مسلمانوں کا خون پی کر زندہ رہنے والوں کے نشانہ پر اب دلت: پرکاش امبیڈکر

پرکاش امبیڈکر کا کہنا ہے کہ ہندوتووادی تنظیمیں جو ابھی تک مسلمانوں کو نشانہ بناتی تھیں وہ اب دلتوں کو شکار بنا رہی ہیں لیکن دلت اب بیدارہو چکے ہیں اور مزاحمت کی شدت کو کم نہیں ہونے دیں گے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

بھاشا سنگھ

مہاراشٹر کے بھیما کورے گاؤں میں دلتوں پر ہوئے تشدد کے خلاف بڑے پیمانے پر کئے گئے احتجاجی مظاہروں کے بعد بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کے پوتے اور دلت سیاست میں اہم مقام رکھنے والے 63 سالہ پرکاش امبیڈکرآج کل شہ سرخیوں میں ہیں۔ پونے کے بھیما کورے گاؤں میں دلتوں کے مجمع پر شدت پسند ہندتووادیوں کی طرف سے کئے گئے حملہ سے دلتوں میں پیدا ہوئے غصہ کے بعد کامیاب مہاراشٹر بند کا اہتمام کرواکر پرکاش امبیڈکر نے ایک طرح سے اپنی نئی ایننگ کی شروعات کر دی ہے۔ اس بار انہوں نے مراٹھوں کے خلاف دلتوں کے مختلف دھڑوں اور او بی سی طبقات کو متحد کر کے بی جے پی اور آر ایس ایس کو پریشانی میں ڈال دیا ہے۔ قومی آواز کے لئے پرکاش امبیڈکر سے بھاشا سنگھ نے گفتگو کی، پیش ہیں گفتگو کے اہم اقتباسات۔

بھاشا: آپ نے مہاراشٹر بند  کی کال دی تھی، بی جے پی اس میں نکسلیوں کا ہاتھ بتا رہی ہے۔ آر ایس ایس نے اسے سماج کو توڑنے والا قدم قراردیا ہے۔ اس پر آپ کیا کہنا چاہیں گے؟

پرکاش: کتنا قابل اعتراض ہے یہ بیان! اس مہم میں سپریم کورٹ کےسبکدوش جج پی بی ساونت شامل تھے۔ اب کیا یہ حکومت سپریم کورٹ کے جج کو فرقہ پرست اور نکسلی قرار دے گی؟ ان الزامات سے حکومت کی دلت مخالف ذہنیت ظاہر ہوتی ہے۔بھیما کورے گاؤں میں جو لوگ جمع ہوئےتھےوہ سب ہندو ہی تھے اور جو حملہ کرنے آئے وہ بھی ہندو تنظیموں کے ہی لوگ تھے۔ ہندتوا کا یہی اصل چہرہ ہے، جو بھیما کورےگاؤں میں بےنقاب ہو گیا ہے۔

…یعنی آپ کہہ رہے ہیں کہ ہندوتووادی قوتیں ہندوؤں کو ہی مارنے پر اتاروں ہیں!

میں نہیں کہہ رہا۔ یہ جو واقعہ بھیما کورے گاؤں میں پیش آیا ہے اس سے اس بات کا انکشاف ہوا ہے۔ اور ایسا صرف مہاراشٹر میں ہی ہو رہا ہوایسا نہیں ہے، دلتوں کا اس طرح سے استحصال اتر پردیش اور گجرات میں بھی جاری ہے۔ بی جے پی–آر ایس ایس اور ان کی معاون تنظیمیں دلتوں کی بیداری اور ان کو با اختیار بنانے کے خلاف ہیں۔ ملک بھر میں دلتوں پر ہونے والے ظلم و ستم اور استحصال کے واقعات نے دلت طبقہ میں زبردست عدم اطمنیان پیدا کر دیا ہے۔ اس عدم اطمینان کوبابا صاحب (بھیم راؤ امبیڈکر) کے نام پر عالیشان عمارات تعمیر کرکے ختم نہیں کیاجا سکتا۔ بی جے پی اور آر ایس ایس کو لگ رہا ہے کہ امبیڈکر کے مجسمہ کے ارد گرد چند مذہبی مراکز قائم کر کے وہ دلت طبقہ کو اپنی مٹھی میں کر لیں گے تو ایسا نہیں ہے۔ دلت نہ صرف سمجھ دار ہیں بلکہ انہوں نےیہ بھی محسوس کر لیا ہے کہ کون سی قوتیں ان کے حق میں ہیں اور کون خلاف ہیں۔ بھگوا طاقتیں اسی لئے مہار ریجیمنٹ کی جیت کا جشن منانے کے لئے جمع ہوئی بھیڑ پر حملہ کراتی ہے۔


تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
مہاراشٹر بند کے دوران احتجاج کرتے دلت مظاہرین

ابھی تک بی جے پی–آر ایس ایس اور ان سے وابستہ تنظیموں کےنشانے پر مسلمان رہتے تھے، اب کیا شکار تبدیل کیا گیا ہے؟

یہ تنظیمیں ابھی تک مسلمانوں کا خون پی کر زندہ تھیں، اب اس سے وابستہ لوگ دلتوں اور او بی سی پر حملہ بول رہے ہیں۔ ہندو کے نام پر اب وہ ہندو کو ہی مار رہےہیں اور اسے ’ہندو راشٹر‘ کہتے ہیں!

ان تنظیموں کا مقصد کیا ہے؟

یہ ہندوستان کے حافظ سعید بننا چاہتے ہیں۔ جس طرح سے پاکسان میں حافظ سعید قانون، پولس اور انتظامیہ کی پہنچ سے دور ہے ویسے ہی یہ قوتیں ہندوستان میں کرنا چاہتی ہیں۔ یہ ہندوستان کو اقتصادی طور پر کمزور اور غیر مستحکم بنانا چاہتے ہیں۔ ہمیں انہیں روکنا ہوگا۔


کیا بھیما کورے گاؤں میں دلتوں پر حملہ طے شدہ تھا؟

صد فیصد! وہ چاہتے تھے کہ دلتوں کو سبق سکھایا جائے۔ وہ دلتوں کے عروج سے پریشان ہیں۔ ان کے مطابق سماج کے سب سے نچلے پائیدان پر پڑےلوگوں کو اپنی تاریخ پر فخر کرنے کا حق نہیں ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
مہاراشٹر بند کے دوران احتجاج کرتے دلت مظاہرین

مہم آگے کہاں تک جائے گی؟

جب تک اس واقعہ کے قصور واروں شیو جاگر ن پرتشٹھان کے سربراہ سنبھا جی بھیڑے اور ہندو جن جاگرتی سمیتی کے صدر ملند ایکبوٹے کو گرفتار نہیں کر لیاجاتا دلتوں کا غصہ بڑھتا رہے گا۔ الٹے بی جے پی حکومت دلت رہنماؤں پر ہی ایف آئی آر کر رہی ہے۔ واقعہ کی وجہ سے ملک بھر کے دلتوں میں غصہ ہےاور یہ اب تھمنے والانہیں ہے۔ دلت اب کسی کی سننے کو تیار نہیں ہیں۔ مہاراشٹر کے بعد گجرات، اتر پردیش،مدھیہ پردیش، کرناٹکاور آندھراپردیش میں میٹنگیں ہو ر ہی ہیں۔ مزاحمت کی شدت کو اب کم نہیں کیا جائے گا اوراحتجاج جاری رہے گا۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
مہاراشٹر بند کے دوران ڈیوٹی پر تعینات پولس اہلکار

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 05 Jan 2018, 10:23 AM