وزیر اعظم مودی سے انسانی حقوق سے متعلق سوال پوچھنے والی صحافی کی ہراسانی، وائٹ ہاؤس نے کی مذمت
جان کربی نے کہا کہ ہم اس ہراسانی کی رپورٹس سے واقف ہیں اور یہ ناقابل قبول ہے۔ ہم کسی بھی حالات میں کہیں بھی صحافیوں کو ہراساں کرنے کی مکمل مذمت کرتے ہیں۔ یہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔
واشنگٹن: وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ امریکہ کے دوران ان سے ہندوستان میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف امتیازی سلوک سے متعلق سوال پوچھنے والی وال اسٹریٹ جرنل کی صحافی سبرینا صدیقی کو بڑے پیمانے پر آن لائن تنقید اور ہراساں کیا جا رہا ہے۔ وائٹ ہاؤس نے اس کی مذمت کی ہے۔ خیال رہے کہ وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹر سبرینا صدیقی نے 22 جون کو امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران وزیراعظم مودی سے سوال پوچھا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : ہندوستانی ٹیم کوہلی کے لیے ورلڈ کپ جیتنا چاہے گی: سہواگ
گزشتہ روز ایک پریس بریفنگ کے دوران وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے رپورٹر کو نشانہ بنانے اور شدید آن لائن ہراساں کئے جانے کے معاملے پر بات کی۔ جان کربی نے کہا ’’ہم اس ہراسانی کی رپورٹس سے واقف ہیں اور یہ ناقابل قبول ہے۔ ہم کسی بھی حالات میں کہیں بھی صحافیوں کو ہراساں کرنے کی مکمل مذمت کرتے ہیں۔ یہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔ یہ جمہوریت کے ان اصولوں کے خلاف ہے۔‘‘
وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کرائن جین پیئر نے کہا کہ ہم وائٹ ہاؤس میں اس انتظامیہ کے تحت پریس کی آزادی کے لئے پرعزم ہیں، اسی لیے ہم نے گزشتہ ہفتہ پریس کانفرنس کی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم یقینی طور پر کسی صحافی یا کسی صحافی کو ڈرانے یا ہراساں کرنے کی کسی بھی کوشش کی مذمت کرتے ہیں، جو صرف اپنا کام کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور اس لئے میں اس بارے میں بالکل واضح کر دینا چاہتی ہوں۔
دریں اثنا، ساؤتھ ایشین جرنلسٹس اسوسی ایشن نے سبرینا صدیقی کے خلاف آن لائن بدسلوکی کے تناظر میں ان کی حمایت کا اظہار کیا۔ ساؤتھ ایشین جرنلسٹس ایسوسی ایشن نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ہم اپنی ساتھی سبرینا صدیقی کی مسلسل حمایت کا اظہار کرنا چاہتے ہیں جو بہت سے جنوبی ایشیائی اور خاتون صحافیوں کی طرح محض اپنا کام کرنے کی وجہ سے ہراساں کئے جانے کا سامنا کر رہی ہیں۔ پریس کی آزادی کسی بھی جمہوریت کی پہچان ہے اور وزیر اعظم مودی دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کی نمائندگی کرتے ہیں۔ انہوں نے مودی کی طرف اشارہ کیا کہ جہاں ہندوستان طویل عرصے سے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے طور پر فخر کرتا ہے، وہاں انسانی حقوق کے بہت سے گروپ ہیں جو کہتے ہیں کہ ان کی حکومت نے مذہبی اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔