طالبان سے زیادہ امریکی اور افغان فورسز نے شہریوں کا قتل کیا: رپورٹ

افغانستان کے حوالہ سے اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 2019 کی پہلی سہ ماہی میں طالبان سے زیادہ امریکی اور افغان فوج نے عام شہریوں کو قتل کیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

واشنگٹن/کابل: افغانستان کے حوالہ سے اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 2019 کی پہلی سہ ماہی میں طالبان سے زیادہ امریکی اور افغان فوج نے عام شہریوں کو قتل کیا۔

جنگ سے خستہ حال افغانستان میں موجود اقوام متحدہ کے معاون مشن (یو این اے ایم اے) کے مطابق رواں برس ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد سال 2013 کے ابتدائی تین ماہ میں ہونے والی ہلاکتوں کے مقابلے اب تک کی سب سے کم ترین سطح پر ہے۔اسی طرح گزشتہ برس کے اسی عرصے کے مقابلہ میں مجموعی طور پر شہریوں کی ہلاکتوں میں 23 فیصد کمی آئی ہے۔

یو این اے ایم اے کی دستاویز کے مطابق یکم جنوری سے 31 مارچ تک ایک ہزار 773 شہریوں کو جانی نقصان پہنچا جس میں 581 افراد ہلاک جبکہ ایک ہزار 192 افراد زخمی ہوئے جبکہ اس تعداد میں 582 بچے بھی شامل ہیں جنہیں جانی نقصان پہنچا۔ رپورٹ میں یہ دعویٰ سامنے آیا کہ ’’2019 کے ابتدائی 3 ماہ کے دوران حکومت کی حمایت یافتہ فورسز کی کارروائیوں میں ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد حکومت مخالف عناصر کے باعث ہونے والی ہلاکتوں سے کم ہیں‘‘۔

یو این اے ایم اے کا کہنا تھا کہ انہیں حکومت مخالف عناصر کی جانب سے غیر خود کش ڈیوائسز کے ذریعہ مسلسل شہریوں کو نشانہ بنانے اور شہریوں کو پہنچنے والے جانی نقصان میں اضافے پر سخت تشویش ہے۔اس کے ساتھ فضائی کارروائیوں اور تلاشی کے عمل کے دوران شہریوں کو پہنچے والے غیر معمولی جانی نقصان کے اضافے پر بھی تشویش ہے جس نے حکومت کی حمایت یافتہ فورسز کے ہاتھوں شہریوں کے جانی نقصان میں مجموعی طور پر اضافہ کیا ہے۔


رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق شہریوں کے جانی نقصان کی سب سے بڑی وجہ زمینی جھڑپیں یا کارروائیاں ہیں جو مجموعی تعداد کا تقریباً ایک تہائی ہیں۔ دوسری جانب داعش یا دولت اسلامیہ خراسان (آئی ایس کے پی) کی جانب سے کابل میں 7 مارچ کو کئے گئے ایک مارٹر حملے ے نتیجے میں زمینی کارروائیوں میں متاثر ہونے والی شہریوں کی مجموعی تعداد کا تقریباً ڈیڑھ فیصد حصہ متاثر ہوا۔

واضح رہے کہ شہریوں کو پہنچنے والے جانی نقصان کی دوسری سب سے بڑی وجہ جدید دھماکہ خیز آلات ( آئی ای ڈی) کا استعمال ہے۔ سال 2017 اور 2018 میں رائج طریق کار کے مقابلے میں آئی ای ڈی کی وجہ سے ہونے والے مجموعی جانی نقصان میں غیر خود کش ڈیوائسز کے استعمال سے ہونے والانقصان سب سے زیادہ ہے۔ دوسری جانب فضائی کارروائیاں شہریوں کی اموات کی سب سے بڑی وجہ اور جانی نقصان کی تیسری بڑی وجہ ہیں جس کے بعد ٹارگٹ کلنگز اور جنگ کی دھماکہ خیز باقیات کا نمبر آتا ہے۔


اسی طرح سب سے زیادہ جانی نقصان افغان دارالحکومت کابل میں ہوا جس کے بعد ہلمند، ننگر ہار، فریاب اور قندوز صوبوں میں ہونے والا جانی نقصان سب سے زیادہ رہا۔ رپورٹ میں اس جانب بھی نشاندہی کی گئی کہ حکومت کی حمایت کرنے والی اور حکومت مخالف، دونوں فورسز قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے امریکہ طالبان مذکرات میں فائدہ اٹھانے کے لیے مسلح حملوں کا استعمال کررہی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔