واشنگٹن پوسٹ میں برطرفیاں، مشتعل ملازمین کا ہڑتال کا اعلان
واشنگٹن پوسٹ گلڈ نے ایکس پر ایک پوسٹ میں بتایا کہ واشنگٹن پوسٹ کے 700 سے زائد ملازمین 7 دسمبر کو 24 گھنٹے کی ہڑتال پر جا رہے ہیں، جس کے دوران وہ کام نہیں کریں گے
واشنگٹن: واشنگٹن ڈی سی میں امریکہ کے سب سے پرانے میڈیا ہاؤس واشنگٹن پوسٹ میں برطرفیوں کی خبریں ان دنوں موضوع بحث بنی ہوئی ہیں۔ واشنگٹن پوسٹ کے عبوری سی ای او نے 240 ملازمتوں میں کٹوتی کا اعلان کیا ہے۔ اس اعلان کے بعد ملازمین میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔ برطرفیوں کے اعلان کے بعد ملازمین میں شدید غصہ دیکھا جا رہا ہے۔ ملازمین ان برطرفیوں کے خلاف 7 دسمبر کو 24 گھنٹے کی ہڑتال کرنے کا اعلان کیا ہے۔
کمپنی کے ملازمین کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ 18 ماہ سے اپنے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ معاہدوں پر بات چیت کر رہے ہیں لیکن کمپنی نہ تو انہیں ان کی مناسب قیمت ادا کرنے کو تیار ہے اور نہ ہی مذاکرات کرنے کو تیار ہے۔ ملازمین کا کہنا ہے کہ اسی لیے وہ کام کا بائیکاٹ کریں گے اور 7 دسمبر کو 24 گھنٹے کی ہڑتال کریں گے۔
سینئر رپورٹر سارہ فشر نے ایکس پر گلنڈ کا ایک نوٹس شیئر کیا ہے اور بتایا ہے کہ واشنگٹن پوسٹ کے 700 سے زائد ملازمین 7 دسمبر کو 24 گھنٹے کی ہڑتال پر جا رہے ہیں، جس کے دوران وہ کام نہیں کریں گے۔ عبوری سی ای او نے 240 ملازمتوں میں کمی کا اعلان کیا ہے، جسے برطرفی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ایک روزہ ہڑتال پر جانے والے ملازمین میں رپورٹرز، ایڈیٹرز، کارٹونسٹ، بصری صحافی، اشتہارات اور سیلز کے علاوہ سرکولیشن ڈرائیور بھی شامل ہیں۔
گلڈ نے کہا کہ تقریباً ڈیڑھ سال کی کوششوں کے بعد انتظامیہ نے نیک نیتی اور منصفانہ معاہدے پر مذاکرات کرنے سے انکار کر دیا۔ پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ کمپنی کے سابق پبلشر کی ناقص کاروباری حکمت عملی کی وجہ سے 40 افراد کو ملازمتوں سے نکال دیا گیا تھا۔ اس کے بعد انہیں 240 دیگر عملے کی جگہ رضاکار کے طور پر کام کرنے کی پیشکش کی گئی۔ اب کمپنی انہیں برطرف کرنے کی دھمکی دے رہی ہے۔
پرانے ملازمین 24 گھنٹے کام کا بائیکاٹ کریں گے، کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ ان کے بغیر واشنگٹن پوسٹ نہیں چل سکتا۔ 700 سے زائد پرانے ملازمین نے 7 دسمبر کی آدھی رات سے کام کا بائیکاٹ کرنے کا حلف اٹھایا ہے۔ غیر منصفانہ لیبر پریکٹس ہڑتال میں، واشنگٹن ڈی سی، سان فرانسسکو اور نیویارک کے ساتھ ساتھ ملک بھر کے دیگر شہروں کے لوگ ایک عوامی مہم کے ذریعے قارئین کو واشنگٹن پوسٹ کے اس قدم کے بارے میں آگاہ کریں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔