امریکی مڈٹرم الیکشن: ریپبلکنز نے ایوان نمائندگان کی 211 سیٹیں لے کر برتری حاصل کر لی
امریکہ میں وسط مدتی الیکشن کے بعد ریپبلکن پارٹی نے اپنی سیٹوں کی تعداد میں اضافہ کر لیا ہے۔ ان انتخابات کے تحت ایوان نمائندگان کی تمام 435 سیٹوں اور سینٹ کی 100 میں سے 35 سیٹوں پر ووٹنگ ہوئی
واشنگٹن: امریکہ میں وسط مدتی الیکشن کے بعد ریپبلکن پارٹی نے اپنی سیٹوں کی تعداد میں اضافہ کر لیا ہے۔ ان انتخابات کے تحت ایوان نمائندگان کی تمام 435 سیٹوں اور سینٹ کی 100 میں سے 35 سیٹوں پر ووٹنگ ہوئی۔ اسی کے ساتھ 36 ریاستی گورنروں کے بھی انتخابات بھی ہوئے۔
ایڈیسن مرکز برائے شماریات کے مطابق تازہ ترین نتائج میں ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹس کی 197 کے مقابلے میں ریپبلکنز نے 211 سیٹیں حاصل کرلی ہیں۔ رائٹرز کے مطابق امریکی حکام نے کہا ہے کہ ایریزونا میں ووٹوں کی گنتی اگلے ہفتے تک آگےجا سکتی ہے۔
امریکی قانون کے مطابق امریکہ کی 50 ریاستوں میں سے ہر ایک کو ووٹوں کی گنتی کا کام سپرد کیا جاتا ہے۔ ووٹوں کی گنتی کے حوالے سے کسی ریاست میں کوئی فرق نہیں ہے، تاہم کچھ ریاستوں میں ووٹوں کی گنتی اس لئے موخر ہوجاتی ہے کہ وہاں پر مقابلہ سخت ہوتا ہے، نتائج بہت قریب ہوتے ہیں، مارجن کم ہے اور گنتی بہت سے بیلٹ پیپرز کی ہونا ہے جس کی وجہ سے گنتی میں احتیاط کرتے ہوئے یہ عمل تاخیر کا شکار بھی ہو جاتا ہے۔
ایریزونا، نیواڈا اور جارجیا کے نتائج ابھی تک نہیں آئے ہیں۔ مثال کے طور پر ایریزونا کا نتیجہ اس بات کا تعین کر سکتا ہے کہ سینٹ پر کنٹرول کس کا ہوگا، اس لئے وہاں پر غور و فکر کی زیادہ ضرورت ہے۔ حالیہ ڈیموکریٹ امیدوار مارک گیلی اور ان کے ریپبلکن حریف بلیک ماسٹرز کے درمیان مقابلہ ہے۔
تاخیر کی وجہ جاننے کیلئے یہاں کی ’’ماریکوپا کاؤنٹی‘‘ کی مثال سے سمجھایا جا سکتا ہے۔ یہاں ایریزونا کے کل ووٹوں کا 60 فیصد ووٹ موجود ہے۔ یہ ملک کا دوسرا سب سے بڑا بلاک ہے۔ ابتدائی ووٹروں کی تعداد میں ڈرامائی اضافہ ہوا اور یہ 2 لاکھ 90 ہزار تک پہنچ گئے۔ یہ 2020 کے مقابلہ میں ایک لاکھ زیادہ ووٹ ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ابتدائی بیلٹ کی توثیق کیلئے اکثر اس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ ووٹر کے دستخط ووٹر لسٹوں کے دستخط کے مماثل ہوں۔ بیلٹ کو منظوری کیلئے دو طرفہ کمیٹی کی طرف بھیجا جاتا ہے اور ظاہر ہے اس سارے عمل میں تاخیر ہوجاتی ہے۔
نیواڈا میں صورتحال ایریزونا سے تھوڑی بہتر ہے، نیواڈا میں 83 فیصد ووٹوں کی گنتی مکمل ہو چکی ہے لیکن میل کئے گئے ووٹوں کی بڑی تعداد میں گنتی میں وقت لگتا ہے۔
دوسری طرف جارجیا 6 دسمبر کو ووٹ کے دوسرے مرحلے کا انتظار کر رہا ہے۔ یہ رن آف مرحلہ ہے ۔ یہاں پر ڈیموکریٹک امیدوار رافیل وارنوک اور ریپبلکن امیدوار سابق فٹ بال سٹار ہرشل واکر مد مقابل ہیں۔ ہر شال واکر کو ٹرمپ کی حمایت حاصل ہے۔ یہاں نتائج یکجا ہونے کے بعد ہی کسی کی جیت اور ہار کا فیصلہ ہوسکے گا۔
ریڈ اور بلیو کی انتخابی مہم کا مرکز مہنگائی، ایندھن کی قیمتیں اسقاط حمل جیسے مسائل رہے۔ ریپبلکنز کو یقین تھا کہ بائیڈن اکثریت سے محروم ہوجائیں گے کیونکہ ان کی مقبولیت میں کمی ہورہی تھی۔ تاہم دوسری طرف دیکھا جائے تو ڈیموکریٹک پارٹی کچھ حد تک اپنے نقصانات کو محدود کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے اور اس نے ٹرمپ کو ایک وسیع سرخ تحریک چلانے سے روک دیا ہے۔
بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔