ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی قرارداد ا ایوان نمائندگان میں منظور

صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو اس وقت ایک بڑا دھچکا لگا جب ان کے خلاف امریکہ کے ایوان نمائندگان میں مواخذے کی قرارداد منظور کر لی گئی ہے۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف امریکہ کے ایوان نمائند گان میں موخذے کی قرارداد منظور ہو گئی ۔ ان کے خلاف یہ مواخذے کی قرارداد اس لئے لائی گئی تھی کیونکہ ان پر الزامات ہیں کہ انہوں نے یوکرین پر ذاتی سیاسی مفادات حاصل کرنے کے لیے دباؤ ڈالا اور کانگریس کی تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی۔ واضح رہے جس وقت امریکی ایوان نمائندگان میں ووٹنگ کا عمل جاری تھا ٹرمپ اس وقت امریکی ریاست میشیگن میں ایک ریلی سے خطاب کر رہے تھے۔

صدر ٹرمپ پر اب امریکی پارلیمان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ میں مقدمہ چلایا جائے گیا جس کی بنا پر وہ نومبر میں اپنے صدراتی عہدے کی معیاد ختم ہونے سے پہلے اقتدار سے برطرف بھی کیے جا سکتے ہیں۔لیکن ایسا ہونے کا امکان بہت کم پے۔ان کی برطرفی کے لئے سینیٹ کی دو تھائی اکثریت کو ان کے خلاف ووٹ دینا ہو گا جس کے امکان نہ کے برابر ہیں۔اختلاف کی جماعت ڈیموکریٹ پارٹی کو صدر کے خلاف مواخذے کی تحریک کو کامیاب بنانے کے لیے 67 ووٹوں کی ضرورت ہو گی۔اس کا مطلب یہ ہے کہ ڈیموکریٹ پارٹی کو کم از کم 20 ریپبلکن ارکان کو اپنے ساتھ ملانا ہو گا اور اس کے علاوہ انھیں دو آزاد نمائندوں کے ووٹ بھی حاصل کرنا ہوں گے۔


امریکہ کی سیاسی تاریخ میں اس سے قبل دو صدور کے خلاف مواخذے کی کارروائی کی گئی ہے جو سنہ 1868 میں اینڈریو جانس اور 1998 میں بل کلنٹن کے خلاف ہوئی تھیں۔ ان دونوں صدور کو سینیٹ سے ان پر عائد کیے گئے الزامات سے بری کر دیا گیا تھا۔

ڈیموکریٹ پارٹی کے لیے صدارتی انتخاب کے سال میں صدر ٹرمپ کو ان کے عہدے سے ہٹایا جانا سیاسی طور پر خاص خطرناک بھی ثابت ہو سکتا ہے۔مواخذے کی کارروائی کے دوران صدر ٹرمپ کے لیے دوسری مدت کے لیے انتخابی مہم چلانا مشکل ہو سکتا ہے لیکن اس سے ان ڈیموکریٹ ارکان کے لیے اپنے حلقوں سے دوبارہ منتخب ہونا بھی مشکل ثابت ہو سکتا ہے جہاں صدر ٹرمپ کے حامیوں کی تعداد زیادہ ہے۔


واضح رہے صدر ٹرمپ اس الزام کی سختی سے تردید کرتے ہیں کہ انھوں نے یوکرین کے صدر سے چار سو ملین امریکی ڈالر کی فوجی امداد کے عوض سابق امریکی نائب صدر جو بائڈن کے بیٹے کی کمپنی کے خلاف تحقیقات شروع کرنے کے لیے دباؤ ڈالا تھا۔

ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پولسی کو ایک غصے سے بھرے خط میں صدر ٹرمپ نے اپنے اختیار کے ناجائز استعمال کے الزام کو رد کرتے ہوئے نینسی پولسی پر الزام لگایا کہ انھوں نے جمہوریت کے خلاف کھلی جنگ شروع کر دی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔