ایران پر اسرائیلی حملہ: عالمی دنیا کی شدید مذمت، بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیا
برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ ایران کو اسرائیلی حملوں کا جواب نہیں دینا چاہئے اور انہوں نے فریقین سے تحمل سے کام لینے پر زور دیا۔
اسرائیل کی جانب سےکل رات گئے ایران میں فوجی اڈوں پر متعدد حملے کیے گئے جس پر عالمی دنیا نے صیہونی ریاست سےاپنی جارحانہ پالیسیاں ترک کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ان حملوں کو ’بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی‘ قرار دیا۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے ایران میں فوجی اڈوں پر حملے کیے اور ایلام، خوزستان، تہران میں کئی گھنٹوں کے دوران تقریبا 20 مقامات کو نشانہ بنایا۔
ایران نے تصدیق کی ہے کہ ہفتے کے روز ہونے والے حملوں میں فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا گیا تاہم ان حملوں میں ’محدود نقصان‘ ہوا۔اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہاگری نے کہا ہے کہ اسرائیل نے اپنا آپریشن مکمل کرلیا لیکن ایران نے جوابی حملے کیے تو اسرائیل اس کا بھرپور جواب دےگا۔ ایران کے ایئر ڈیفنس ہیڈکوارٹرز سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل کی جارحانہ کارروائی کو ملک کے مربوط فضائی دفاعی نظام نے کامیابی کے ساتھ روکا اور اس کا مقابلہ کیا۔
سعودی وزارت خارجہ نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’ایران کی خودمختاری اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی‘ قرار دیتے ہوئے تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور کشیدگی میں کمی لائیں۔سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ سعودی عرب خطے میں جاری کشیدگی اور تنازع میں اضافے کو مسترد کردیا، جس سے خطے کے ممالک اور عوام کی سلامتی اور استحکام کو خطرہ لاحق ہے۔ یاد رہے کہ حالیہ مہینوں میں سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی ہے اور دونوں اطراف کے حکام کے درمیان اعلیٰ سطحی ملاقاتیں ہوئی ہیں۔
عراقی حکومت کے ترجمان بسیم الوادی نے ایک بیان میں اسرائیلی اقدامات پر ’بین الاقوامی برادری کی خاموشی‘ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی ریاست اپنی جارحانہ پالیسیوں کو جاری رکھے ہوئے ہے اور ایرانی اہداف کے خلاف بلا روک ٹوک حملوں کے ذریعے خطے میں تنازعہ کو وسیع کر رہی ہے۔
وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ عراق ’غزہ اور لبنان میں جنگ بندی اور خطے میں استحکام کی حمایت کے لے جامع علاقائی اور بین الاقوامی کوششوں پر زور دینے والے اپنے پختہ موقف کا اعادہ کرتا ہے‘۔
فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے ایران کے خلاف ’صیہونی جارحیت‘ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم اسے ایران کی خودمختاری کی خلاف ورزی سمجھتے ہیں۔اسرائیل کے اس اقدام سے نہ صرف خطے کی سلامتی کو لاحق خطرات میں اضافہ ہوگا بلکہ کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگا، امریکا کی حمایت یافتہ صہیونی ریاست اس جارحیت کے نتائج کا مکمل طور پر ذمہ دار ہے۔
پاکستان نے ایران پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قوانین کی کھلم کھلاخلاف ورزی قرار دیا ہے اور سلامتی کونسل سے امن کے لیے کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ حملے پہلے سے ہی عدم استحکام کا شکار خطے میں خطرناک حد تک کشیدگی میں اضافہ کا باعث ہیں، تنازع کے بڑھنے اور پھیلنے کا پورا ذمہ دار اسرائیل ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم اقوام متحدہ سلامتی کونسل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بین الاقوامی امن و سلامتی کے قیام کے لیے اپنا کردار ادا کرے، اقوام متحدہ سلامتی کونسل خطے میں اسرائیلی جارحیت اور مجرمانہ رویے کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات کرے۔
متحدہ عرب امارات نے ایران پر حملوں کی مذمت کرتے ہوئے خطے میں ’مسلسل کشیدگی اور علاقائی سلامتی اور استحکام پر اس کے اثرات پر گہری تشویش‘ کا اظہار کیا۔ایک بیان میں وزارت خارجہ نے خطے میں مزید خطرات اور تنازعات سے بچنے کے لیے تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا۔
عمان کے وزارت خارجہ کی جانب سے بھی حملے کی مذمت کی گئی، ایک بیان میں کہا گیا کہ یہ حملہ ایران کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی ہے اور اسرائیلی فضائی حملے خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کی کوششوں کو نقصان پہنچارہے ہیں’۔ اومان نے بین الاقوامی برادری سے ایک بار پھر جارحیت روکنے اور ہمسایہ ممالک کی سرزمین پر خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے موثر اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مليشيا کے وزارت خارجہ نے اسرائیلی حملوں کو ’بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ صہیونی ریاست کے حملے ’علاقائی سلامتی کو شدید نقصان‘ پہنچارہے ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ملائیشیا فوری طور پر خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کا مطالبہ کرتا ہے، مشرق وسطیٰ کے ممالک پر اسرائیل کے مسلسل حملے خطے کو وسیع پیمانے پر جنگ کے دہانے پر لا رہے ہیں۔
امریکہ کے قومی سلامتی کونسل کے ترجمان شان سویٹ نے کہا ’ہم ایران پر زور دیتے ہیں کہ وہ اسرائیل پر اپنے حملے بند کرے تاکہ لڑائی کا یہ سلسلہ مزید کشیدگی کے بغیر ختم ہو سکے‘۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے اپنے دفاع میں یکم اکتوبر کو ایران کی جانب سے کیے گئے حملوں کا جواب دیتے ہوئے فوجی تنصیبات پر جو حملہ کیا وہ متناسب ردعمل تھا جس میں شہری آبادی کو نقصان کا خطرہ کم ہے۔ واشنگٹن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسے اسرائیلی حملوں کے بارے میں پہلے ہی آگاہ کر دیا گیا تھا لیکن اس میں امریکا ملوث نہیں ہے۔
برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ ایران کو اسرائیلی حملوں کا جواب نہیں دینا چاہئے اور انہوں نے فریقین سے تحمل سے کام لینے پر زور دیا۔کیئر اسٹارمر کا کہنا تھا کہ میں اس حوالے سے واضح ہوں کہ اسرائیل کو ایرانی جارحیت کے خلاف اپنا دفاع کرنے کا حق حاصل ہے تاہم ہمیں مزید علاقائی کشیدگی سے بچنے اور تمام فریقوں پر زور دینے کی ضرورت ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں۔