مشرق وسطیٰ میں لوگ گدھی کے دودھ سے تیار کردہ صابن کے دیوانے کیوں؟

گدھی کے دودھ سے تیار کی جانے والی مصنوعات کا سوشل میڈیا پر بھرپور تمسخر اڑائے جانے کے بعد اچانک گدھی کے دودھ سے تیارکردہ صابن کی طلب میں غیرمعمولی اضافہ ہوگیا ہے

علامتی تصویر
علامتی تصویر
user

قومی آواز بیورو

گدھی کے دودھ سے تیار کی جانے والی مصنوعات کا سوشل میڈیا پر بھرپور تمسخر اڑائے جانے کے بعد اچانک گدھی کے دودھ سے تیارکردہ صابن کی طلب میں غیرمعمولی اضافہ ہوگیا ہے۔

سوشل میڈیا پرسامنے آنے والی خبروں اور شہریوں کی آرا سے پتا چلتا ہے کہ گدھی کا دودھ مضر کیمیائی مرکبات سے پاک ہوتا ہے جس سے تیار کردہ صابن جلد کے مسائل کا جادوئی حل ہوسکتا ہے۔ مشرق وسطیٰ بالخصوص اردن میں گدھی کے دودھ سے تیار کردہ صابن کی طلب میں غیرمعمولی اضافہ ہو گیا ہے۔

عمان کے ریووا بیوٹی سنٹر کی غذائیت کی ماہر سوزانا حداد نے انکشاف کیا کہ گدھی کے دودھ کا صابن جلد میں نمی کی سطح کو متوازن کرنے میں معاون ہے۔

اس نے مزید کہا کہ گدھی کے دودھ سے تیار کردہ صابن سے چہرے کے دھبوں ، کیل مہاسوں اور جھریوں کے اثرات کو دور کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اس میں پروٹین اور میگنیشیم ، تانبا ، سوڈیم ، مینگنیج ، زنک ، کیلشیم اور آئرن جیسے معدنی عناصر پائے جاتے ہیں۔


حداد نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ گدھی کے دودھ میں کیسین کی کم مقدار اینٹی مائیکروبیکٹریل خصوصیات اور مرکبات ہوتے ہیں جو وائرس اور بیکٹیریا کی نشوونما کو روک سکتے ہیں۔

اُردن میں گدھی کے دودھ کے صابن کے منصوبے کی مالک سلمی الزعبی نے وضاحت کی کہ یہ پروڈکٹ دنیا کے دوسرے ممالک میں پائی جاتی ہے۔ یہ صرف اردن کی اختراع نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ خیال گدھی کے دودھ کی اہمیت اور فوائد کو جاننے کے بعد آیا۔ان کاکہنا تھا کہ فی الحال گدھی کے دودھ کی جلد کے خلیوں کو جوان بنانے ، بڑھاپے کی علامات کو کم کرنے اوراس کےفعال ہونے کی صلاحیت کا مطالعہ کیا جا رہا ہے۔ یہ دیکھنا ابھی باقی ہے کہ جلد کی کچھ بیماریوں جیسے ایکزیما اور جلد کی رنگت کی یکسانیت میں یہ دودھ کتنا کار گرہوسکتا ہے۔


گدھی کے دودھ کی قلت کی وجہ سے پروجیکٹ کے فیس بک پیج پر نسبتا زیادہ قیمتوں پر صابن فروخت کیا جار ہا ہے۔اس کی قیمت کا اندازہ آپ اس امرسے لگا سکتے ہیں 85 گرام صابن کی ٹکیا کی قیمت آٹھ دینار یا گیارہ امریکی ڈالر جبکہ125 گرام ٹکیا دس دینار 14 ڈالر میں فروخت ہو رہی ہے۔

(العربیہ ڈاٹ نیٹ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔