کون ہیں وہ 8 ہندوستانی جنہیں قطر نے سزائے موت سنائی؟
قطر کی ایک عدالت نے جمعرات (27 اکتوبر) کو وہاں کی جیل میں قید ہندوستانی بحریہ کے آٹھ سابق اہلکاروں کو موت کی سزا سنائی ہے۔ ہندوستان نے خلیجی ملک کے اس فیصلے پر حیرانی کا اظہار کیا ہے
نئی دہلی: قطر کی ایک عدالت نے جمعرات (27 اکتوبر) کو وہاں کی جیل میں قید ہندوستانی بحریہ کے آٹھ سابق اہلکاروں کو موت کی سزا سنائی ہے۔ ہندوستان نے خلیجی ملک کے اس فیصلے پر حیرانی کا اظہار کیا ہے۔ حکومت ہند نے واضح کیا ہے کہ وہ اس معاملے میں تمام قانونی آپشنز پر غور کر رہی ہے۔ سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ قطر کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات اچھے سمجھے جاتے ہیں۔ تاہم اس کے بعد بھی قطر نے آٹھ ہندوستانیوں کو سزائے موت سنا دی۔
وزارت خارجہ نے جمعرات کو کہا ’’ہمیں قطری عدالت کی جانب سے سزائے موت سنانے کے فیصلے سے صدمہ ہوا ہے۔ اہل خانہ اور قانونی ٹیم سے رابطہ کیا جا رہا ہے۔ تمام قانونی آپشنز پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔‘‘ ہندوستان نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ وہ قطر میں قید ہندوستانیوں کو سفارتی مشورہ فراہم کرتا رہے گا۔
بحریہ کے آٹھ سابق ملازمین جنہیں موت کی سزا سنائی گئی ہے وہ قطری کمپنی میں کام کر رہے تھے۔ ان لوگوں پر جاسوسی کا الزام ہے۔ گزشتہ سال 30 اگست کو قطری حکام نے انہیں گرفتار کیا تھا۔ تب سے یہ لوگ جیل میں قید ہیں۔ ان کے خلاف مقدمے کی سماعت رواں سال 29 مارچ کو شروع ہوئی تھی۔ جب ہندوستان کو ہندوستانیوں سے ملنے کے لئے سفارتی رسائی ملی تو قطر میں ہندوستانی سفیر نے یکم اکتوبر کو جیل جا کر ان سے ملاقات کی۔
قطر میں الدہرہ سیکورٹی کمپنی ہے جس میں یہ آٹھ ہندوستانی کام کرتے تھے۔ ہندوستانی شہری پچھلے کچھ سالوں سے قطر کے میرینز کو تربیت دے رہے تھے۔ یہ کمپنی میرینز کو تربیت فراہم کرنے کے لیے قطری حکام کے ساتھ مل کر کام کر رہی تھی۔ پچھلے سال اس پر جاسوسی کا الزام لگا اور پھر انہیں فوری طور پر حراست میں لے لیا گیا۔
کیپٹن نوتیج سنگھ گل، کیپٹن سوربھ وشیشٹھ، کمانڈر پورنندو تیواری، کیپٹن بیرندر کمار ورما، کمانڈر سوگناکر پاکالا، کمانڈر سنجیو گپتا، کمانڈر امت ناگپال اور سیلر راگیش وہ آٹھ ہندوستانی ہیں جنہیں قطر میں سزائے موت کا سامنا ہے۔ انہیں قطر کی خفیہ ایجنسی نے گرفتار کیا تھا۔ ان ہندوستانیوں نے تقریباً 20 سال تک بحریہ میں کام کیا۔ اس دوران ان پر کسی قسم کا کوئی الزام نہیں لگایا گیا۔ وہ ٹرینر سمیت کئی اہم عہدوں پر کام کر چکے ہیں۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق قطر کی جس کمپنی میں یہ ہندوستانی کام کر رہے تھے اس کا نام الدہرہ گلوبل ٹیکنالوجی اینڈ کنسلٹنسی سروس تھا۔ یہ دفاعی خدمات فراہم کرنے والی کمپنی ہے، جس کا کام فوجیوں کو تربیت فراہم کرنا ہے۔ اس کمپنی کی ملکیت عمان کے ایک شہری کے پاس ہے۔ کمپنی کے مالک کا نام خامس الاعظمی ہے جو کہ رائل عمان ایئر فورس کے ریٹائرڈ اسکواڈرن لیڈر ہیں۔
اسی وقت جب قطر کی خفیہ ایجنسی نے ہندوستانیوں کو گرفتار کیا تو خامس الاعظمی کو بھی گرفتار کر لیا گیا لیکن اسے نومبر 2022 میں رہا کر دیا گیا۔ کمپنی کی پرانی ویب سائٹ کے مطابق یہ قطری امیری نیول فورس (کیو ای این ایف) کو تربیت، لاجسٹکس اور دیکھ بھال فراہم کرتی تھی۔ تاہم اب پرانی ویب سائٹ غائب ہو گئی ہے۔ اس کی جگہ اب ایک نئی ویب سائٹ بنائی گئی ہے جس میں کمپنی کا نام بھی تبدیل کر دیا گیا ہے۔
نئی ویب سائٹ میں بتایا گیا ہے کہ کمپنی کا نام دہرہ گلوبل ہے لیکن اس میں یہ ذکر نہیں کیا گیا ہے کہ کمپنی کا کیو ای این ایف کے ساتھ کیا تعلق ہے۔ یہ کمپنی جو اب تک قطر کی بحریہ کو تربیت فراہم کرنے کا دعویٰ کرتی تھی، نے اب اپنی ویب سائٹ پر اس سے تعلقات کی تردید کر دی ہے۔ نئی ویب سائٹ میں ہندوستانیوں کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہے، جب کہ کمانڈر پورنیندو تیواری کبھی کمپنی کے منیجنگ ڈائریکٹر تھے۔ گرفتار تمام ہندوستانی قطر میں چھ سے آٹھ سال سے کام کر رہے تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔