’مقبوضہ شامی گولان‘ کی پہاڑیوں پر امریکہ کھل کر اسرائیل کے ساتھ۔
امریکا نے اعلان کیا ہے کہ وہ گولان پہاڑیوں سے اسرائیلی قبضے کے خلاف اقوام متحدہ کی سالانہ قرارداد کی مخالفت کرے گا۔ اسرائیل نے اس امریکی اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔
اقوام متحدہ کی جانب سے گولان کی پہاڑی علاقے پر اسرائیلی قبضے کے خاتمے کے لیے ہر سال ایک قرارداد منظور کی جاتی ہے، تاہم پہلی دفعہ امریکا نے اس قرارداد کی مخالفت کا اعلان کیا ہے۔
گولان کے علاقے میں قریب 12 سو مربع کلومیٹر کا اعلاقہ بفر زون کہلاتا ہے، جہاں اقوام متحدہ کی امن فوج تعینات ہے۔ اسرائیل نے سن 1967 کی عرب اسرائیلی جنگ میں گولان کے اس پہاڑی علاقے کا زیادہ تر حصہ اپنے قبضے میں کر لیا تھا جب کہ سن 1981 میں اسے اسرائیل میں شامل کر لیا گیا تھا۔ اسرائیل کے اس اقدام کو عالمی برادری تسلیم نہیں کرتی ہے۔
اس سے قبل اس عالمی قرارداد میں امریکا اپنے ووٹ کا حق استعمال نہیں کرتا تھا۔ ’مقبوضہ شامی گولان‘ نامی اس سالانہ قرارداد میں اسرائیل سے کہا جاتا ہے کہ وہ اس علاقے سے اپنی عمل داری ختم کرے تاہم اس بار اقوام متحدہ میں تعینات امریکی سفیر نِکی ہیلی نےکہا ہے کہ امریکا اس بار اس قرارداد کے خلاف ووٹ ڈالے گا۔
گزشتہ جمعرات کو اپنے ایک بیان میں نِکی ہیلی کا کہنا تھا، ’’امریکا اب مزید اس قرارداد پر اپنے ووٹ کا حق محفوظ نہیں رکھے گا اور گولان کے پہاڑی سلسلے سے متعلق اس نامناسب قرارداد کے خلاف ووٹ ڈالے گا۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا ’’یہ قرارداد سراسر اسرائیل مخالف ہے۔ شامی حکومت کی جانب سے ظالمانہ کارروائیاں ثابت ہو چکی ہیں کہ وہ کسی پر بھی حکمرانی کے لائق نہیں۔‘‘
اس سے قبل امریکی سفیر برائے اسرائیل ڈیوڈ فریڈمن نے ستمبر میں کہا تھا کہ انہیں توقع ہے کہ اسرائیل گولان کے پہاڑی سلسلے پر اپنی عمل داری قائم رکھے گا۔
ڈونڈ ٹرمپ کے منصب صدارت سنبھالنے کے بعد اسرائیل نے گولان کے پہاڑی سلسلے پر اپنا قبضہ کے حق میں امریکی حمایت کی بھرپور مہم چلا رکھی ہے۔ اس سے قبل ٹرمپ نے سابقہ امریکی صدور کی روایت کے برخلاف اسرائیل میں قائم امریکی سفارت خانے کو بھی تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کا قدم اٹھایا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 17 Nov 2018, 7:27 AM