ملکہ الزبتھ کی وفات پر عالمی رہنماؤں کا اظہارِ تعزیت اور خراجِ عقیدت
بکنگھم محل کی جانب سے برطانیہ کی سب سے طویل عرصہ تک حکمران رہنے والی ملکہ الزبتھ دوم کی وفات کے اعلان کے ساتھ ہی عالمی رہنماؤں کے تعزیتی بیانات کا سلسلہ شروع ہو گیا
لندن: برطانیہ کی سب سے طویل عرصہ تک حکمران رہنے والی ملکہ الزبتھ دوم کا جمعرات کے روز 96 برس کی عمر میں انتقال ہو گیا۔ بکنگھم محل کی جانب سے ملکہ کی وفات کے اعلان کے ساتھ ہی عالمی رہنماؤں کے تعزیتی بیانات کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ عالمی رہنماؤں نے ملکہ کو ان کے پُروقار شخصی کردار پر خراجِ عقیدت پیش کیا ہے اور ان کی گراں قدر خدمات کو سراہا ہے۔
بی بی سی اردود کے مطابق سابق امریکی صدر بارک اوبامہ کا کہنا تھا کہ ملکہ نے ’دلکش انداز، خوبصورتی اور انتھک محنت کی اخلاقیات کے ذریعے کیے گئے دور حکومت‘ کے ساتھ ’دنیا کو موہ لیا۔‘ مختلف مواقع پر ملکہ سے ملاقات کر چکے بارک اوبامہ نے ایک بیان میں کہا کہ ’’کئی مرتبہ، ہم ان کی گرمجوشی سے متاثر ہوئے، جس طرح سے انھوں نے لوگوں کو آرام پہنچایا، اور کس طرح انھوں نے اپنے مزاح اور دلکش انداز سے لمحات کو شان و شوکت والا بنایا۔’’
امریکہ کے موجودہ صدر جو بائیڈن جن کی ملکہ الزبتھ سے پہلی مرتبہ ملاقات 40 برس قبل ہوئی تھی کا ان کے متعلق کہنا تھا کہ ’’وہ شاہی حاکم سے بڑھ کر تھیں، وہ ایک عہد کی پہچان تھیں۔‘‘ سنہ 2021 میں برطانیہ کے دورے کو یاد کرتے ہوئے صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ ’’انھوں نے ہمیں اپنے مزاح کی حس سے محظوظ کیا، ہمیں اپنی شفقت سے متاثر کیا اور انہوں نے کھلے دل کے ساتھ ہمارے ساتھ اپنے خیالات اور دانش کا تبادلہ کیا۔‘‘ خیال رہے کہ ملکہ الزبتھ دوم نے اپنے دور حکمرانی کے دوران 14 امریکی صدور سے ملاقاتیں کیں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیوگوٹیرس نے اپنے تعزیتی کلمات میں کہا کہ برطانیہ کی طویل عرصے تک حکومت کرنے والی سربراہ مملکت کی حیثیت سے ملکہ الزبتھ دوم کو دنیا بھر میں ان کی فضیلت، وقاراور لگن کی وجہ سے بہت سراہا جاتا تھا۔ وہ افریقااور ایشیا کے بہت سے ممالک کی نوآبادی حیثیت ختم کرنے اور دولت مشترکہ کے ارتقا سمیت کئی دہائیوں کی وسیع تبدیلی کے عمل کے دوران میں فعال کردار اداکرتی رہی تھیں۔
انھوں نے کہا کہ ملکہ الزبتھ دوم اقوام متحدہ کی اچھی دوست تھیں اور انھوں نے نصف صدی سے زیادہ عرصے کے دوران میں دومرتبہ نیویارک میں واقع ہمارے ہیڈ کوارٹر کا دورہ کیا۔ وہ بہت سے خیراتی اور ماحولیاتی مقاصد کے ساتھ گہری وابستگی رکھتی تھیں اورانھوں نے گلاسگو میں سی او پی 26 موسمیاتی مذاکرات میں شریک مندوبین سے بات چیت کی تھی۔
انھوں نے کہا کہ ’’میں ملکہ الزبتھ دوم کو ان کی عوام کے لیےغیرمتزلزل خدمات اور تاحیات لگن پر خراج عقیدت پیش کرنا چاہوں گا۔ دنیا ان کی عقیدت اور قیادت کو طویل عرصے تک یاد رکھے گی‘‘۔
برطانیہ کی نئی وزیراعظم لیز ٹرس نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ ملکہ الزبتھ دوم جدید برطانیہ کی ’چٹان‘ تھیں۔ لندن میں ڈاؤننگ اسٹریٹ کے باہر گفتگو کرتے ہوئے نئی کنزرویٹو وزیر اعظم نے کہا کہ ملکہ معظمہ خود میرے اور بہت سے برطانویوں کے لیے ذاتی تحریک رہی ہیں۔
اطالوی وزیراعظم ماریو ڈراگھی نے اپنے بیان میں ملکہ الزبتھ گذشتہ سترسال میں عالمی تاریخ کی ایک بڑی کھلاڑی تھیں۔ انھوں نے برطانیہ اور دولت مشترکہ کی نمائندگی توازن، دانش مندی، اداروں اور جمہوریت کے احترام کے ساتھ کی۔ وہ اپنے ملک کی سب سے پیاری علامت رہی ہیں اور انھوں نے ہر جگہ احترام، شفقت اور ہمدردی حاصل کی ہے۔انھوں نے بحران کے وقت استحکام کو یقینی بنایا اور مستقل اور گہرے ارتقا میں معاشرے میں روایت کی قدرکوزندہ رکھا۔
انھوں نے مزید کہا کہ ان کی خدمت کا جذبہ، برطانیہ اور دولت مشترکہ کے لیے ان کی لگن اور اتنے طویل عرصے تک جس گہرے وقار کے ساتھ انھوں نے عہدہ سنبھالے رکھا، نسلوں سے اس کی تعریف کی جارہی ہے۔
سابق برطانوی وزیراعظم جان میجر نے کہا کہ ہم سب نے اپنے لیے بہت قیمتی شخصیت کوکھو دیا ہے اور جب ہم ماتم کرتے ہیں تو ہمیں شکرگزار ہونا چاہیے کہ ہمیں اتنے طویل عرصے تک تک فرض اور قیادت کی ایسی مثال سے نوازا گیا۔
ادھر، کینیڈا کی گورنر جنرل میری سائمن نے ٹویٹر پر برطانوی شاہی خاندان سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں کینیڈین ملکہ کے انتقال پر سوگ منائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملکہ کی وفات پرشاہی خاندان سے گہری تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔ آئیے ہم سوگ کی اس گھڑی میں ملکہ معظمہ کی یاد کے احترام میں ایک لمحہ گزاریں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔