امریکہ میں گوتم اڈانی پر رشوت، مالی بدعنوانی اور قوانین کی خلاف ورزی کی فرد جرم عائد
امریکی پراسیکیوٹرز نے گوتم اڈانی، ساگر اڈانی اور دیگر پر ہندوستانی حکام کو رشوت دینے، مالی بدعنوانی اور امریکی قوانین کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے
گوتم اڈانی، ان کے بھتیجے ساگر اڈانی اور دیگر پر امریکی پراسیکیوٹرز نے ہندوستانی سرکاری اہلکاروں کو رشوت دینے اور سرمایہ کاروں کو گمراہ کرنے کے الزامات عائد کیے ہیں۔ امریکی شہر بروکلین، نیویارک میں درج مقدمے میں اڈانی اور ان کے ساتھیوں پر الزام ہے کہ انہوں نے ہندوستانی حکومت سے شمسی توانائی کے ٹھیکے حاصل کرنے کے لیے دو سو پچاس ملین ڈالر (تقریباً دو ہزار کروڑ روپے) رشوت دی۔
اڈانی گروپ پر پہلے بھی امریکی شارٹ سیلر ہنڈنبرگ ریسرچ کی جانب سے ٹیکس چوری کرنے کا الزام لگایا گیا تھا، جس کی کمپنی نے تردید کی ہے۔
امریکی محکمۂ انصاف کے مطابق اڈانی گروپ نے 3 بلین ڈالر کے قرضے اور بانڈز حاصل کرنے کے لیے اپنی بدعنوانی کو چھپایا۔ کیس کی تفصیلات میں کہا گیا کہ ملزمان نے امریکی سرمایہ کاروں کو جھوٹے دعوؤں کے ذریعے راغب کیا اور رشوت کی ادائیگی کو پوشیدہ رکھا۔
نیویارک کے بروکلین میں پراسیکیوٹرز نے بدھ کے روز الزام عائد کیا کہ اڈانی اور دیگر ملزمان نے امریکی سرمایہ کاروں سے فنڈز اکٹھا کرنے کے منصوبے کے بارے میں جھوٹ بولا۔ پانچ نکاتی فرد جرم میں ساگر آر اڈانی، وینیت ایس جین اور دیگر افراد، جو امریکہ، سنگاپور اور ہندوستان میں مقیم ہیں، ایک آسٹریلوی شہری اور آندھرا پردیش کے ایک سرکاری اہلکار، جن کی عدالتی دستاویزات میں ’فارن آفیشل 1‘ کے طور پر شناخت کی گئی ہے، پر امریکی وفاقی قوانین کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا ہے۔
ایسٹ ڈسٹرکٹ آف نیویارک کے امریکی اٹارنی بریون پیس نے بیان میں کہا، ’’ملزمان نے ہندوستانی سرکاری حکام کو رشوت دینے کے لیے ایک پیچیدہ منصوبہ تیار کیا تاکہ اربوں ڈالر کے معاہدے حاصل کیے جا سکیں۔‘‘
بلومبرگ کے مطابق، امریکی حکام اس بات کی تحقیقات کر رہے تھے کہ آیا اڈانی گروپ نے رشوت دی اور کمپنی کے ارب پتی بانی کے طرزِ عمل میں بھی بدعنوانی شامل تھی۔ ملزمان نے انصاف میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے الیکٹرانک شواہد مٹا دیے اور جسٹس ڈیپارٹمنٹ، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی) اور ایف بی آئی کے نمائندوں سے جھوٹ بولا۔ بدھ کے روز ایس ای سی نے ایک علیحدہ دیوانی مقدمہ بھی دائر کیا۔
پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ اڈانی خاندان اور اڈانی گرین انرجی کے سابق سی ای او وینیت جین نے قرضوں اور بانڈز کی شکل میں 3 بلین ڈالر سے زیادہ رقم اکٹھا کی، جبکہ اپنی بدعنوانی کو قرض دہندگان اور سرمایہ کاروں سے چھپایا۔
فرد جرم کے مطابق، کچھ سازشی افراد نے نجی طور پر گوتم اڈانی کے لیے ’نومرو اونو‘ اور ’بِگ مین‘ جیسے کوڈ نام استعمال کیے، جبکہ ساگر اڈانی مبینہ طور پر اپنے موبائل فون کے ذریعے رشوت سے متعلق تفصیلات کا پتہ لگاتے رہے۔
کیس اڈانی گرین انرجی لمیٹڈ اور ایک دوسری کمپنی کے درمیان 12 گیگا واٹ شمسی توانائی ہندوستانی حکومت کو فروخت کرنے کے معاہدے کے گرد گھومتا ہے۔ امریکی فرد جرم کے مطابق، انہوں نے وال اسٹریٹ کے سرمایہ کاروں کو کئی ارب ڈالر کے اس منصوبے میں شامل کرنے کے لیے جھوٹے ریکارڈز بنائے، جبکہ بھارت میں حکومتی عہدیداروں کو 26 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی رشوت دی یا دینے کا منصوبہ بنایا۔
اسی دوران، ایک دیگر دیوانی کارروائی میں امریکی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن نے اڈانی اور دو دیگر ملزمان پر امریکی سیکیورٹیز قوانین کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا۔ ریگولیٹر مالی جرمانے اور دیگر پابندیوں کا مطالبہ کر رہا ہے۔ ایس ای سی کے انفورسمنٹ ڈویژن کے قائم مقام ڈائریکٹر سنجے وادھوا نے اے پی کو بتایا کہ گوتم اور ساگر اڈانی پر الزام ہے کہ انہوں نے سرمایہ کاروں کو یہ یقین دلا کر اپنی کمپنی کے بانڈ خریدنے پر آمادہ کیا کہ "نہ صرف اڈانی گرین کے پاس ایک مضبوط اینٹی برائبری کمپلائنس پروگرام موجود تھا بلکہ کمپنی کی اعلیٰ انتظامیہ نے کبھی رشوت دینے کا وعدہ نہیں کیا اور نہ کرے گی۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔