مغرب کی روس کے خلاف پابندیاں اعلانِ جنگ کے مترادف: صدر پوتن

انہوں نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین میں نوفلائی زون نافذ کرنے کی کوئی بھی کوشش تنازع میں داخل ہونے کے مترادف ہوگی

ولادیمیر پوتن، تصویر یو این آئی
ولادیمیر پوتن، تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ روس پر مغرب کی عاید کردہ پابندیاں اعلانِ جنگ کے مترادف ہیں۔ انہوں نے خبردارکیا ہے کہ یوکرین میں نوفلائی زون نافذ کرنے کی کوئی بھی کوشش تنازع میں داخل ہونے کے مترادف ہوگی۔ پوتن نے ہفتے کے روز ایک بیان میں اس بات کا اعادہ کیا کہ یوکرین میں ان کی فوجی کارروائی کا مقصد اس کو غیرفوجی اورغیرنازی (ڈی ملٹریائزیشن اور ڈی نازیفیکیشن) بنانا ہے۔اس طرح وہاں روسی بولنے والی کمیونٹیوں کا دفاع کرنا ہے تاکہ یوکرین غیرجانبدارہو جائے۔

یوکرین اورمغربی ممالک نے روسی صدرکے بیان کردہ اس مؤقف کو 24 فروری کو شروع کیے گئے حملے کا بے بنیاد بہانہ قراردیا ہے۔امریکا سمیت مغربی ممالک نے روس کوالگ تھلگ کرنے کے مقصد سے متعدد پابندیاں عاید کی ہیں۔ پوتن نے ماسکو کے نواح میں ایک ایروفلاٹ ٹریننگ سینٹر میں خواتین فلائٹ اٹینڈنٹس کے ایک گروپ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ روس کے خلاف عاید کی جانے والی پابندیاں اعلانِ جنگ کے مترادف ہیں لیکن خدا کاشکر ہے کہ یہ اس پراثراندازنہیں ہوئی ہیں۔


انھوں نے کہا کہ’’یوکرین میں کسی بھی طاقت کی جانب سے نو فلائی زون مسلط کرنے کی کسی بھی کوشش کو روس فوجی تنازع میں ایک قدم تصور کرے گا‘‘۔تاہم فی الحال نیٹو نے کیف کی نو فلائی زون کے قیام کی درخواست مستردکردی ہے کیونکہ اس سے جنگ یوکرین سے آگے بڑھ سکتی ہے۔

ولادی میرپوتن نے کہا کہ فوجی آپریشن میں کوئی رنگروٹ حصہ نہیں لے رہا ہے۔اس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ کارروائی صرف پیشہ ور فوجی ہی کررہے ہیں۔اس میں کوئی ایک بھی رنگروٹ ہے اور نہ ہی ہم اس کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’ہماری فوج تمام کاموں کو پوراکرے گی۔ مجھے اس میں بالکل شک نہیں۔ سب کچھ منصوبہ بندی کے مطابق ہورہا ہے‘‘۔

انھوں نے ان خدشات کومستردکردیا کہ روس میں کسی قسم کے مارشل لا یا ہنگامی صورت حال کا اعلان کیا جاسکتا ہے۔انھوں نے کہا کہ اس طرح کا اقدام صرف اس وقت مسلط کیا جاتاتھا جب اہم اندرونی یا بیرونی خطرہ لاحق ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم روسی علاقے پر کسی بھی قسم کی خصوصی حکومت متعارف کرانے کا ارادہ نہیں رکھتے- فی الحال اس کی کوئی ضرورت بھی نہیں ہے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔