ایران کا ’عسکری سٹیلائٹ‘ لانچ، امریکہ کو تشویش
ایرانی خبر رساں ادارے ’تسنیم‘ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب فورس نے ملک میں اپنے انجینئروں کا بنایا ہوا پہلا ملٹری سیٹیلائٹ کامیابی کے ساتھ خلا میں بھیج دیا ہے۔
ایران نے کہا ہے کہ اس نے ایک عسکری سٹیلائٹ ’نور‘ کو کامیابی کے ساتھ لانچ کیا ہے۔ ایرانی خبر رساں ادارے ’تسنیم‘ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب فورس نے ملک میں اپنے انجینئروں کا بنایا ہوا پہلا ملٹری سیٹیلائٹ کامیابی کے ساتھ خلا میں بھیج دیا ہے۔
امریکہ کے وزیر خارجہ مائک پومپیو نے کہا ہے کہ ایران نے اقوام متحدہ کی قرارداد کی خلاف ورزی کی ہے اور اس کے لئے اسے ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہیے۔ مائک پومپیو کے بیان سے قبل امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹ کر کے معلومات دی تھی کہ انہوں نے امریکی بحریہ کو ہدایت دی ہے کہ اگر ایرانی ’گن بوٹس‘ امریکہ جہازوں کو پریشان کریں تو انہیں مار گرائیں اور تباہ کر دیں۔
ایک ہفتہ پہلے امریکہ نے دعوی کیا تھا کہ ایران کے بحری جہازوں نے امریکی بحریہ اور کوسٹ گارڈوں کے جہازوں کو لگاتار پریشان کیا ہے۔ واضح رہے کہ بدھ کی صبح نور نامی اس ملٹری سیٹیلائٹ کو ایران کے مرکزی صحرائی علاقے سے قاصد راکٹ کے ذریعہ خلا میں بھیجا گیا جو زمین سے 425 کلو میٹر کے فاصلے پر کامیابی کے ساتھ مدار میں قرار پایا ہے۔ ماہرین سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے اس اقدام کو بہت اہم قرار دے رہے ہیں جو ایران کے خلائی شعبے میں ایک عظیم انقلاب کا سبب بن سکتا ہے۔
امریکہ کو تشویش کیوں؟
بی بی سی ہندی کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ حکومت نے متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیٹلائٹ میں جس تکنیک کا استعمال کیا گیا ہے، اس سے ایران کو بین البراعظمی بیلسٹک میزائل بنانے میں مدد فراہم ہو سکتی ہے۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ اس لئے یہ سیٹلائٹ لانچ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کی خلاف ورزی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار لے جانے کے قابل بیلسٹک میزائلوں سے متعلق کسی بھی سرگرمی میں شامل نہیں ہو گا۔
ادھر، ایران نے اقوام متحدہ کی قرارداد کی خلاف ورزی کی تردید کی ہے۔ ایران کا کہنا ہے کہ اس کا خلائی پروگرام مکمل طور پر پرامن ہے اور اس کا جوہری ہتھیار تیار کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اسی قرارداد میں امریکہ، ایران اور دیگر ممالک کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے کو منظور کیا گیا تھا۔ لیکن صدر ٹرمپ نے دو سال قبل اس معاہدے کو منسوخ کر دیا تھا۔ ٹرمپ نے الزام لگایا کہ اس معاہدے میں کئی خامیاں تھیں۔ ٹرمپ نے مطالبہ کیا تھا کہ اس کی جگہ وہ معاہدہ لایا جانا چاہیے جس کے تحت ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام پر روک لگانے کو کہا گیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 23 Apr 2020, 9:00 PM