امریکی نوجوانوں میں موٹاپا، وزارت دفاع پریشان
امریکی وزارت دفاع کو نیشنل سیکورٹی کے ایک بڑے خطرے کا سامنا ہے اور وہ ہے نوجوانوں میں پایا جانے والا موٹاپا۔ پینٹاگون کو اس اہم مسئلے کے ساتھ نمٹنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق امریکی وزارت دفاع کو روس اور چین کی جانب سے انتہائی ہائی ٹیک عسکری چیلنجز کا یقینی طور پر سامنا ہے لیکن اُس سے بھی بڑا چیلنج امریکا کے اندر تیزی سے پھیل رہا ہے اور وہ امریکی نوجوانوں کا زائد الوزن ہونا ہے۔ اس باعث نئے فوجیوں کی بھرتی میں مشکلات پیدا ہو چکی ہیں۔
اس مناسبت سے ایک نئی ریسرچ کے اعداد و شمار اسی ہفتے کے دوران سامنے آئے اور ان کے مطابق امریکا کے نو عمر امریکیوں کی ایک تہائی تعداد موٹاپے کا شکار ہے۔ امریکی وزارت دفاع کے مطابق 17 سے 24 برس کے 70 فیصد سے زائد امریکی نوجوانوں فوج میں بھرتی کی بنیادی ضروریات پر پورا نہیں اترتے۔
امریکی ریاستوں کی کونسل کے مطابق امریکا کو جس سب سے شدید چیلنج کا سامنا ہے، وہ نیشنل ہیلتھ ہے۔ کونسل کے مطابق امریکی نوجوانوں میں موٹاپا ایک وبا کی صورت اختیار کر چکا ہے اور یہ انتہائی تشویش کا باعث ہے کیونکہ امریکی سلامتی کو بھی اس وبا سے ناقابل بیان خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
سن 2018 میں امریکی وزارت دفاع کا فوجی بھرتی کا ٹارگٹ 76 ہزار 5 سو تھا اور اس میں ساڑھے چھ ہزار کی کمی ابھی بھی ہے۔ سن 2005 کے بعد امریکی وزارت دفاع کو نئے فوجیوں کی بھرتی میں مشکلات کا سامنا ہے۔ اس میں امریکی اقتصادیات میں زوردار افزائش اور بہتر روزگار کی صورت حال کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
تازہ ریسرچ میں امریکی حکومت کو تجویز کیا گیا ہے کہ نوجوانوں میں صحت مند رجحان کو فروغ دینا وقت کی ضرورت ہے کیونکہ اسی طرح نوجوانوں میں موٹاپے کی پھیلتی وبا کو قابو کیا جا سکے گا۔ رپورٹ کے مطابق اس میں مزید پہلو تہی امریکی قومی سلامتی کے لیے شدید مشکلات کا باعث ہوگی۔ اس رپورٹ کو ’غیر صحمت مند اور عدم تیاری‘ کا نام دیا گیا ہے۔
امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس بھی اس تناظر میں اپنی تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ 18 سے 24 برس کی عمر کے 71 فیصد نوجوان فوج میں شمولیت کے قابل نہیں ہیں جو ملکی سلامتی کی مخدوش تصویر ظاہر کرتی ہے۔ انہوں نے اس مسئلے کو حل کرنے کو اہم قرار دیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 14 Oct 2018, 6:04 AM