سور کا گردہ لگوانے والے دنیا کے پہلے مریض کی دو مہینے بعد موت
سور کے گردے کی پیوند کاری کرانے والے رِک سلے مین نہیں رہے۔ مارچ کے مہینے میں اس انوکھی سرجری نے پوری دنیا کو حیران کر دیا تھا، مگر یہ گردہ رِک کو صرف دو ماہ کی اضافی زندگی دے سکا
سور کا گردہ لگوانے والے دنیا کے پہلا شخص رک سلے مین کی موت واقع ہو گئی۔ رِک سلے مین کے جسم میں دو ماہ قبل سور کا گردہ لگایا گیا تھا۔ یہ دنیا میں پہلا موقع تھا جب کسی جانور کے عضو کو انسانی جسم میں ٹرانسپلانٹ کرنے کا ایسا کام کیا گیا۔ اس سال مارچ ے مہینے میں ہونے والی اس سرجری کا دنیا بھر میں بہت چرچا ہوا۔ لیکن سور کا گردہ رِک کو صرف دو ماہ تک ہی زندہ رکھ سکا۔
مریض کو رواں برس مارچ میں امریکہ کے میساچوسٹس جنرل اسپتال میں سور کے گردے کی جین میں تبدیلی کر کے لگایا گیا تھا۔ اسپتال کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’اسپتال کا عملہ رک سلے مین کی اچانک موت پر افسردہ ہیں۔ ہمارے پاس ایسی کوئی معلومات نہیں ہیں کہ ان کا انتقال حالیہ ٹرانسپلانٹ کا نتیجہ ہے۔‘‘
مریض کو لگایا جانے والا گردہ میساچوسٹس کی ایک بائیو ٹیک کمپنی 'ای جینیسس' نے اسپتال کو دیا تھا۔ اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سور کے گردے سے خطرناک جین کو نکال کر چند انسانی جین ڈال کر ٹرانسپلانٹ کیا گیا تھا۔ رک سلے مین ٹائپ ٹو ذیابیطس اور ہائپر ٹینشن کے مریض بھی تھے۔ انہوں نے 2018 میں انسانی گردہ بھی لگوایا تھا لیکن اس نے پانچ سال بعد کام کرنا بند کر دیا تھا۔
امریکہ کے محکمۂ صحت کے مطابق رواں برس مارچ تک 89 ہزار سے زائد مریض پیوند کاری کے لیے گردے کے حصول کی ویٹنگ لسٹ میں تھے۔ یاد رہے کہ اعضاء کی پیوند کاری کے انتظار میں یومیہ اوسطاً 17 افراد ہلاک ہو جاتے ہیں۔ اس سے قبل سن 2022 کے آغاز میں ایک مریض کو سور کا دل لگایا گیا تھا، تاہم وہ بھی ٹرانسپلانٹ کے دو ماہ بعد چل بسا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔