ترکی پر امریکی پابندیوں کا آغاز، ٹرمپ نے دی ترک معیشت کو تباہ کرنے کی دھمکی

شام میں کرد انتظامیہ کے خلاف ترکی کی جانب سے جاری فوجی کارروائی کے رد عمل میں امریکہ نے ترکی پر اقتصادی پابندیوں کا نفاذ شروع کر دیا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

شمالی شام میں جاری ترکی کی فوجی مہم سے مشتعل امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے انقرہ پر پابندی عائد کرنے کے حکومت کے حکم نامہ پر دستخط کر دیئے ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ایک بیان میں کہا، ’’صدر ٹرمپ نے شمال مشرقی شام میں فوجی حملوں کو روکنے اور فوری طور پر جنگ بندی کو اپنانے کے لئے ترکی پر دباؤ ڈالنے کے واسطے ایک ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کیے ہیں۔ ایگزیکٹیو آرڈر محکمہ خزانہ اور محکمہ خارجہ کو ترک حکومت کی شخصیات، اداروں پر جو شہریوں کو خطرے میں ڈالتے ہیں یا امن، سلامتی اور استحکام کو نقصان پہنچاتے ہیں، پر پابندیوں پر غور کرنے اور لگانے کا حق دیتا ہے‘‘۔

وزارت خزانہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ترکی کے خلاف پابندیوں میں وزارت دفاع، وزارت برائے توانائی اور داخلہ شامل ہیں۔ ان تینوں محکموں کے ترک وزراء کو امریکہ میں داخلے پر پابندی عاید کردی گئی ہے۔ امریکا میں ان کے تمام اثاثے منجمد کردیئے ہیں اور ان کے ساتھ لین دین پر پابندی عاید کردی گئی ہے۔


امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نےخبردار کیا ہے کہ اگر ترکی شام میں کردوں کے خلاف جاری فوجی کارروائی سے باز نہیں آتا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں اور علاقے میں ایک بڑا انسانی المیہ رونما ہوسکتا ہے۔ پومپیو نے اس بات پر زور دیا کہ اس نئے ایگزیکٹیو آرڈر کے تحت لگائی گئی پابندیوں سے بچنے کے لئے ترکی کو شمال مشرقی شام میں اپنے یکطرفہ فوجی کارروائی کو فوری طور پر روکنا چاہیے اور امریکہ کے ساتھ بات چیت شروع کرنی چاہیے۔

’ترک معیشت کو تباہ کر دیں گے‘

امریکہ کی وزارت دفاع پنٹاگن نے شام میں ترکی کی مہم کو اشتعال میں اٹھایا گیا قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے اسلامک اسٹیٹ کے دہشت گرد گروپوں کو شکست دینے کی کوششوں کو دھکا لگا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ترکی نے خطرناک اور تباہ کن راستہ جاری رکھا تو ترک معیشت کو تباہ کرنے کے لئے تیار ہیں۔ شام سے امریکی فوجیوں کی واپسی روکتے ہوئے انہوں نے یہ کہا کہ داعش کو منظم ہونے سے روکنے کے لئے خطے میں امریکی فوج موجود رہے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 15 Oct 2019, 7:00 PM