امریکہ نے روس، چین سمیت 15 ممالک کی 398 کمپنیوں پر عائد کی پابندی، ہندوستان کی 4 کمپنیاں شامل

امریکہ نے ہندوستان، روس، چین اور دیگر 15 ممالک کی 398 کمپنیوں پر پابندی لگا دی ہے۔ ان میں ہندوستان کی اسینڈ ایوی ایشن، ماسک ٹرانس، ٹی ایس ایم ڈی گلوبل اور فیوٹریوو شامل ہیں

<div class="paragraphs"><p>تصویر اے آئی</p></div>

تصویر اے آئی

user

قومی آواز بیورو

امریکہ نے ہندوستان، روس، چین اور دیگر 15 ممالک کی 398 کمپنیوں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں، جن پر الزام ہے کہ وہ روس کو یوکرین کے خلاف جاری جنگ میں تعاون فراہم کر رہی ہیں۔ ان کمپنیوں میں ہندوستان کی چار کمپنیاں بھی شامل ہیں، جن کے نام اسینڈ ایوی ایشن انڈیا پرائیویٹ، ماسک ٹرانس، ٹی ایس ایم ڈی گلوبل پرائیویٹ لمیٹڈ، اور فیوٹریوو ہیں۔

امریکی وزارتِ خارجہ کے بیان کے مطابق یہ پابندیاں اُن تمام اداروں اور افراد پر عائد کی گئی ہیں جو روسی جنگ کو کسی بھی طرح سے سپورٹ فراہم کر رہے ہیں۔ امریکہ کا الزام ہے کہ اسینڈ ایوی ایشن نے مارچ 2023 سے مارچ 2024 کے دوران روسی کمپنیوں کو 700 سے زائد شپمنٹس بھیجی ہیں، جن میں 200000 ڈالر سے زیادہ مالیت کی اہم ترین اشیاء (کامن ہائی پرائیرٹی لسٹ یا سی ایچ پی ایل آئٹمز) شامل تھیں۔


اسی طرح ماسک ٹرانس کمپنی پر الزام ہے کہ اس نے جون 2023 سے اپریل 2024 کے دوران روس کو 300000 ڈالر سے زائد مالیت کی سی ایچ پی ایل اشیاء فراہم کی ہیں۔ امریکہ کے مطابق یہ اشیاء روسی فوج کی جنگی صلاحیت میں اضافے کا سبب بن رہی تھیں۔ اس پابندی کا مقصد روس کی جنگی مشینری کو محدود کرنا ہے تاکہ یوکرین کے خلاف جارحیت میں کمی ہو سکے۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے جب امریکہ نے ہندوستانی کمپنیوں پر پابندی عائد کی ہے۔ اس سے پہلے نومبر 2022 میں ایس آئی 2 مائیکرو سسٹمز پر بھی پابندی لگائی گئی تھی۔ اس کمپنی پر الزام تھا کہ یہ روسی ملٹری کو امریکی نژاد انٹیگریٹڈ سرکٹ فراہم کر رہی تھی، جو جنگ میں استعمال ہو سکتے تھے۔

ہندوستان کی ان چار کمپنیوں کے علاوہ چین، ملائشیا، تھائی لینڈ، ترکی اور متحدہ عرب امارات کی متعدد کمپنیوں پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔ امریکہ کے مطابق یہ کمپنیاں روسی فوج کو ایسے آلات اور ٹیکنالوجیز فراہم کر رہی ہیں جنہیں یوکرین کے خلاف جنگ میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔


امریکہ کی ان پابندیوں کا مقصد روس پر معاشی دباؤ ڈالنا ہے تاکہ اسے یوکرین پر حملہ روکنے پر مجبور کیا جا سکے۔ امریکہ کے مطابق یہ اقدامات بین الاقوامی امن کی پاسداری اور عالمی قوانین کے تحفظ کے لیے ضروری ہیں۔

ان پابندیوں کے تحت ان کمپنیوں کا امریکی منڈی میں داخلہ، مالی وسائل تک رسائی اور دیگر تجارتی سرگرمیاں محدود کر دی گئی ہیں۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ جو بھی عالمی ادارہ روسی جنگ میں شامل ہوگا یا اس کی مدد کرے گا، اسے ایسی ہی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔