مسلمانوں کے خلاف چین کی پالیسی انتہائی شرمناک: امریکہ
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے چین کی دوہری پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ ایک طرف تو مسلمانوں کو ہراساں کر رہا ہے اور دوسری طرف پاکستانی دہشت گرد تنظیم کو بچا رہا ہے۔
واشنگٹن: امریکہ کے وزیر خارجہ مائیک پومپيو نے مسلمانوں کے سلسلہ میں دوہری پالیسی اپنانے پر چین کو سخت پھٹکار لگائی ہے۔ مائیک پومپيو نے چین کی حراست میں رہ چکے ایغور مسلمانوں اور ان کے رشتہ داروں کے حالات کے بارے میں جاننے کے بعد کہا کہ چین مسلمانوں کو لے کر دوہری پالیسی اپنا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین ایک طرف اگر مسلمانوں کو ہراساں کر رہا ہے تو وہیں دوسری طرف پاکستان کی دہشت گرد تنظیم جیش محمد کے سرغنہ مسعود اظہر کو اقوام متحدہ میں بچانے کی کوشش کر رہا ہے۔ مسعود اظہر وہی دہشت گرد ہے جس نے جموں و کشمیر کے پلوامہ حملے کی ذمہ داری لی تھی۔
مائیک پومپيو نے ٹوئٹ کر کے کہا کہ چین کو من مانے طریقے سے حراست میں رکھے گئے تمام مسلمانوں کو رہا کرنا چاہیے اور ا ن کے خلاف ظلم وستم کو ختم کیاجانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری مسلمانوں کے سلسلہ میں چین کے شرمناک نفاق اور پاکھنڈکو برداشت نہیں کر سکتا ہے۔
اس سے قبل امریکہ کے ٹاپ سفارتکار نے چین میں اقلیتی گروپوں کے قیدی ’مہرگل ترسون ‘سے ملاقات کی۔ مہرگل ترسون وہی خاتون ہیں جنہوں نے چین کے حراست میں اقلیتی برادری کے قیدیوں کو ہراساں کیا کرنے کی بات کوعوامی طور پر ظاہر کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ان قیدیوں کو 24گھنٹے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور انہیں اذیتیں دی جاتی ہیں۔
امریکہ کی وزارت خارجہ کے مطابق مائیک پومپيو چین کے ایغور مسلمان قیدیوں کے رشتہ داروں سے بھی ملے۔ ان کے مطابق اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق بڑی تعداد میں ایغوروں کو حراست میں لیا گیا ہے جو اقلیتی گروپ کو زبردستی ضم کرنے کی کوشش ہے۔ مائیک پومپيو نے کہا کہ چین کی یہ کوشش قابل مذمت ہے اور انہوں نے اسے روکنے کی اپیل کی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 28 Mar 2019, 1:09 PM