بول سکتی ہے؟ ہم آندھرا پردیش کو خصوصی اسٹیٹس دینے پر بحث کرنا چاہتے ہیں۔ حکومت عدم اعتماد کی تحریک پر بحث نہیں ہونے دینا چاہتی۔ یہ پہلی بار ہے کہ حکومت پارلیمنٹ کو چلانے میں بالکل دلچسپی نہیں لے رہی اور نہ ہی کوئی پہل کی جا رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔